بھارتی محکمہ ڈاک نے پاکستانی خطوط لینے سے انکار کردیا
پاکستانی ڈاک کا عملہ واہگہ بارڈر گیا تاہم بھارتی محکمہ ڈاک کا عملہ خطوط لینے نہیں پہنچا
پاکستان اور بھارت کے مابین ڈاک کا سلسلہ بحال ہونے کے باوجود بھارتی محکمہ ڈاک نے پاکستان کی طرف سے ڈاک موصول نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد 23 اگست کو دونوں ممالک کے مابین ڈاک کی ترسیل کا سلسلہ بند ہوگیا تھا جس پر بھارت نے احتجاج بھی کیا تھا، جس پر پاکستان نے 17 اکتوبر کو خط کے ذریعے بھارتی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین خطوط اور سفارتی ڈاک کا سلسلہ بحال ہوسکتا ہے تاہم پارسل کی ترسیل بند رہے گی۔
رواں ماہ 12 نومبر تک محکمہ ڈاک کو تین ماہ کے دوران بھارت کے لیے 7 خطوط موصول ہوئے تھے، پاکستانی ڈاک کا عملہ یہ ڈاک بھارت کے حوالے کرنے کے لیے واہگہ بارڈرپہنچا تاہم بھارتی محکمہ ڈاک کا عملہ ڈاک وصول کرنے نہیں پہنچا اوراس کے بعد پاکستانی عملہ ڈاک لیکر واپس لوٹ آیا۔
ایکسپریس نیوز مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد 23 اگست کو دونوں ممالک کے مابین ڈاک کی ترسیل کا سلسلہ بند ہوگیا تھا جس پر بھارت نے احتجاج بھی کیا تھا، جس پر پاکستان نے 17 اکتوبر کو خط کے ذریعے بھارتی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین خطوط اور سفارتی ڈاک کا سلسلہ بحال ہوسکتا ہے تاہم پارسل کی ترسیل بند رہے گی۔
رواں ماہ 12 نومبر تک محکمہ ڈاک کو تین ماہ کے دوران بھارت کے لیے 7 خطوط موصول ہوئے تھے، پاکستانی ڈاک کا عملہ یہ ڈاک بھارت کے حوالے کرنے کے لیے واہگہ بارڈرپہنچا تاہم بھارتی محکمہ ڈاک کا عملہ ڈاک وصول کرنے نہیں پہنچا اوراس کے بعد پاکستانی عملہ ڈاک لیکر واپس لوٹ آیا۔