وفاق کی نا اہلی پر پنجاب کی قربانی کیوں
ملک کا سیاسی منظر نامہ اپنی پرانی شکل میں واپس آرہا ہے اور عمران خان نے دوبارہ پرانی تقریر کر دی ہے
ALEPPO:
ملک کا سیاسی منظر نامہ اپنی پرانی شکل میں واپس آرہا ہے۔ عمران خان نے دوبارہ پرانی تقریر کر دی ہے۔ ان کی تقریر سے غصہ اور بے بسی دونوں صاف نظر آرہے تھے ۔ ویسے بھی مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے دوران وزیر اعظم کی خاموشی نے بھی ان میں غصہ بھر دیا ہے۔ اس غصہ نے ایک نہ ایک دن نکلنا ہی تھا۔
اب جب دھرنا ختم ہو گیا ہے تو انھیں للکارنے کا کیا فائدہ۔ عمران خان اور ان کی حکومت نواز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ نواز شریف کے سیل سے اے سی اتارتے اتارتے نواز شریف ہی ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ جب عمران خان نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے خلاف تقریر کر رہے تھے عین اسی وقت ان کی ماتحت وزارت داخلہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کر رہی تھی۔
جب شہباز شریف کے خلاف تقریر کر رہے تھے، وہ نواز شریف کے ساتھ جا رہے تھے۔ یہ نوٹیفکیشن عمران خان کی بطور وزیر اعظم بے بسی کی علامت ہے ۔پنجاب میں حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہو رہے تھے جو عمران خان کی تقریر کی مکمل نفی تھے۔ اس لیے عمران خان کی تقریر کے بارے میں عمومی رائے یہی بنی ہے کہ یہ غصے اور بے بسی سے بھری ایک تقریر تھی۔ اس تقریر کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ چلو وزیر اعظم کی بھڑاس نکل گئی۔ اب شائد معاملات آگے چل سکیں۔ لیکن اس کی امید کم ہے۔
دھرنے کے بعد چند تجزیہ نگاروں نے ایک عجیب تجزیہ شروع کر دیا ہے کہ مرکز میں تو تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ مولانا، عمران خان کا استعفیٰ لینے میں تو ناکام ہو گئے ہیں۔ لیکن اس دھرنے کے نتیجہ میں پنجاب میں تبدیلی آجائے گی۔ یہ تجزیہ ناقابل فہم ہے ۔ چوہدری پرویز الٰہی کے چند انٹرویوز نے بھی ماحول بنا دیا ہے جیسے وہ وزیر اعلیٰ آرہے ہیں۔
لیکن بات سمجھنے کی ہے چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کی طاقت پر وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔ عمران خان کی تقریر سے تو ایسا نہیں لگ رہا کہ وہ ایسی کسی مفاہمت کے موڈ میں ہیں۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ بننا ہے تو وہ ن لیگ کی حمایت سے ہی بن سکتے ہیں۔ لیکن ایسی کوئی تبدیلی پنجاب میں مرکز کے بغیر نہیں آسکتی۔اس لیے عثمان بزدار تحریک انصاف کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ اور جب تک تحریک انصاف کی حکومت ہے وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ عمران خان اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ بھی عثمان بزدار کو بدل سکیں۔ کیونکہ اب ایسا ماحول نہیں ہے ۔
اس لیے عثمان بزدار کو بدلنا کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے۔ لیکن عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔ اگر دھرنے کے تناظر میں ہی کوئی تبدیلی آنی ہے تو کے پی میں آنی چاہیے۔ لوگ بھی کے پی میں سے ہی آئے تھے۔ پنجاب سے تو لوگوں نے شرکت نہیں کی ہے۔ اگر کوئی ناکامی ہے تو کے پی حکومت کی ہے کیوں لوگ وہاں سے آئے ہیں۔ اور اگر کوئی تبدیلی اس لیے آنی ہے کہ مولانا کو کچھ ملنا ہے تو پھر بھی پنجاب میں تبدیلی میں مولانا کو کوئی دلچسپی نہیں ہو سکتی۔ البتہ بلوچستان میں تبدیلی میں مولانا کو کچھ مل سکتا ہے۔ اس لیے اگر مولانا کے ساتھ کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہوئی بھی ہے تو وہ بلوچستان کی حد تک ممکن نظر آرہی ہے۔
یہ درست ہے کہ عمران خان ملک کی تمام سیاسی اکائیوں سے صرف اسی صورت لڑ سکتے ہیں کہ عوام کی مکمل اور بلا شرکت غیرے حمایت ان کے ساتھ ہو۔ وہ ملک کی سیاسی اکائیوں کو جس طرح ملک کے سیاسی منظر نامہ سے مائنس کرنے کے خواہاں ہیں وہ عوام کی مکمل اور لازوال حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ ابھی تک عمران خان نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن جیسے جیسے حکومت اور عمران خان کی عوامی مقبولیت پر سوالیہ نشان پیدا ہوتے جا رہے ہیں ویسے ویسے مقتدر حلقوںکی حمایت میں بھی کمی آتی جا رہی ہے۔عمران خان کی حکومت کی ڈیلیوری پر سوالیہ نشانات ہیں۔ حکومت کی بری کارکردگی نے سیاسی مردہ گھوڑوں میں جان ڈال دی ہے۔ لیکن دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اس کا قصور وار کون ہے۔ کیا مہنگائی اور بری ڈیلیوری کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے یا پنجاب حکومت۔
حکومتی ایوانوں میں ٹک ٹاک گرلز کے چرچے، ریل گاڑیوں میں بجتی نا اہلی کی گھنٹیاں، محکمہ خزانہ کو چلانے والے ارسطو، آئی ایم ایف سے ان کی ہی شرائط پر قرضہ لینے پر ڈھول بجاتے اور 17 روپے کے ٹماٹر بیچتے ایڈوائزر، بارش کا کریڈٹ عمران خان کو دینے والے خوشامدی، سوئس بینکوں سے 200 ارب چھین کر واپس لا کر آئی ایم ایف کے منہ پر مارنے والے شہزادے، غریب کے لیے تبدیلی ایک طرف، زلزلوں میں تبدیلی کی روح پھونکنے والے اہل ترین ٹیم ممبران ایک سال میں ایسا کونسا اقدام لائے جس نے عوام کی زندگی بدل دی؟یا ان سب ناکامیوں کا ذمے دار بھی عثمان بزدار کی پنجاب حکومت ہی ہے۔
عمران خان کے حامی آج بھی یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مہنگائی شریف برادران کی چوری سے بڑھی ہے۔ لیکن جو یہ بات نہیں مان رہے انھیں یہ سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مہنگائی سندھ میں مراد علی شاہ اور پنجاب میں عثمان بزدار کی وجہ سے بڑھی۔ خیبر اور بلوچستان کو چھوڑ دیں، وہاں کی خبر تو ہم تک پہنچتی نہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت صوبوں کی قابلیت سے کنٹرول ہوتی ہے یا وفاق کی بدولت؟کیا ڈالر بڑھنے کا ذمے دار بھی عثمان بزدار ہے۔ ڈالر تو ڈالر پٹرول میں 30 فیصد تک اضافہ، ذمے دار وفاق یا صوبہ؟معاشی بدحالی کی وجہ وفاق کی ناقص معاشی پالیسیاں ہیں یا صوبائی مداخلت؟ سبزیوں کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ، دو وقت کی روٹی کے پیسے جمع کرنا مشکل، ذمے دار وفاق ہے یا صوبہ؟ماہر معاشیات کے مطابق مہنگائی میں 11 فیصد نہیں بلکہ 50 فیصد تک اضافہ ہوا، ذمے دار کون؟ عثمان بزدار یا وفاقی حکومت ؟ایکسپورٹ کا راگ گانے والے اس میں بھی کچھ نہ کرسکے، کاروباری حضرات کے تحفظات دور نہ کر سکے، ذمے دار پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت یا پنجاب میں بزدار حکومت؟
گیس کے بلوں میں 3 مرتبہ اضافہ کرنے کے بعد سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کی جانب سے اوگرا کے لیے مزید اضافے کی سمری تیار؟کیا اس کا ذمے دار بھی عثمان بزدار ہے؟بجلی کی قیمت میں اضافہ، 5 مرلہ کے گھروں میں 5، 5 لاکھ کے بل ڈالنے والے یہ وفاق کے ادارے ہیں یا صوبے کے؟ ٹرینوں کا نظام پہلے سے بد تر کرکے حادثات کا شکار مسافروں کا گنہگار وفاق یا صوبہ؟نوکریوں کا وعدہ کر کے کاروبار کو تباہ کروانے والے وفاق سے ہیں یا صوبے سے؟ بے روزگاری ایسے ہے جیسے 2013 میں دہشتگردی تھی، ذمے دار وفاق یا صوبہ؟ پولیو کی پھیلتی بیماری کو ایک سال تک چھپا کر خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے والا صوبہ یا وفاق؟کشمیر ہو یا دیگر بیرونی معاملات و تعلقات، ذمے دار کون؟جون 2018 سے جون 2019 تک وفاقی حکومت کا قرض 24 سے 31 کھرب، قصور وار پنجاب یا وفاق؟
یہ درست ہے کہ پاکستان کی سیاست میں پنجاب کی ایک سیاسی اہمیت ہے۔ پنجاب کے بغیر مرکز میں حکومت سازی ممکن نہیں ہے۔ آج بھی سب جانتے ہیں کہ عمران خان کی سیاسی بساط میں پنجاب کی کلیدی اہمیت ہے۔ اس لیے جو لوگ عمران خان کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کی ناکامیوں اور نالائقیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے عثمان بزدار کی قربانی دے دی جائے۔
وہ یہ بھول رہے ہیں کہ موجودہ منظر نامہ میں عثمان بزدار ہی عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے ضامن ہیں۔ اگر عثمان بزدار کو ہٹا دیا گیا تو مرکز میں تبدیلی کو بھی کوئی نہیں روک سکے گا۔ باقی ثابت ہوا، نا اہلی نواز شریف کی ہو یا عمران خان کی، وفاق کا بوجھ پنجاب پر گرا کر اپنی نا اہلی کب تک چھپائیں گے، یہ حکمران وفاقی کی نااہلی پر قربانی پنجاب دے یہ کیا سیاسی حکمت عملی ہے؟
ملک کا سیاسی منظر نامہ اپنی پرانی شکل میں واپس آرہا ہے۔ عمران خان نے دوبارہ پرانی تقریر کر دی ہے۔ ان کی تقریر سے غصہ اور بے بسی دونوں صاف نظر آرہے تھے ۔ ویسے بھی مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے دوران وزیر اعظم کی خاموشی نے بھی ان میں غصہ بھر دیا ہے۔ اس غصہ نے ایک نہ ایک دن نکلنا ہی تھا۔
اب جب دھرنا ختم ہو گیا ہے تو انھیں للکارنے کا کیا فائدہ۔ عمران خان اور ان کی حکومت نواز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ نواز شریف کے سیل سے اے سی اتارتے اتارتے نواز شریف ہی ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ جب عمران خان نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے خلاف تقریر کر رہے تھے عین اسی وقت ان کی ماتحت وزارت داخلہ نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کر رہی تھی۔
جب شہباز شریف کے خلاف تقریر کر رہے تھے، وہ نواز شریف کے ساتھ جا رہے تھے۔ یہ نوٹیفکیشن عمران خان کی بطور وزیر اعظم بے بسی کی علامت ہے ۔پنجاب میں حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری ہو رہے تھے جو عمران خان کی تقریر کی مکمل نفی تھے۔ اس لیے عمران خان کی تقریر کے بارے میں عمومی رائے یہی بنی ہے کہ یہ غصے اور بے بسی سے بھری ایک تقریر تھی۔ اس تقریر کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ چلو وزیر اعظم کی بھڑاس نکل گئی۔ اب شائد معاملات آگے چل سکیں۔ لیکن اس کی امید کم ہے۔
دھرنے کے بعد چند تجزیہ نگاروں نے ایک عجیب تجزیہ شروع کر دیا ہے کہ مرکز میں تو تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ مولانا، عمران خان کا استعفیٰ لینے میں تو ناکام ہو گئے ہیں۔ لیکن اس دھرنے کے نتیجہ میں پنجاب میں تبدیلی آجائے گی۔ یہ تجزیہ ناقابل فہم ہے ۔ چوہدری پرویز الٰہی کے چند انٹرویوز نے بھی ماحول بنا دیا ہے جیسے وہ وزیر اعلیٰ آرہے ہیں۔
لیکن بات سمجھنے کی ہے چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کی طاقت پر وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتے۔ عمران خان کی تقریر سے تو ایسا نہیں لگ رہا کہ وہ ایسی کسی مفاہمت کے موڈ میں ہیں۔ اگر چوہدری پرویز الٰہی نے وزیر اعلیٰ بننا ہے تو وہ ن لیگ کی حمایت سے ہی بن سکتے ہیں۔ لیکن ایسی کوئی تبدیلی پنجاب میں مرکز کے بغیر نہیں آسکتی۔اس لیے عثمان بزدار تحریک انصاف کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ اور جب تک تحریک انصاف کی حکومت ہے وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے۔ عمران خان اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ بھی عثمان بزدار کو بدل سکیں۔ کیونکہ اب ایسا ماحول نہیں ہے ۔
اس لیے عثمان بزدار کو بدلنا کسی کی خواہش تو ہو سکتی ہے۔ لیکن عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔ اگر دھرنے کے تناظر میں ہی کوئی تبدیلی آنی ہے تو کے پی میں آنی چاہیے۔ لوگ بھی کے پی میں سے ہی آئے تھے۔ پنجاب سے تو لوگوں نے شرکت نہیں کی ہے۔ اگر کوئی ناکامی ہے تو کے پی حکومت کی ہے کیوں لوگ وہاں سے آئے ہیں۔ اور اگر کوئی تبدیلی اس لیے آنی ہے کہ مولانا کو کچھ ملنا ہے تو پھر بھی پنجاب میں تبدیلی میں مولانا کو کوئی دلچسپی نہیں ہو سکتی۔ البتہ بلوچستان میں تبدیلی میں مولانا کو کچھ مل سکتا ہے۔ اس لیے اگر مولانا کے ساتھ کوئی انڈر اسٹینڈنگ ہوئی بھی ہے تو وہ بلوچستان کی حد تک ممکن نظر آرہی ہے۔
یہ درست ہے کہ عمران خان ملک کی تمام سیاسی اکائیوں سے صرف اسی صورت لڑ سکتے ہیں کہ عوام کی مکمل اور بلا شرکت غیرے حمایت ان کے ساتھ ہو۔ وہ ملک کی سیاسی اکائیوں کو جس طرح ملک کے سیاسی منظر نامہ سے مائنس کرنے کے خواہاں ہیں وہ عوام کی مکمل اور لازوال حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہ درست ہے کہ ابھی تک عمران خان نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن جیسے جیسے حکومت اور عمران خان کی عوامی مقبولیت پر سوالیہ نشان پیدا ہوتے جا رہے ہیں ویسے ویسے مقتدر حلقوںکی حمایت میں بھی کمی آتی جا رہی ہے۔عمران خان کی حکومت کی ڈیلیوری پر سوالیہ نشانات ہیں۔ حکومت کی بری کارکردگی نے سیاسی مردہ گھوڑوں میں جان ڈال دی ہے۔ لیکن دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اس کا قصور وار کون ہے۔ کیا مہنگائی اور بری ڈیلیوری کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے یا پنجاب حکومت۔
حکومتی ایوانوں میں ٹک ٹاک گرلز کے چرچے، ریل گاڑیوں میں بجتی نا اہلی کی گھنٹیاں، محکمہ خزانہ کو چلانے والے ارسطو، آئی ایم ایف سے ان کی ہی شرائط پر قرضہ لینے پر ڈھول بجاتے اور 17 روپے کے ٹماٹر بیچتے ایڈوائزر، بارش کا کریڈٹ عمران خان کو دینے والے خوشامدی، سوئس بینکوں سے 200 ارب چھین کر واپس لا کر آئی ایم ایف کے منہ پر مارنے والے شہزادے، غریب کے لیے تبدیلی ایک طرف، زلزلوں میں تبدیلی کی روح پھونکنے والے اہل ترین ٹیم ممبران ایک سال میں ایسا کونسا اقدام لائے جس نے عوام کی زندگی بدل دی؟یا ان سب ناکامیوں کا ذمے دار بھی عثمان بزدار کی پنجاب حکومت ہی ہے۔
عمران خان کے حامی آج بھی یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مہنگائی شریف برادران کی چوری سے بڑھی ہے۔ لیکن جو یہ بات نہیں مان رہے انھیں یہ سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مہنگائی سندھ میں مراد علی شاہ اور پنجاب میں عثمان بزدار کی وجہ سے بڑھی۔ خیبر اور بلوچستان کو چھوڑ دیں، وہاں کی خبر تو ہم تک پہنچتی نہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت صوبوں کی قابلیت سے کنٹرول ہوتی ہے یا وفاق کی بدولت؟کیا ڈالر بڑھنے کا ذمے دار بھی عثمان بزدار ہے۔ ڈالر تو ڈالر پٹرول میں 30 فیصد تک اضافہ، ذمے دار وفاق یا صوبہ؟معاشی بدحالی کی وجہ وفاق کی ناقص معاشی پالیسیاں ہیں یا صوبائی مداخلت؟ سبزیوں کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ، دو وقت کی روٹی کے پیسے جمع کرنا مشکل، ذمے دار وفاق ہے یا صوبہ؟ماہر معاشیات کے مطابق مہنگائی میں 11 فیصد نہیں بلکہ 50 فیصد تک اضافہ ہوا، ذمے دار کون؟ عثمان بزدار یا وفاقی حکومت ؟ایکسپورٹ کا راگ گانے والے اس میں بھی کچھ نہ کرسکے، کاروباری حضرات کے تحفظات دور نہ کر سکے، ذمے دار پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت یا پنجاب میں بزدار حکومت؟
گیس کے بلوں میں 3 مرتبہ اضافہ کرنے کے بعد سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کی جانب سے اوگرا کے لیے مزید اضافے کی سمری تیار؟کیا اس کا ذمے دار بھی عثمان بزدار ہے؟بجلی کی قیمت میں اضافہ، 5 مرلہ کے گھروں میں 5، 5 لاکھ کے بل ڈالنے والے یہ وفاق کے ادارے ہیں یا صوبے کے؟ ٹرینوں کا نظام پہلے سے بد تر کرکے حادثات کا شکار مسافروں کا گنہگار وفاق یا صوبہ؟نوکریوں کا وعدہ کر کے کاروبار کو تباہ کروانے والے وفاق سے ہیں یا صوبے سے؟ بے روزگاری ایسے ہے جیسے 2013 میں دہشتگردی تھی، ذمے دار وفاق یا صوبہ؟ پولیو کی پھیلتی بیماری کو ایک سال تک چھپا کر خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے والا صوبہ یا وفاق؟کشمیر ہو یا دیگر بیرونی معاملات و تعلقات، ذمے دار کون؟جون 2018 سے جون 2019 تک وفاقی حکومت کا قرض 24 سے 31 کھرب، قصور وار پنجاب یا وفاق؟
یہ درست ہے کہ پاکستان کی سیاست میں پنجاب کی ایک سیاسی اہمیت ہے۔ پنجاب کے بغیر مرکز میں حکومت سازی ممکن نہیں ہے۔ آج بھی سب جانتے ہیں کہ عمران خان کی سیاسی بساط میں پنجاب کی کلیدی اہمیت ہے۔ اس لیے جو لوگ عمران خان کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کی ناکامیوں اور نالائقیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے عثمان بزدار کی قربانی دے دی جائے۔
وہ یہ بھول رہے ہیں کہ موجودہ منظر نامہ میں عثمان بزدار ہی عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے ضامن ہیں۔ اگر عثمان بزدار کو ہٹا دیا گیا تو مرکز میں تبدیلی کو بھی کوئی نہیں روک سکے گا۔ باقی ثابت ہوا، نا اہلی نواز شریف کی ہو یا عمران خان کی، وفاق کا بوجھ پنجاب پر گرا کر اپنی نا اہلی کب تک چھپائیں گے، یہ حکمران وفاقی کی نااہلی پر قربانی پنجاب دے یہ کیا سیاسی حکمت عملی ہے؟