ری نیوایبل انرجی منصوبوں کیلیے بولیاں طلب کرنے کا اعلان
اس شعبے میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے، وزیر توانائی عمرایوب
وفاقی حکومت نے ری نیوایبل انرجی منصوبوں کے لیے سرمایہ کاروں سے بولیاں طلب کرنے کا اعلان کردیا۔
حکومت کے مطابق ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔ نئی انرجی پالیسی کے تحت حکومت اپ فرنٹ ٹیرف کو مسابقتی بڈنگ سے بدل دے گی۔ اس اقدام کا مقصد ری انیوایبل انرجی کاحصہ 30 فیصد تک بڑھانے کے لیے سرمایہ کاروں کو سرمایہ لگانے کی طرف راغب کرنا ہے۔
وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آلٹرنیٹیو انرجی ڈیولپمنٹ پالیسی2019 کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت 2030ء تک 30 فیصد ری انیوایبل انرجی سسٹم میں داخل کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سابق حکومت نے آر ایل این جی پر منحصر مہنگی بجلی سسٹم میں داخل کی جس کی فی یونٹ قیمت 17.5 روپے ہے اور اس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر کے مطابق ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے اور اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کا آغاز ہو بھی چکا ہے، حکومت نے 70 کروڑ ڈالر مالیت کے 12 معاہدے کرلیے ہیں۔
وفاقی وزیر کے مطابق ری نیوایبل انرجی کی پیداوار کے علاوہ کمپنیاں پاکستان میں سولر پینلز اور ونڈ ٹربائن بنانے میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈنمارک، چین اور جاپان کی کمپنیوں نے پاکستان میں سولر پینلز اور ونڈ ٹربائن بنانے میں بھی دل چسپی ظاہر کی ہے۔
حکومت کے مطابق ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔ نئی انرجی پالیسی کے تحت حکومت اپ فرنٹ ٹیرف کو مسابقتی بڈنگ سے بدل دے گی۔ اس اقدام کا مقصد ری انیوایبل انرجی کاحصہ 30 فیصد تک بڑھانے کے لیے سرمایہ کاروں کو سرمایہ لگانے کی طرف راغب کرنا ہے۔
وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آلٹرنیٹیو انرجی ڈیولپمنٹ پالیسی2019 کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت 2030ء تک 30 فیصد ری انیوایبل انرجی سسٹم میں داخل کرنا چاہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سابق حکومت نے آر ایل این جی پر منحصر مہنگی بجلی سسٹم میں داخل کی جس کی فی یونٹ قیمت 17.5 روپے ہے اور اس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر کے مطابق ری نیوایبل انرجی میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے اور اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کا آغاز ہو بھی چکا ہے، حکومت نے 70 کروڑ ڈالر مالیت کے 12 معاہدے کرلیے ہیں۔
وفاقی وزیر کے مطابق ری نیوایبل انرجی کی پیداوار کے علاوہ کمپنیاں پاکستان میں سولر پینلز اور ونڈ ٹربائن بنانے میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ڈنمارک، چین اور جاپان کی کمپنیوں نے پاکستان میں سولر پینلز اور ونڈ ٹربائن بنانے میں بھی دل چسپی ظاہر کی ہے۔