بلوچستان حکومت چیئرمین سینیٹ اور گورنر کے پی کے کی پیشکش ہوئی ہے فضل الرحمان
وزیراعظم کے پاس کوئی راستہ نہیں استعفیٰ دینا ہی پڑے گا، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہمیں بلوچستان حکومت، چیئرمین سینٹ اور گورنر کے پی کے عہدوں کی پیشکش ہوئی جسے ہم نے مسترد کر دیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف ہماری تحریک برقرار رہے گی، نئے الیکشن اور حکومت کےخاتمے کی جلد نوید عوام کو ملے گی، عوامی قوت سے ملکی نظام بند کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مارچ اب ملک کےدیگر حصوں تک پھیل چکا ہے، ازسرنو عام انتخابات ہوں گے اور عوامی نمائندہ حکومت تشکیل دی جائے گی لہذا وزیراعظم کے پاس کوئی راستہ نہیں استعفیٰ دینا ہی پڑے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وزیراعظم کی تقریر میں جو الفاظ استعمال ہوئے وہ ان کے شایان شان نہیں، ہم ملکی ترقی چاہتے ہیں تاہم موجودہ حکومت میں ترقی سکڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی قوت خرید بالکل ختم ہوگئی ہے، ایسی حکومت کو مزید وقت نہیں دیاجائے گا جب کہ اوروں کو چور کہنے والے اب احتساب سے ڈر رہے ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت، چئیرمین سینیٹ اور گورنر خیبر پختونخوا کا عہدہ دینے کی پیشکش ہوئی، جسے ہم نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ ہم اس جعلی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف ہماری تحریک برقرار رہے گی، نئے الیکشن اور حکومت کےخاتمے کی جلد نوید عوام کو ملے گی، عوامی قوت سے ملکی نظام بند کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مارچ اب ملک کےدیگر حصوں تک پھیل چکا ہے، ازسرنو عام انتخابات ہوں گے اور عوامی نمائندہ حکومت تشکیل دی جائے گی لہذا وزیراعظم کے پاس کوئی راستہ نہیں استعفیٰ دینا ہی پڑے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وزیراعظم کی تقریر میں جو الفاظ استعمال ہوئے وہ ان کے شایان شان نہیں، ہم ملکی ترقی چاہتے ہیں تاہم موجودہ حکومت میں ترقی سکڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی قوت خرید بالکل ختم ہوگئی ہے، ایسی حکومت کو مزید وقت نہیں دیاجائے گا جب کہ اوروں کو چور کہنے والے اب احتساب سے ڈر رہے ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت، چئیرمین سینیٹ اور گورنر خیبر پختونخوا کا عہدہ دینے کی پیشکش ہوئی، جسے ہم نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ ہم اس جعلی حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔