پاکستان و امریکا اسٹرٹیجک ترجیحات پر5 ورکنگ گروپوں کے قیام پر اتفاق
نوازشریف اور اوباما کا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا خیرمقدم، پاک امریکا انرجی گروپ کا اجلاس اگلے ماہ نومبر میں ہوگا
ISLAMABAD:
وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکا اور صدر بارک اوباما سے ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک ترجیحات کے حوالے سے5ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دونوں لیڈروں نے پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے باہمی تعلقات کی رہنمائی کے موزوں فریم ورک کیلیے اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ نواز شریف اور صدر اوباما نے زور دیا کہ اسٹرٹیجک مذاکرات کو دونوں ملکوں کی طویل المدت خوشحالی استحکام اور سلامتی کے تناظر میں نتائج کا حامل ہونا چاہیےانھوں نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی میزبانی میں مارچ میں واشنگٹن میں وزارتی سطح کے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور 5 ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا جن میں قانون کی عملداری اور انسداد دہشتگردی، معیشت، فنانس، توانائی، سیکیورٹی، اسٹرٹیجک استحکام اور ایٹمی ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ جبکہ دفاع پر مشاورتی گروپ کا قیام شامل ہیں۔
پاک امریکا انرجی گروپ کا اجلاس اگلے ماہ نومبر میں ہوگا۔ اس کے بعد پاکستان کا تجارتی وفد ہوسٹن ،ٹیکساس کا دورہ کرکے امریکا کی انرجی کمپنیوں سے ملاقات کرے گا۔ صدر امریکا نے اعلان کیا کہ امریکہ کے تجارتی نمائندے مائیکل فورمین یوایس پاک انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (TIFA)پر پیشرفت کیلئے پاکستانی ہم منصب کو مذاکرات کی دعوت دیں گے۔
دورہ امریکا میں وزیراعظم پاکستان نے دوطرفہ تعلقات میں توازن کیلئے دہشتگردی، معیشت، توانائی کے مسائل کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے نائب صدر جو بائیڈن، وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اس دورے کو بجاطور پر کامیاب کہا جاسکتا ہے کیونکہ پہلی بار پاکستان کو ایک اہم اتحادی اور دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے مسئلے کے حل کے طور پر دیکھا گیا اور 10 سال بعد امریکی میڈیا نے بھی پاکستان کے بارے میں مثبت رائے دی۔ یہ کسی پاکستانی وزیراعظم کا 5سال بعد پہلا اور اہم دورہ تھا۔ جب سابق صدر مشرف نے امریکا کا دورہ کیا تو امریکی میڈیا نے قرار دیا کہ وہ ایک دہشتگرد ملک سے تعلق رکھنے والے واحد غیر دہشتگرد فرد ہیں لیکن وزیراعظم کے دورے میں اب پاکستان کو قطعی مختلف انداز میں دیکھا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف کے دورہ امریکا اور صدر بارک اوباما سے ملاقات کے مشترکہ اعلامیے میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک ترجیحات کے حوالے سے5ورکنگ گروپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دونوں لیڈروں نے پاک امریکا اسٹرٹیجک مذاکرات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے باہمی تعلقات کی رہنمائی کے موزوں فریم ورک کیلیے اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ نواز شریف اور صدر اوباما نے زور دیا کہ اسٹرٹیجک مذاکرات کو دونوں ملکوں کی طویل المدت خوشحالی استحکام اور سلامتی کے تناظر میں نتائج کا حامل ہونا چاہیےانھوں نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی میزبانی میں مارچ میں واشنگٹن میں وزارتی سطح کے مذاکرات پر بھی تبادلہ خیال کیا اور 5 ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا جن میں قانون کی عملداری اور انسداد دہشتگردی، معیشت، فنانس، توانائی، سیکیورٹی، اسٹرٹیجک استحکام اور ایٹمی ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ جبکہ دفاع پر مشاورتی گروپ کا قیام شامل ہیں۔
پاک امریکا انرجی گروپ کا اجلاس اگلے ماہ نومبر میں ہوگا۔ اس کے بعد پاکستان کا تجارتی وفد ہوسٹن ،ٹیکساس کا دورہ کرکے امریکا کی انرجی کمپنیوں سے ملاقات کرے گا۔ صدر امریکا نے اعلان کیا کہ امریکہ کے تجارتی نمائندے مائیکل فورمین یوایس پاک انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (TIFA)پر پیشرفت کیلئے پاکستانی ہم منصب کو مذاکرات کی دعوت دیں گے۔
دورہ امریکا میں وزیراعظم پاکستان نے دوطرفہ تعلقات میں توازن کیلئے دہشتگردی، معیشت، توانائی کے مسائل کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے نائب صدر جو بائیڈن، وزیر خارجہ جان کیری اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
اس دورے کو بجاطور پر کامیاب کہا جاسکتا ہے کیونکہ پہلی بار پاکستان کو ایک اہم اتحادی اور دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے مسئلے کے حل کے طور پر دیکھا گیا اور 10 سال بعد امریکی میڈیا نے بھی پاکستان کے بارے میں مثبت رائے دی۔ یہ کسی پاکستانی وزیراعظم کا 5سال بعد پہلا اور اہم دورہ تھا۔ جب سابق صدر مشرف نے امریکا کا دورہ کیا تو امریکی میڈیا نے قرار دیا کہ وہ ایک دہشتگرد ملک سے تعلق رکھنے والے واحد غیر دہشتگرد فرد ہیں لیکن وزیراعظم کے دورے میں اب پاکستان کو قطعی مختلف انداز میں دیکھا گیا۔