عرفان صدیقی کرایہ داری ایکٹ مقدمے سے بری
پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرفان صدیقی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سفارش کی۔
عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ مقدمہ سے بری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عرفان صدیقی کی اپنے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش کی اور عرفان صدیقی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سفارش کی۔
جسٹس عامرفاروق نے پولیس رپورٹ کے بعد مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹاتے ہوئے عرفان صدیقی کو بری کردیا۔ انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس نے جولائی میں عرفان صدیقی کے خلاف کرایہ دار ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرایہ داری ایکٹ میں گرفتار عرفان صدیقی کی ضمانت منظور
عرفان صدیقی کے خلاف قانون کرایہ داری ایکٹ کے تحت مقدمہ میں پولیس کی نااہلی بھی سامنے آگئی۔ انتظامیہ نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جس معاہدے کی بنیاد پر عرفان صدیقی کو گرفتار کیا وہ ان کے نام نہیں تھا بلکہ ان کے بیٹے عمران خاور صدیقی اور جنید اقبال کے درمیان تھا، پولیس کو بعد میں پتہ چلا کہ عرفان صدیقی کا نام ایگریمنٹ میں شامل نہیں۔
دوسری طرف عرفان صدیقی نے اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے خلاف دو مقدمات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء سے مشاورت جاری ہے دو الگ کیسز تیارکرر ہے ہیں، ہم ایک کیس حق تلفی اور دوسرا جعل سازی کا دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ جعلی نوٹیفیکشن اور جعلی آرڈر کر کے میرے بنیادی حقوق سلب کیے گیے، جج نے بھی کہا ہے کہ آپ کی حق تلفی ہوئی ہے تو آئینی اور قانونی حق استعمال کریں، اس مقدمے کومنطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، یہ صرف میری ذات کا مسئلہ نہیں، کسی کو بھی جیل میں ڈال کر بعد میں کہہ دیا اس کا کوئی قصور نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عرفان صدیقی کی اپنے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ پیش کی اور عرفان صدیقی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سفارش کی۔
جسٹس عامرفاروق نے پولیس رپورٹ کے بعد مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹاتے ہوئے عرفان صدیقی کو بری کردیا۔ انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس نے جولائی میں عرفان صدیقی کے خلاف کرایہ دار ایکٹ کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرایہ داری ایکٹ میں گرفتار عرفان صدیقی کی ضمانت منظور
عرفان صدیقی کے خلاف قانون کرایہ داری ایکٹ کے تحت مقدمہ میں پولیس کی نااہلی بھی سامنے آگئی۔ انتظامیہ نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جس معاہدے کی بنیاد پر عرفان صدیقی کو گرفتار کیا وہ ان کے نام نہیں تھا بلکہ ان کے بیٹے عمران خاور صدیقی اور جنید اقبال کے درمیان تھا، پولیس کو بعد میں پتہ چلا کہ عرفان صدیقی کا نام ایگریمنٹ میں شامل نہیں۔
دوسری طرف عرفان صدیقی نے اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے خلاف دو مقدمات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ عرفان صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء سے مشاورت جاری ہے دو الگ کیسز تیارکرر ہے ہیں، ہم ایک کیس حق تلفی اور دوسرا جعل سازی کا دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ جعلی نوٹیفیکشن اور جعلی آرڈر کر کے میرے بنیادی حقوق سلب کیے گیے، جج نے بھی کہا ہے کہ آپ کی حق تلفی ہوئی ہے تو آئینی اور قانونی حق استعمال کریں، اس مقدمے کومنطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، یہ صرف میری ذات کا مسئلہ نہیں، کسی کو بھی جیل میں ڈال کر بعد میں کہہ دیا اس کا کوئی قصور نہیں۔