حکومت کے پاس نوکریاں دینے کیلیے پیسے نہیں حفیظ شیخ

ٹیکس کی شرح کوبڑھانا ہے، تاجروں نے معیشت کو دستاویزی شکل دینے پر اتفاق کیا، مشیر خزانہ

دسمبر2020 تک گردشی قرضہ صفر پر لانے کے لیے کوشاں ہیں،مشیر خزانہ فوٹو: فائل

مشیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ تاجروں کے ساتھ مذاکرات میں معیشت کو دستاویزی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا، قومی شناختی کارڈ ڈاکومینٹیشن کاحصہ ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''دی ریویو'' میں کامران یوسف اور شہباز رانا سے گفتگو کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ ہمیں ٹیکس کی شرح کوبڑھانا ہے، ہمیں بزنس کمیونٹی اور عام لوگوں کو یہ بات سمجھانی ہے، حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ سرکاری اداروں میں تمام لوگوں کونوکریاں دے سکے تاہم ملک میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے حکومت کو فیصلے کرنے ہونگے، اس سلسلے میں سستے گھروں کیلیے تیس ارب روپے کاپیکج دیاہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم دیگر جگہوں سے کٹ لگا کر یہ پیسے نکالیں گے، ہماری کوشش ہے کہ کسی چیز کی قیمت نہ بڑھے، پچھلے چار مہینے سے تیل کی قیمتیں نہیں بڑھائیں۔ پچھلی حکومتوں کے اچھے پروگرامزکو دوگناکیا کوئی بھی حکومت سب کچھ برا نہیں کرتی۔


عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ورثے میں ملا۔ چونکہ اب ہم نے درآمدات کوکافی کم کر لیاہے اب ہماری بنیادی کوشش برآمدات بڑھانے کی طرف ہونی چاہئے۔ پی ٹی آئی حکومت آئی تو گردشی قرضے میں ماہانہ اضافہ38ارب روپے کاہو رہاتھا، اب یہ ماہانہ بارہ ارب روپے ہے، کوشش ہے کہ دسمبر2020 سے پہلے اسے صفرکیا جائے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجلی کے بلوں میں کم سے کم اضافہ ہو۔ ریفنڈ کو جان بوجھ کر روکنا ہماری پالیسی نہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی پالیسی کو آپ اس طرح سے پیش کر سکتے ہیں کہ کوئی بھی قانون توڑے توچاہتے ہیںکہ اس پر کارروائی ہو۔

 
Load Next Story