ایشیاء پیس فلم فیسٹیول

پلاک اورمحکمہ اطلاعات وٹقافت کی کاوشوں سے تین روزہ فیسٹیول کا انعقاد

پلاک اورمحکمہ اطلاعات وٹقافت کی کاوشوں سے تین روزہ فیسٹیول کا انعقاد۔ فوٹو: فائل

کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی پہچان کرنے کیلئے اس کی فن وثقافت سب سے اہم کردارادا کرتے ہیں۔ اسی لئے دنیا بھرمیں ان کوبڑی قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتاہے بلکہ ان کوحفاظت کے ساتھ اگلی نسلوں کے حوالے کرنے کا سلسلہ بہت پرانا ہے۔

اسی بات کومدنظررکھتے ہوئے گزشتہ دنوں لاہورمیں ایک فلم فیسٹیول کاانعقاد کیاگیا، جس کا مقصد لوگوں کوصرف فلم دکھانا نہیں تھا بلکہ اس کا اصل مقصد فلم کے ذریعے اپنے کلچر سے روشناس کرانا تھا۔ اس سلسلہ میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر ، محکمہ اطلاعات و ثقافت اورایشیاء پیس فلم فیسٹیول کے اشتراک سے تین روزہ فلم فیسٹیول کا انعقاد پلاک میں ہوا۔ جس کا افتتاح ڈی جی پلاک ثمن رائے نے کیا۔ تین روز تک جاری رہنے والے فیسٹیول میں 125 سے زائد فلمیں دکھائی گئیں، جن میں دستاویزی ، شارٹ، اینی میشن اورمیوزیکل فلمیں شامل تھیں۔ فیسٹیول میں چالیس سے زائد ممالک سے مندوبین بھی شریک ہوئے، فیسٹیول میں فلموں کوسکریننگ کے بعد ایوارڈز سے بھی نوازاگیا۔ جبکہ فلم سے وابستہ اہم شخصیات کے درمیان مکالمہ کے تین سیشن بھی ہوئے۔

اس موقع پرمختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد توشریک ہوئے ہی لیکن سٹوڈنٹس کی بڑی تعدادبھی فیسٹیول میں دکھائی دی۔ فیسٹیول کے پہلے روزجہاں فلمیں حاضرین کی توجہ کا مرکز بنیں، وہیں غیرملکی مندوبین بھی نوجوانوں کی رہنمائی کرتے دکھائی دیئے۔

فیسٹیول کے دوسرے روز 'سٹوری آ ف لاہور' کے عنوان سے سیشن کیا گیا جس کی صدارت معروف شاعرامجد اسلام امجد نے کی جبکہ اظہارخیال کرنے والوں میں نین سکھ اورعامرریاض شامل تھے۔ مقررین لاہور کی ثقافت، تہذیبی اورادبی حوالوں سے سیرحاصل گفتگو کی۔ انہوں نے اس بات پرزوردیا کہ لاہورکی صدیوں پرانی روایات کواگلی نسلوںتک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ فیسٹیول کو منعقد کروانے پرپلاک اورایشیاء پیس فیسٹیول کی کوششوںکو سراہا۔


اس موقع پر ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے ظفر معراج نے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد دنیا کو پاکستان کی طرف سے امن کا پیغام پہنچانا اورمیڈیا کے طالبعلموں کو تربیت کا موقع فراہم کرنا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے ایونٹس کا انعقاد ہوتا رہنا چاہئے۔ کیونکہ پاکستان میں فلمسازی کا شعبہ اب پروان چڑھ رہا ہے اورنوجوانوں کی بڑی تعداد اس کواپنا رہی ہے لیکن عملی زندگی میں قدم رکھنے سے پہلے اگر اسی طرح کے فیسٹیولز میں ملکی اورغیرملکی فلمسازوں، رائٹرز، ڈائریکٹرزاوردیگرسے ملاقات اورسیشن میں ہونے والی گفتگوسے وہ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

عراق سے آئے ہوئے مندوب حسنین علی نے کہا کہ اس فیسٹیول کا مقصد لوگوں کے اندراچھی سوچ کوپیدا کرنا ہے تاکہ پوری دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔ دیکھا جائے تو دنیا بھرمیں بننے والی فلموں کے ذریعے اہم مسائل کواجاگرکیا جاتا ہے۔ اگرمسائل اجاگرکرنے کے ساتھ ساتھ امن، دوستی کا پیغام عام کیا جائے تواس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اوراس کے ساتھ ساتھ کوپروڈکشن کے حوالے سے بھی مثبت پیش رفت ہوسکے گی۔

ڈی جی پلاک ثمن رائے نے کہا کہ ہمارے ادارے نے ہمیشہ سے یہ کوشش کی ہے کہ فن وثقافت کے فروغ کیلئے زیادہ سے زیادہ پروگراموںکا انعقاد کیاجائے۔ اسی سلسلہ میں ہم نے ایشیاء پیس فلم فیسٹیول کاانعقادکیا اوردوسرے ممالک سے آئے مندوبین اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان امن پسند لوگوںکا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیسٹیول کے تینوں روزجہاں فلموں کی نمائش کی گئی، وہیں سیشنز کے دوران ماہرین کی گفتگوسن کرنوجوان جہاں مطمئن دکھائی دیئے، وہیں انہوں نے پاکستا ن اوردوسرے ممالک سے آئے فلم میکرز سے سوالات بھی پوچھے۔ ہم نے اس سلسلہ میں آئندہ بھی کچھ بڑے پراجیکٹس پرکام شروع کردیا ہے اورامید ہے کہ اس طرح کے فیسٹیولز سے جہاں نوجوانوںکو سیکھنے کا موقع ملے گا، وہیں غیرملکی مندوبین بھی امن، دوستی اوربھائی چارے کا پیغام لے کریہاں سے واپس جائیں گے۔

معروف شاعر اوررائٹرامجداسلام امجد کاکہنا تھا کہ دنیا بھرمیں ہونے والے فلم فیسٹیولز میں جہاں ہمیں ایک دوسرے کا کام دیکھنے کا موقع ملتا ہے، وہیں فلمسازی کے نت نئے انداز بھی ملتے ہیں۔ میں سمجھتاہوں کہ اس طرح کے فیسٹیولز کا لاہور سمیت ملک کے دیگرشہروں میں انعقاد بے حد ضروری ہے۔ تاکہ نوجوان فلم میکرز کی تربیت کی جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ میں پلاک کوایک کامیاب فیسٹیول کے انعقاد پرمبارکباد بھی پیش کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ فیسٹیول کے تینوں روز پلاک کی جانب سے شرکاء کوتفریح فراہم کرنے کیلئے موسیقی کا اہتمام بھی کیا گیا، جس میں فنکاروں نے پرفارم کرتے ہوئے خوب داد سمیٹی۔
Load Next Story