دبئی میں زرداری سے متحدہ کے مذاکرات سندھ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا متحدہ دعوت نہیں دی گئیپیپلز
الطاف حسین سے ملاقات کے لیے جلد لندن جاؤں گا، سابق صدر آصف زرداری کی ایم کیو ایم کے وفد سے گفتگو
دبئی میں سابق صدر آصف علی زرداری اورمتحدہ کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات میں ایم کیو ایم نے سندھ حکومت میں شمولیت سے معذرت کااظہارکیاہے۔
تاہم ملاقات مثبت رہی اوردونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پراتفاق کیاکہ بلدیاتی انتخابات،حلقہ بندیوں سمیت دیگرتمام امورکوبات چیت کے ذریعے طے کیاجائے گااورجلدگورنرہاؤس کراچی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی ملاقات ہوگی۔ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ایم کیو ایم کویقین دہانی بھی کرائی ہے کہ سندھ حکومت کراچی آپریشن پرایم کیو ایم کے تحفظات دورکرے گی اور آپریشن کے دوران کوئی سیاسی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی اورجرائم پیشہ افراد کے خلاف میرٹ پر آپریشن جاری رکھا جائے گا ۔
اس حوالے سے ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہاہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیاجبکہ پیپلزپارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہناہے کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل ہونے کے لیے کوئی دعوت نہیں دی۔ سابق صدرآصف علی زردار ی سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی ملاقات متحدہ قومی موومنٹ کی خواہش پرہوئی۔پیپلزپارٹی کے اہم ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں جمعے کو سابق صدرآصف علی زرداری کی دبئی میں رہائش گاہ پرمتحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ان سے ملاقات کی ۔آصف زرداری کے ہمراہ فریال تالپور اور رحمن ملک جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی ،ڈاکٹر ندیم نصرت، انیس قائم خانی شامل تھے۔ ملاقات میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم کاوفدجب سابق صدر کی رہائش گاہ پر پہنچاتو آصف علی زرداری نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی ۔ایم کیو ایم کے وفد نے سابق صدر کو کراچی آپریشن کے دوران سندھ حکومت کے بعض فیصلوں پرتحفظات سے آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پرآصف زرداری نے کہا کہ میں نے اورالطاف حسین نے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جو سفر شروع کیا تھا وہ 5 سال کامیابی سے جاری رہا اور اب بھی ہماری خواہش ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات خوشگوار رہیں ۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر زرداری نے ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین کے لیے نیک خواہشات کا پیغام دیا اور کہا کہ وہ جلد لندن جاکرالطاف حسین ملاقات کریں گے، ملک کی ترقی اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کومتحد ہو کر کام کرنا ہوگا ۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات اتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات ،حلقہ بندیوں سمیت دیگر امور کو بات چیت کے ذریعہ طے کیا جائے گا اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ مل کر اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے ، کراچی میں جلد ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات ہوگی ۔ملاقات میں سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کی شمولیت کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔
تاہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔ملاقات کے حوالے سے ایم کیو ایم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت نے شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اوراس حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔ادھرایم کیوایم کے اعلامیے کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے ایک وفدنے جمعے کودبئی میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور پیپلز پارٹی کے نائب صدر سینیٹر رحمٰن ملک بھی موجود تھے ۔
ایم کیو ایم کے وفد میں رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرز ندیم نصرت، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، سینیٹر بابر غوری اور رکن سندھ اسمبلی عادل صدیقی شامل تھے ۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق پایا گیاکہ ملک کی سیاسی جماعتوں میں مختلف سیاسی امور پر روابط اور مشاورت جمہوری عمل کا حصہ ہیں۔ایم کیو ایم شعبہ اطلاعات کے مطابق بعض ذرائع ابلاغ میں ہونے والی ان قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں کہ ایم کیو ایم نے سندھ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کرلیاہے۔ اعلامیے کے مطابق آصف زرداری سے ہونے والی ملاقات میں بھی اس حوالے سے کوئی گفتگونہیں کی گئی ۔اعلامیے کے مطابق سیاسی جماعتوں میں روابط جمہوری عمل کا حصہ ہیں اور ملاقاتوں کومذاکرات قرار دینا غیر مناسب ہے ۔
تاہم ملاقات مثبت رہی اوردونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس بات پراتفاق کیاکہ بلدیاتی انتخابات،حلقہ بندیوں سمیت دیگرتمام امورکوبات چیت کے ذریعے طے کیاجائے گااورجلدگورنرہاؤس کراچی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی ملاقات ہوگی۔ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ایم کیو ایم کویقین دہانی بھی کرائی ہے کہ سندھ حکومت کراچی آپریشن پرایم کیو ایم کے تحفظات دورکرے گی اور آپریشن کے دوران کوئی سیاسی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی اورجرائم پیشہ افراد کے خلاف میرٹ پر آپریشن جاری رکھا جائے گا ۔
اس حوالے سے ایم کیو ایم کے ترجمان نے کہاہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیاجبکہ پیپلزپارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہناہے کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شامل ہونے کے لیے کوئی دعوت نہیں دی۔ سابق صدرآصف علی زردار ی سے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی ملاقات متحدہ قومی موومنٹ کی خواہش پرہوئی۔پیپلزپارٹی کے اہم ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں جمعے کو سابق صدرآصف علی زرداری کی دبئی میں رہائش گاہ پرمتحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ان سے ملاقات کی ۔آصف زرداری کے ہمراہ فریال تالپور اور رحمن ملک جبکہ ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی ،ڈاکٹر ندیم نصرت، انیس قائم خانی شامل تھے۔ ملاقات میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان بھی موجود تھے۔
ایم کیو ایم کاوفدجب سابق صدر کی رہائش گاہ پر پہنچاتو آصف علی زرداری نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی ۔ایم کیو ایم کے وفد نے سابق صدر کو کراچی آپریشن کے دوران سندھ حکومت کے بعض فیصلوں پرتحفظات سے آگاہ کیا ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پرآصف زرداری نے کہا کہ میں نے اورالطاف حسین نے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جو سفر شروع کیا تھا وہ 5 سال کامیابی سے جاری رہا اور اب بھی ہماری خواہش ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان تعلقات خوشگوار رہیں ۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر زرداری نے ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین کے لیے نیک خواہشات کا پیغام دیا اور کہا کہ وہ جلد لندن جاکرالطاف حسین ملاقات کریں گے، ملک کی ترقی اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کومتحد ہو کر کام کرنا ہوگا ۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات اتفاق کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات ،حلقہ بندیوں سمیت دیگر امور کو بات چیت کے ذریعہ طے کیا جائے گا اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ مل کر اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے ، کراچی میں جلد ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات ہوگی ۔ملاقات میں سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کی شمولیت کے حوالے سے بات چیت کی گئی ۔
تاہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔ملاقات کے حوالے سے ایم کیو ایم کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت نے شامل ہونے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اوراس حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔ادھرایم کیوایم کے اعلامیے کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے ایک وفدنے جمعے کودبئی میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور پیپلز پارٹی کے نائب صدر سینیٹر رحمٰن ملک بھی موجود تھے ۔
ایم کیو ایم کے وفد میں رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرز ندیم نصرت، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ، سینیٹر بابر غوری اور رکن سندھ اسمبلی عادل صدیقی شامل تھے ۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق پایا گیاکہ ملک کی سیاسی جماعتوں میں مختلف سیاسی امور پر روابط اور مشاورت جمہوری عمل کا حصہ ہیں۔ایم کیو ایم شعبہ اطلاعات کے مطابق بعض ذرائع ابلاغ میں ہونے والی ان قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں کہ ایم کیو ایم نے سندھ حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کرلیاہے۔ اعلامیے کے مطابق آصف زرداری سے ہونے والی ملاقات میں بھی اس حوالے سے کوئی گفتگونہیں کی گئی ۔اعلامیے کے مطابق سیاسی جماعتوں میں روابط جمہوری عمل کا حصہ ہیں اور ملاقاتوں کومذاکرات قرار دینا غیر مناسب ہے ۔