سرفراز احمد کو قیادت سے الگ کرنا غلطی تھی شعیب اختر
اب ریلو کٹوں سے کام نہیں چلے گا، پاکستان کو مضبوط اور تگڑے کھلاڑی لانے پڑیں گے، سابق کرکٹر
سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ریلوکٹوں سے کام نہیں چلے گا، پاکستان کو مضبوط اور تگڑے کھلاڑی لانے پڑیں گے، سرفراز احمد کو قیادت سے الگ کرنا غلطی تھی۔
راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے معروف سابق کرکٹر شعیب اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہتر کارکردگی اور اچھے نتائج کے لیے محنتی کرکٹرز سامنے لانے کی ضرورت ہے، جب تک سخت کھلاڑی نہیں ہوں گے، کرکٹ میں کام نہیں بنے گا۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانا غلط تھا، سرفراز کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھنا چاہیے تھا تاہم میں سرفراز کو گزشتہ دو برس سے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کہہ رہا تھا، وہ مجھے اپنا مخالف سمجھا، دوسری جانب ہونہار اسد شفیق کو دلیری سے کھیلنے کی تلقین کی، 70 ٹیسٹ کھیلنے کے باجود وہ اب تک اپنا نام نہیں بنا سکے، دراصل میں نفسیات کی بات کرتا ہوں کسی پر تنقید یا اس کی حوصلہ شکنی نہیں کرتا۔
شعیب اختر نے کہا کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داری نبھانے والے سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کو جارحانہ ذہن کے ساتھ محنت کرنا پڑے گی، آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں فاسٹ بولر محمد عباس کو نہ کھلانا غلطی تھی جبکہ حارث سہیل کو اوپر کے درجے میں بیٹنگ کرانا بھی غلط فیصلہ تھا، امیدوں پر پورا نہ اترنے والے بابر اعظم کو بھی بالائی بیٹنگ آڈر پر جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہانہ درست نہیں کہ ہم سیکھ رہے ہیں، میدان میں سیکھنے کے لیے نہیں، جیتنے کے لیے جاتے ہیں، اب 99ء والے مزے نہیں ملیں گے، اب آپ کو ڈیڑھ سو کلو میٹر کی رفتار سے بال کرنے والے نہیں ملیں گے، ہمیں پیراشوٹر نہیں گراس روٹر کی ضرورت ہے، آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں جس میں نسیم شاہ کا ملنا خوش آئند ہے۔
راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے معروف سابق کرکٹر شعیب اختر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہتر کارکردگی اور اچھے نتائج کے لیے محنتی کرکٹرز سامنے لانے کی ضرورت ہے، جب تک سخت کھلاڑی نہیں ہوں گے، کرکٹ میں کام نہیں بنے گا۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانا غلط تھا، سرفراز کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان برقرار رکھنا چاہیے تھا تاہم میں سرفراز کو گزشتہ دو برس سے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کہہ رہا تھا، وہ مجھے اپنا مخالف سمجھا، دوسری جانب ہونہار اسد شفیق کو دلیری سے کھیلنے کی تلقین کی، 70 ٹیسٹ کھیلنے کے باجود وہ اب تک اپنا نام نہیں بنا سکے، دراصل میں نفسیات کی بات کرتا ہوں کسی پر تنقید یا اس کی حوصلہ شکنی نہیں کرتا۔
شعیب اختر نے کہا کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کی دہری ذمہ داری نبھانے والے سابق ٹیسٹ کپتان مصباح الحق کو جارحانہ ذہن کے ساتھ محنت کرنا پڑے گی، آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں فاسٹ بولر محمد عباس کو نہ کھلانا غلطی تھی جبکہ حارث سہیل کو اوپر کے درجے میں بیٹنگ کرانا بھی غلط فیصلہ تھا، امیدوں پر پورا نہ اترنے والے بابر اعظم کو بھی بالائی بیٹنگ آڈر پر جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہانہ درست نہیں کہ ہم سیکھ رہے ہیں، میدان میں سیکھنے کے لیے نہیں، جیتنے کے لیے جاتے ہیں، اب 99ء والے مزے نہیں ملیں گے، اب آپ کو ڈیڑھ سو کلو میٹر کی رفتار سے بال کرنے والے نہیں ملیں گے، ہمیں پیراشوٹر نہیں گراس روٹر کی ضرورت ہے، آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کچھ مثبت چیزیں بھی سامنے آئیں جس میں نسیم شاہ کا ملنا خوش آئند ہے۔