جاسوسی کے الزامات سے یورپی حکومتوں سے تعلقات میں تناؤ پیدا ہواہے امریکا کا اعتراف

جرمنی اوربرازیل کا الیکٹرانک رابطوں سےمتعلق لوگوں کی پرائیویسی کو یقینی بنانےکیلئےاقوام متحدہ میں قرارداد لانےکا فیصلہ

جرمن خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداران آئندہ ہفتے میرکل کے فون کی جاسوسی کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات کیلئے امریکا کا دورہ کریں گے۔ فوٹو؛فائل

DHAKA:
امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ اتحادیوں کی جاسوسی کرنے کے حالیہ الزامات کے بعد اس کے یورپی حکومتوں سے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے۔

امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان جین پساکی کے مطابق جاسوسی کے انکشافات بشمول جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ٹیلی فون کی خفیہ نگرانی کے الزامات سے عوام میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔ امریکا نے اپنے جاسوسی کے نظام کا آزادانہ جائزہ شروع کر دیا ہے جس کے بعد اب باہر سے آنے والے اعلیٰ سطح کے ماہرین کا گروہ ہماری خفیہ معلومات اور مواصلات کی ٹیکنالوجی کا جائزہ لے گا۔ جین پساکی کا کہنا ہے کہ جرمنی کے داخلی اور بیرونی انٹیلی جنس سے متعلق اداروں کے سربراہان وائٹ ہاؤس اور نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔


جرمن خفیہ ایجنسیوں کے اعلیٰ عہدیداران آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے، جہاں وہ میرکل کے فون کی جاسوسی کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات کے علاوہ وائٹ ہاؤس اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی میں بھی مذاکرات کریں گے۔ اس سے پہلے جرمنی اور فرانس نے کہا تھا کہ اعتماد کی بحالی کے لئے امریکا رواں برس کے اختتام سے پہلے اپنے اتحادیوں کے ساتھ جاسوسی نہ کرنے کا معاہدہ کرے۔ برسلز میں ایک سربراہ اجلاس کے دوران یورپی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے بارے میں بڑھتی ہوئی بداعتمادی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کر سکتی ہے۔

دوسری جانب جرمنی اور برازیل نے کہا ہے کہ الیکٹرانک رابطوں سے متعلق لوگوں کی پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لئے وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرار داد کا مسودہ تیار کر رہے ہیں۔ یہ اقدام اُن اطلاعات کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا جا رہا ہے جن میں امریکا پر عالمی رہنماؤں اور دیگر افراد کی جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا۔ جنرل اسمبلی کی مجوزہ قرار داد پر عمل درآمد کرنا لازمی نہیں ہوگا، مگر اس کو جاسوسی سے متعلق امریکا کی مبینہ سرگرمیوں کی ناپسندیدگی کا اظہار خیال کیا جائے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story