مذاہب کے احترام کے حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائےفردوس عاشق
اسلاموفوبیا جیسے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے یکساں موقف اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے، معاون خصوصی
معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فرودس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ تمام مذاہب کی مقدس شخصیات اور کتب کے احترام کے حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے۔
اپنی ٹوئٹ میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی گولڈن جوبلی تقریبات میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ او آئی سی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین کو اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی پیغام کے ساتھ دلی مبارکباد اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہوں۔ اسلامی سربراہ ممالک کا یہ فورم مسلم امہ کے رشتے کو مضبوط بنانے اور جوڑنے کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔اسے دنیا بھر میں ظلم و جبر اور زیادتی کے شکار مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لیے مزید فعال اور موثر کردار ادا کرنا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا بانی رکن ہونے کے ناطے پاکستان چاہتا ہے کہ مسلم ممالک کے مابین معاشی تعلقات فروغ پائیں اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون کو مزید تقویت ملے۔ امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور اسلاموفوبیا جیسے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے یکساں موقف اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ ناروے جیسے افسوسناک واقعات روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام مذاہب کی مقدس شخصیات اور کتب کے احترام کے حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے۔ایسے واقعات کو جرم قرار دیا جائے اور مرتکب عناصر کو سزا ملنی چاہیے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی حمایت اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر سکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس فورم سے کشمیریوں کے جمہوری بنیادی حق اور وادی میں سنگین صورتحال کو اجاگر کرنے کے لئے مزید آواز بلند کرنا ہو گی۔ بھارت پر زور دیا جائے کہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی پامالیوں اور غیرانسانی پابندیوں کو فی الفور ختم کیا جائے۔ بابری مسجد کے فیصلے نے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب کر دیا، مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے ان کے سلوک کا پول کھل گیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی گولڈن جوبلی تقریبات میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے باعث اعزاز ہے۔ او آئی سی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین کو اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خصوصی پیغام کے ساتھ دلی مبارکباد اور نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہوں۔ اسلامی سربراہ ممالک کا یہ فورم مسلم امہ کے رشتے کو مضبوط بنانے اور جوڑنے کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔اسے دنیا بھر میں ظلم و جبر اور زیادتی کے شکار مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لیے مزید فعال اور موثر کردار ادا کرنا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا بانی رکن ہونے کے ناطے پاکستان چاہتا ہے کہ مسلم ممالک کے مابین معاشی تعلقات فروغ پائیں اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون کو مزید تقویت ملے۔ امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور اسلاموفوبیا جیسے چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لیے یکساں موقف اور جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ ناروے جیسے افسوسناک واقعات روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام مذاہب کی مقدس شخصیات اور کتب کے احترام کے حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے۔ایسے واقعات کو جرم قرار دیا جائے اور مرتکب عناصر کو سزا ملنی چاہیے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں کی حمایت اور ان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر سکرٹری جنرل او آئی سی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس فورم سے کشمیریوں کے جمہوری بنیادی حق اور وادی میں سنگین صورتحال کو اجاگر کرنے کے لئے مزید آواز بلند کرنا ہو گی۔ بھارت پر زور دیا جائے کہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی پامالیوں اور غیرانسانی پابندیوں کو فی الفور ختم کیا جائے۔ بابری مسجد کے فیصلے نے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب کر دیا، مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں سے ان کے سلوک کا پول کھل گیا ہے۔