غوطہ لگاتے وقت وھیل کا دل ایک منٹ میں صرف دو بار دھڑکتا ہے تحقیق
سائنس دانوں نے پہلی مرتبہ بلیو وھیل کی نبض معلوم کرکے بتایا ہے کہ اس کی دھڑکن بہت حد تک کم ہوجاتی ہے
وھیل جیسی دیوہیکل مخلوق کی نبض معلوم کرنے کا پہلا کامیاب تجربہ کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ جب نیلی (بلیو) وھیل خوراک کے لیے غوطہ لگاتی ہے تو اس کی دل کی دھڑکن انتہائی کم ہوکر ایک منٹ میں صرف دو بار دھڑکنے تک ہی پہنچ پاتی ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق اب تک دل کی دھڑکن کو اس حد تک سست کرنے کی مثال کسی اور جانور میں نہیں ملی۔ یہاں تک کہ یہ حیرت انگیز انکشاف جانوروں کے ماہرین کی پیش گوئی سے بھی باہر ہے۔ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ بالخصوص نیلی وھیل اگر آرام و سکون کی کیفیت میں ہے تو اس کا دل ایک منٹ میں کم ازکم 15 مرتبہ دھڑکتا ہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر جیریمی گولڈ بوگن کے مطابق وھیل کو کھانا کھاتے ہوئے غیر معمولی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلیو وھیل بسا اوقات غذا سے بھرے پانی کی اتنی بڑی مقدار اپنے اندر کھینچتی ہے کہ وہ اس کے جسم سے بھی بڑا ہوسکتا ہے۔ پانی کے اس مجموعے میں چھوٹے جاندار کرل بھی ہوسکتے ہیں جو وھیل کی پسندیدہ خوراک ہیں۔
لیکن بلیو وھیل کے دل کی دھڑکن ناپنا اتنا آسان نہیں تھا اور اس کے لیے سائنس دانوں نے چھ میٹر لمبا ایک ڈنڈا بنایا جس کے سرے پر دل کی دھڑکن ناپنے والے سینسر لگے تھے۔ سینسر کے اوپر خاص سکشن پمپ لگے تھے جس سے سینسر وھیل کے جسم سے چپک گئے۔
اس طرح مسلسل نو گھنٹے تک انہوں نے وھیل کے دل کی دھڑکن نوٹ کی جو سیکڑوں مرتبہ بار بار ریکارڈ کی گئی۔ معلوم ہوا کہ خوراک کی کوشش کے دوران وھیل کا دل صرف 2 سے 8 مرتبہ فی منٹ دھڑکتا ہے۔
ایک وقت میں وھیل 16 سے 17 منٹ کا طویل غوطہ لگاتی ہے اور زیادہ سے زیادہ 184 میٹر گہرائی تک پہنچتی ہے۔ وھیل پانی کی اس گہرائی میں ایک سے چار منٹ تک رہتی ہے۔ خوراک کی تلاش کے وقت اس کے دل کی دھڑکن سب سے سست پڑجاتی ہے جو دو دھڑکن فی منٹ ہوتی ہے جب کہ وھیل کے دل کی تیز دھڑکن 37 مرتبہ فی منٹ بھی نوٹ کی گئی ہے۔
بعد ازاں وھیل پانی کی سطح پر آتی ہے اور اس دوران اس کی دھڑکن اور سانس لینے کی رفتار غیر معمولی طور پر بڑھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے وھیل پر مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق اب تک دل کی دھڑکن کو اس حد تک سست کرنے کی مثال کسی اور جانور میں نہیں ملی۔ یہاں تک کہ یہ حیرت انگیز انکشاف جانوروں کے ماہرین کی پیش گوئی سے بھی باہر ہے۔ پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ بالخصوص نیلی وھیل اگر آرام و سکون کی کیفیت میں ہے تو اس کا دل ایک منٹ میں کم ازکم 15 مرتبہ دھڑکتا ہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر جیریمی گولڈ بوگن کے مطابق وھیل کو کھانا کھاتے ہوئے غیر معمولی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلیو وھیل بسا اوقات غذا سے بھرے پانی کی اتنی بڑی مقدار اپنے اندر کھینچتی ہے کہ وہ اس کے جسم سے بھی بڑا ہوسکتا ہے۔ پانی کے اس مجموعے میں چھوٹے جاندار کرل بھی ہوسکتے ہیں جو وھیل کی پسندیدہ خوراک ہیں۔
لیکن بلیو وھیل کے دل کی دھڑکن ناپنا اتنا آسان نہیں تھا اور اس کے لیے سائنس دانوں نے چھ میٹر لمبا ایک ڈنڈا بنایا جس کے سرے پر دل کی دھڑکن ناپنے والے سینسر لگے تھے۔ سینسر کے اوپر خاص سکشن پمپ لگے تھے جس سے سینسر وھیل کے جسم سے چپک گئے۔
اس طرح مسلسل نو گھنٹے تک انہوں نے وھیل کے دل کی دھڑکن نوٹ کی جو سیکڑوں مرتبہ بار بار ریکارڈ کی گئی۔ معلوم ہوا کہ خوراک کی کوشش کے دوران وھیل کا دل صرف 2 سے 8 مرتبہ فی منٹ دھڑکتا ہے۔
ایک وقت میں وھیل 16 سے 17 منٹ کا طویل غوطہ لگاتی ہے اور زیادہ سے زیادہ 184 میٹر گہرائی تک پہنچتی ہے۔ وھیل پانی کی اس گہرائی میں ایک سے چار منٹ تک رہتی ہے۔ خوراک کی تلاش کے وقت اس کے دل کی دھڑکن سب سے سست پڑجاتی ہے جو دو دھڑکن فی منٹ ہوتی ہے جب کہ وھیل کے دل کی تیز دھڑکن 37 مرتبہ فی منٹ بھی نوٹ کی گئی ہے۔
بعد ازاں وھیل پانی کی سطح پر آتی ہے اور اس دوران اس کی دھڑکن اور سانس لینے کی رفتار غیر معمولی طور پر بڑھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے وھیل پر مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔