چندہ اور عطیات کی وصولی کا بل پاس کڑی شرائط لاگو کردی گئیں

قانون کے تحت چندے اور عطیات سے حاصل ہونے والی رقوم کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کئی کڑی شرائط عائد کردی گئیں۔

قانون کے تحت چندے اور عطیات سے حاصل ہونے والی رقوم کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کئی کڑی شرائط عائد کردی گئیں۔

سندھ اسمبلی نے خیراتی اداروں کی جانب سے چندے اور عطیات کی وصولی سے متعلق نیا قانون منظور کرلیا ہے۔

سندھ اسمبلی نے اپنے رواں اجلاس میں اہم قانون سازی کرتے ہوئے خیراتی اداروں کی جانب سے چندے اور عطیات کی وصولی سے متعلق نیا قانون منظور کرلیا ہے جس کے تحت چندے اور عطیات سے حاصل ہونے والی رقوم کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کئی کڑی شرائط عائد کردی گئی ہیں۔

 

اسکول اسپتال کے نام پر حاصل کردہ عطیات کو سیاسی،ذاتی مقاصد میں استعمال کرنے پر سزا ہوگی۔تمام خیراتی اداروں،پروموٹرز،اور فنڈ ریزنگ مہم کورجسٹرڈ کرانا لازمی قراردیا گیا ہے ،چندہ ،عطیات دینے والوں کو اپنے ذرائع آمدن بتانا ہونگے۔خیراتی ادارے کو چندہ جمع کرنے کے مقاصد پیشگی طور پر واضح کرناہونگے۔ قانون کے تحت اب سندھ چیئریٹی کمیشن اور چیئریٹی رجسٹریشن اتھارٹی قائم کی جائیگی۔

ہرخیراتی ادارہ تمام مالی حسابات کامفصل ریکارڈ رکھنے کا پابندہوگا۔خیرات ،عطیات اور چندے کو ذاتی کاروباری اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیاجاسکے گا۔ کوئی بھی خیراتی ادارہ مقررہ مقاصد کے علاوہ عطیات کو استعمال نہیں کرسکے گا۔چندہ،عطیات جمع کرانے والے اداروں افراد کی رجسٹریشن کی جائے گی۔خیراتی ادارے کی تمام مالی ،سماجی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ ہوگی۔

سندھ چیئریٹی کمیشن قانون کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کامجاز ہوگا۔چندے اور عطیات کے حوالے سے صوبے میں ہونے والی نئی قانون سازی کا مختلف حلقوں کی جانب سے بھرپور خیرمقدم کیا گیا ہے۔

دوسری جانب کراچی پولیس کی جانب سے ایک گرفتار مبینہ ٹارگٹ کلر کے ریکارڈ ویڈیو بیان میں اس کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ پرمبینہ طور پر عائد کیے گئے الزامات نے صوبے میں بظاہر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے جب کہ اس واقعہ کے حوالے سے پولیس کی جانب سے اپنی غلطی تسلیم کرنے سے ان کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس میں ''تفتیش ''کے حوالے سے جدیداصلاحات وقت کی ضرورت ہے ۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے مبینہ ٹارگٹ کلر یوسف ٹھیلے والاکی وائرل ویڈیوسے متعلق رپورٹ میں اعلیٰ پولیس افسران نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے۔

متعلقہ اتھارٹی نے ایس ایس پی ایسٹ اظفرمہیسر کی خدمات سندھ سے وفاق کے سپرد کرنے کے لیے رجوع کرلیا ہے ۔گرفتار مبینہ ٹارگٹ کلر یوسف ٹھیلے والاکے مبینہ ویڈیو بیان کے معاملے پر آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسران نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی ۔ان افسران نے وزیراعلیٰ سندھ کو پولیس کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جس کو وزیراعلی سندھ نے مسترد کردیا ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران نے وزیراعلی سندھ کے سامنے اعتراف کیا ہے وہ تسلیم کرتے ہیں یہ سنگین غلطی ہے۔مراد علی شاہ نے پولیس افسران سے استفسارکیا ہے بتائیں ذمہ دار پولیس افسران کو کیا سزا دی جائے۔ یہ غفلت نہیں بلکہ یہ بیان میرے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کسی چھوٹے افسر پرذمہ داری ڈال کربڑے افسران بچ نہیں سکتے۔

سندھ میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور عوام کو درپیش مشکلات کے بعد صوبائی حکومت کو اپنی ذمے داری باآلاخر یاد آگئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت گذشتہ دنوں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پلے بارگین /وی آر میں ملوث فلور ملوں اور سندھ حکومت کی بقایاجات کے ڈیفالٹرز اور بند پڑی فلور ملوں اور چکیوں کو گندم کا کوٹہ دینے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے گندم /آٹے کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کے لیے پاسکو سے گندم خرید نے اور فلور ملوں کو سبسڈی ریٹ 3450 روپے فی سو کلو گرام بوری گندم کا کوٹہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گندم فعال فلور ملوں کو باڈی فارمولا کے تحت جاری کی جائے گی۔صوبے میں گندم کی قلت کے حوالے سے خبریں گردش میں تھیں جبکہ آٹے کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔صوبائی کابینہ کے مذکورہ فیصلوں کی وجہ سے صوبے میں آٹے کی فراہمی کی صورت حال میں بہتری آئے گی اور اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس کی قیمتوں میں کمی واقع ہوسکے گی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں ہونے والے آزادی مارچ کے بعد جے یو آئی (ف ) کی جانب سے احتجاج کے دائرے کوسندھ سمیت ملک بھر میں مزید وسعت دی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام ( ف) کی میزبانی میں حزب اختلاف کی 9جماعتوں کی ہونے والی آل پارٹیزکانفرنس نے 29نومبر کو کراچی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سندھ کے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔اے پی سی میں پاکستان پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی ،جمعیت علمائے پاکستان اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

اپوزیشن رہنماؤں نے باہمی مشاورت سے سندھ رہبر کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ مولانا راشد محمود سومرو رہبر کمیٹی سندھ کے کنوینر ہوں گے۔یہ کمیٹی سندھ میں اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے مرکزی رہبر کمیٹی کے لائحہ عمل کی روشنی میں فیصلے کرے گی ۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خلاف جس یکسوئی کے ساتھ جمعیت علماء اسلام (ف) تحریک چلارہی ہے حزب اختلاف کی دیگر جماعتیں اس طرح یکسو نظر نہیں آتی ہیں۔ بظاہر ایسالگ رہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام(ف) سندھ سمیت ملک بھر میں احتجاجی فضا کا ماحول برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اپنے کارکنوںکو کوئی ایسا تاثر نہیں دینا چاہتی ،جس سے یہ ظاہر ہو کہ آزادی مارچ کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔

 
Load Next Story