بنگلہ دیش میں کیفے پر حملے میں ملوث 7 عسکریت پسندوں کو سزائے موت
ہولی آرٹسن کیفے حملے میں غیر ملکیوں سمیت 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے
بنگلہ دیش کی عدالت نے کیفے پر حملے کے جرم میں 7 عسکریت پسندوں کو سزائے موت سنا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈھاکا میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مقامی شدت پسند تنظیم جميعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو سزائے موت سنادی۔
اس موقع پر کمرہ عدالت کھچا کچھ بھرا ہوا تھا اور بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جبکہ فیصلہ سننے کے بعد ملزمان نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
ان ملزمان پر ہولی آرٹسن کیفے حملے کی منصوبہ بندی اور خودکش حملہ آوروں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام تھا۔ 8 ملزمان پر مقدمہ چلایا گیا جن میں سے ایک کو بری کردیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بنگلا دیش میں ریسٹورنٹ پر حملے میں 20 غیر ملکی ہلاک، 6 حملہ آور بھی مارے گئے
وکیل استغاثہ گولام سرور خان نے بتایا کہ یہ تمام افراد جماعت مجاہدین بنگلہ دیش کے رکن تھے، خصوصی عدالت نے انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
یکم جولائی 2016 کو دارالحکومت ڈھاکہ کے ہولی آرٹسن کیفے پر حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت 28 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر غیر ملکی باشندے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ٹی وی چینل پر پابندی لگا دی
جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور مارے گئے تھے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی لیکن پھر وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے کہا کہ ان حملہ آوروں کا تعلق دولت اسلامیہ سے نہیں بلکہ مقامی تنظیم سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا آغاز
یہ حملہ تھا جس کی بنیاد پر معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کے پیس ٹی وی پر بھارت اور بنگلہ دیش میں پابندیاں لگائی گئی تھیں کیونکہ حملہ آوروں میں سے بعض نے فیس بک پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کچھ تقاریر شیئر کی تھیں۔ اس پر دونوں ممالک کی حکومتوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر الزام لگایا کہ حملہ آور ان سے متاثر ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈھاکا میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مقامی شدت پسند تنظیم جميعت المجاہدین بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو سزائے موت سنادی۔
اس موقع پر کمرہ عدالت کھچا کچھ بھرا ہوا تھا اور بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے جبکہ فیصلہ سننے کے بعد ملزمان نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔
ان ملزمان پر ہولی آرٹسن کیفے حملے کی منصوبہ بندی اور خودکش حملہ آوروں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام تھا۔ 8 ملزمان پر مقدمہ چلایا گیا جن میں سے ایک کو بری کردیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ بنگلا دیش میں ریسٹورنٹ پر حملے میں 20 غیر ملکی ہلاک، 6 حملہ آور بھی مارے گئے
وکیل استغاثہ گولام سرور خان نے بتایا کہ یہ تمام افراد جماعت مجاہدین بنگلہ دیش کے رکن تھے، خصوصی عدالت نے انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
یکم جولائی 2016 کو دارالحکومت ڈھاکہ کے ہولی آرٹسن کیفے پر حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت 28 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر غیر ملکی باشندے شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ٹی وی چینل پر پابندی لگا دی
جوابی کارروائی میں 5 حملہ آور مارے گئے تھے جبکہ اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی لیکن پھر وزیر داخلہ اسد الزمان خان نے کہا کہ ان حملہ آوروں کا تعلق دولت اسلامیہ سے نہیں بلکہ مقامی تنظیم سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا آغاز
یہ حملہ تھا جس کی بنیاد پر معروف مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کے پیس ٹی وی پر بھارت اور بنگلہ دیش میں پابندیاں لگائی گئی تھیں کیونکہ حملہ آوروں میں سے بعض نے فیس بک پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی کچھ تقاریر شیئر کی تھیں۔ اس پر دونوں ممالک کی حکومتوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک پر الزام لگایا کہ حملہ آور ان سے متاثر ہوئے تھے۔