مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف دنیا بھر میں کشمیری عوام کا یوم سیاہ
1947ء کو آج ہی کے روز بھارت اپنی فوج سری نگر ایئرپورٹ پر اتار کر کشمیر پر قابض ہوگیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف دنیا بھر میں کشمیری عوام آج یوم سیاہ منارہے ہیں۔
کشمیر پر بھارتی تسلط کے 66 برس مکمل ہونے پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے جبکہ قابض فوج نے ہر سال کی طرح اس برس بھی دارالحکومت سری نگر اور دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے نام پر حریت رہنماؤں کو گھر میں نظر بند کردیا ہے ، اس کے باوجود کئی مقامات پر کشمیریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج بھی کیا ہے۔ مقبوضہ وادی کے علاوہ آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں آباد کشمیری عوام بھارتی تسلط کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 1947ء کو آج ہی کے روز بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف اپنی فوج سری نگر ایئرپورٹ پر اتاری اور کشمیر پر قابض ہوگیا تھا جس کے بعد جہاد کشمیر کا اعلان کیا گیا اور مجاہدین نے مقبوضہ وادی کا ایک تہائی حصہ بھارت کے تسلط سے وا گزار کرالیا جبکہ دو تہائی علاقے پر اب بھی بھارت کا قبضہ ہے۔ بھارت اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے بھی انکاری ہے۔ جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں کئی سالوں سے پرتشدد جدوجہد آزادی بھی جاری ہے۔
کشمیر پر بھارتی تسلط کے 66 برس مکمل ہونے پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے جبکہ قابض فوج نے ہر سال کی طرح اس برس بھی دارالحکومت سری نگر اور دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے نام پر حریت رہنماؤں کو گھر میں نظر بند کردیا ہے ، اس کے باوجود کئی مقامات پر کشمیریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج بھی کیا ہے۔ مقبوضہ وادی کے علاوہ آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں آباد کشمیری عوام بھارتی تسلط کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 1947ء کو آج ہی کے روز بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف اپنی فوج سری نگر ایئرپورٹ پر اتاری اور کشمیر پر قابض ہوگیا تھا جس کے بعد جہاد کشمیر کا اعلان کیا گیا اور مجاہدین نے مقبوضہ وادی کا ایک تہائی حصہ بھارت کے تسلط سے وا گزار کرالیا جبکہ دو تہائی علاقے پر اب بھی بھارت کا قبضہ ہے۔ بھارت اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے بھی انکاری ہے۔ جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں کئی سالوں سے پرتشدد جدوجہد آزادی بھی جاری ہے۔