ایم کیو ایم نے کارکن دلشاد کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا

دلشاد کو 24 اکتوبر کو حراست میں لیا گیا اور 25 اکتوبر کو چھوڑ دیا گیا تھا، رینجرز ترجمان

برنس روڈ کے رہائشی متحدہ کے کارکن دلشاد کو23 اکتوبر کو رینجرز نے پاکستان چوک سے گرفتار کیا اور حراست میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، رابطہ کمیٹی۔ فوٹو: ایکسپریس

ایم کیوایم نے اپنے کارکن دلشاد کی ہلاکت کوماورائے عدالت قتل قراردیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سےنوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ برنس روڈ کے رہائشی متحدہ کے کارکن دلشاد کو23 اکتوبر کو رینجرز نے پاکستان چوک سے گرفتار کیا اور حراست میں اسے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا اور 25 اکتوبرکوتشویش ناک حالت میں اس کے بھائی کے حوالے کردیا جس کے بعد اس کی موت ہو گئی۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن حیدرعباس رضوی نے کہا کہ سول اسپتال کے ایم ایل او نے بھی تشدد کی تصدیق کی ہے۔


رابطہ کمیٹی نے کراچی میں جاری آپریشن کومتنازع قراردیا اورکہا کہ یہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے بجائے معصوم لوگوں اورایم کیو ایم کے کارکنان کے خلاف ہورہا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے دلشاد کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ اگر ان کے شوہر پر کوئی مقدمہ نہیں تھا تو انھیں گرفتار کیوں کیا گیا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے الزام کے رد عمل میں رینجرز کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دلشاد کو 24 اکتوبر کو حراست میں لیا گیا اور 25 اکتوبر کو چھوڑ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوران حراست انکشاف ہوا تھا کہ دلشاد کو دل اور مرگی کامرض لاحق ہے اور بیمای ظاہر ہونے پر دلشاد کے بھائی کوبلایا گیا اور اسے صحت مند حالت میں اس کے بھائی کے حوالے کر دیا گیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق دلشاد کی حوالگی کی ویڈیو بھی ان کے پاس موجود ہے۔
Load Next Story