پنجاب بینک سولر سسٹم کیلیے قرضوں کی فراہمی پر کام شروع
ابتدائی طور پرگھریلو صارفین،شعبہ تعلیم اور پٹرول پمپوں کو ترجیح دی جا رہی ہے،فنانسنگ ہیڈ
ملک میں توانائی بحران کے پیش نظر پنجاب بینک نے عوام کو سولر سسٹم کیلیے قرضوں کی فراہمی پر کام شروع کر دیا، ابتدائی طور پر قرضے کیلیے گھریلو صارفین ،شعبہ تعلیم اور پٹرول پمپوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بینک آف پنجاب کے ریٹیل فنانس ڈویژن کے ہیڈ مارٹگیج فنانسنگ محمد اکبر نے بتایا کہ سولر پینل سسٹم کیلیے ملک بھر سے ہزاروں گھریلو صارفین،متعدد تعلیمی اداروں، صنعت سے وابستہ افراد کی طرف سے بینک سے رابطہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کنیئرڈ کالج لاہور میں سولر پینلز لگانے کیلیے بات چیت جاری ہے، بینک کی طرف سے تعلیمی اداروں کو اس لیے فوکس کیا جا رہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں تمام سرگرمیاں دن کے وقت ہوتی ہیں اور دن کے وقت سولر سسٹم کی استعداد زیادہ سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وہ ڈائریکٹ بجلی کی سپلائی کر رہا ہوتا ہے۔ محمد اکبر نے بتایا کہ پٹرول پمپوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے پمپ مالکان کو آگہی کی فراہمی کی غرض سے مہم شروع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سولر ٹیوب ویل سسٹم کیلیے بھی 12 ایکڑ اراضی کے حامل کاشتکاروں کو قرضے کی سہولت فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں فارمرز ایسوسی ایشن کے ساتھ گفت و شنیدجاری ہے۔پنجاب بینک کی طرف سے سولر سسٹم کیلیے کمرشل سیکٹر کو بھی قرضوں کی فراہمی کی جائے گی تاکہ صنعتی ترقی کا پہیہ نہ رک سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر سولر پینل سسٹم میں نیٹ میٹرنگ کا نظام وضع کر دیا جائے تو سولرانرجی پر زیادہ سے زیادہ انحصار کا رحجان پیدا کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب بینک کی طرف سے سولر پینل کیلیے دیا گیا قرضہ 3 سال،5سال اور 7سال کی مدت کیلیے 14 سے 18فیصد تک مارک اپ پر دیا جارہا ہے جس میں 20فیصد صارف اور 80 فیصد بینک آف پنجاب فنانسنگ کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب بینک ایسے تنخواہ دار شخص کو قرضے کی سہولت فراہم کرے گا جس کی تنخواہ 40ہزار یا اس سے زیادہ اور عمر کی حد 25سے 60سال ہو گی اور اس کا کسی بینک میں سیلری اکائونٹ ہو گاجبکہ ایسے بزنس مین بھی قرضے کی سہولت حاصل کر سکیں گے جن کی عمر 25سے 65سال ہو گی اور اس کی ماہانہ آمدنی 50ہزار روپے یا اس سے زیادہ ہو اور تین سال تجربے کا حامل ہو۔ محمد اکبر نے بتایا کہ مذکورہ سہولت لاہور،ملتان ، گوجرانوالہ، فیصل آباد،پشاور، کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد میںبینک کے کسٹمر فنانس سنٹرزسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین سال کے عرصے کیلیے 5لاکھ تک قرضہ بلا ضمانت دیا جائیگا۔
اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بینک آف پنجاب کے ریٹیل فنانس ڈویژن کے ہیڈ مارٹگیج فنانسنگ محمد اکبر نے بتایا کہ سولر پینل سسٹم کیلیے ملک بھر سے ہزاروں گھریلو صارفین،متعدد تعلیمی اداروں، صنعت سے وابستہ افراد کی طرف سے بینک سے رابطہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کنیئرڈ کالج لاہور میں سولر پینلز لگانے کیلیے بات چیت جاری ہے، بینک کی طرف سے تعلیمی اداروں کو اس لیے فوکس کیا جا رہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں تمام سرگرمیاں دن کے وقت ہوتی ہیں اور دن کے وقت سولر سسٹم کی استعداد زیادہ سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ وہ ڈائریکٹ بجلی کی سپلائی کر رہا ہوتا ہے۔ محمد اکبر نے بتایا کہ پٹرول پمپوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے پمپ مالکان کو آگہی کی فراہمی کی غرض سے مہم شروع کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سولر ٹیوب ویل سسٹم کیلیے بھی 12 ایکڑ اراضی کے حامل کاشتکاروں کو قرضے کی سہولت فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں فارمرز ایسوسی ایشن کے ساتھ گفت و شنیدجاری ہے۔پنجاب بینک کی طرف سے سولر سسٹم کیلیے کمرشل سیکٹر کو بھی قرضوں کی فراہمی کی جائے گی تاکہ صنعتی ترقی کا پہیہ نہ رک سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر سولر پینل سسٹم میں نیٹ میٹرنگ کا نظام وضع کر دیا جائے تو سولرانرجی پر زیادہ سے زیادہ انحصار کا رحجان پیدا کیا جا سکتا ہے۔ پنجاب بینک کی طرف سے سولر پینل کیلیے دیا گیا قرضہ 3 سال،5سال اور 7سال کی مدت کیلیے 14 سے 18فیصد تک مارک اپ پر دیا جارہا ہے جس میں 20فیصد صارف اور 80 فیصد بینک آف پنجاب فنانسنگ کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب بینک ایسے تنخواہ دار شخص کو قرضے کی سہولت فراہم کرے گا جس کی تنخواہ 40ہزار یا اس سے زیادہ اور عمر کی حد 25سے 60سال ہو گی اور اس کا کسی بینک میں سیلری اکائونٹ ہو گاجبکہ ایسے بزنس مین بھی قرضے کی سہولت حاصل کر سکیں گے جن کی عمر 25سے 65سال ہو گی اور اس کی ماہانہ آمدنی 50ہزار روپے یا اس سے زیادہ ہو اور تین سال تجربے کا حامل ہو۔ محمد اکبر نے بتایا کہ مذکورہ سہولت لاہور،ملتان ، گوجرانوالہ، فیصل آباد،پشاور، کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد میںبینک کے کسٹمر فنانس سنٹرزسے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تین سال کے عرصے کیلیے 5لاکھ تک قرضہ بلا ضمانت دیا جائیگا۔