پاکستان میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے پھیلاؤ کی شرح 13 فیصد
صوبہ سندھ میں 60 ہزار ، خیبرپختونخوا 4266 اور بلوچستان میں 5000 سے زائد افراد جان لیوا مرض میں مبتلا، صرف 36902 رجسٹرڈ
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج اتوار(یکم دسمبر)کوایچ آئی وی ایڈز وائرس کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہنے کیلیے عالمی دن منایا جارہا ہے۔
پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایچ آئی وی پازیٹو ہیں۔ ان میں سے 36902 افراد رجسٹرڈ ہیں۔نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایچ آئی وی پازیٹو ہیں، جن میں سے 36,902 افراد رجسٹراڈ ہیں۔ ان رجسٹرڈ افرا میں سے تقریباً 20994 افراداینٹی ریٹرووائرل علاج کروارہے ہیں۔
صوبے سندھ میں60ہزار سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں 4266 افراد، بلوچستان میں 5000 سے زائد افراد جبکہ پنچاب کے کوئی اعدادو شمارنہیں موجود نہیں۔
سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی ایڈزکے مریض پائے جاتے ہیں۔2015 تک کراچی میں ایڈزکی تشخیض ہونے والے کیسوںکی تعداد 8085 تھی لیکن اب سندھ میں اس کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سندھ میں ان مریضوںکی شرح 8.3فیصد سے تجاوزکرکے 17.7فیصد تک پہنچ گئی ہے۔کراچی اور لاڑکانہ میں اس مرض کا شرح سب سے زیادہ ہے۔
کراچی اور لاڑکانہ میں منشیات کے عادی افراد اور خواجہ سراؤں میں یہ مرض بہت زیادہ ہے۔ صرف کراچی میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد42 فیصد جبکہ خواجہ سراؤں میں اس کی تعداد20 فیصدہے۔
ایچ آئی وی وائرس کے حوالے سے سندھ کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے، 2019 ایچ آئی وی ایڈز وائرس نے پاکستان کا نام عالمی سطح پر اس وقت ایک بار پھر متاثرکیا جب لاڑکانہ کوایچ آئی وی وائرس نے اپنے لپیٹ میں لے لیا، اس وقت بھی سندھ ایڈزکنٹرول نے حکومت اورعوام کودرست اعداد وشمارظاہرکرنے کی بجائے چھپائے جس کی وجہ سے صرف لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیرو سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں اس مرض نے وبائی صورت اختیارکی تھی جس پر پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹوکومداخلت کرنا پڑی تھی جس کے بعد بھی سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے رتوڈیرو میںکی جانے والی اسکریننگ کا عمل التوا کاشکارکردیا تاکہ حکومت اورعوام کو اسکریننگ کے درست اعداوشمار ظاہر نہ کیے جاسکیں۔
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر میمن نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایاکہ رواں سال 2019 کے دوران رتوڈیرو میں1195 افراد ایچ آئی وی میں رپورٹ ہوئے ان میں 950بچے بھی شامل ہیں جبکہ لاڑکانہ میں اس وبا کی زد میں آنے والے 13افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔
حکومت سندھ نے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کے علاج ومعالجے کیلیے رتوڈیرومیں 2 علاج گاہیں بھی قائم کردی ہیں متاثر ہونے والے بچوں کیلیے علیحدہ علاج گاہ قائم ہے جبکہ حکومت سندھ نے متاثر ہونے والے افراد کی فلاح وبہبود اور ان کی بحالی کیلیے ایک ارب روپے کا اینڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا ہے جس کی چیئرمین صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچو ہیں، 5رکنی کمیٹی فیصلہ کریگی کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے افرادکی کس طرح مالی مدد کی جائے تاہم ابھی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا۔
ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا تھا کہ اینڈومنٹ فنڈ سے ملنے والی آمدنی متاثرہ افراد پر خرچ کی جائیگی ، انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ نے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کو 60کروڑ روپے بھی فراہم کردیئے ہیں جس سے متاثر مریضوں کو ادویات کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے اوررواں سال 25اپریل سے اب تک لاڑکانہ میں37ہزار5 افرادکی اسکریننگ کا کام مکمل کیاجاچکا ہے۔
انھوں نے لاڑکانہ کی صورتحال کے براے میں بتایا کہ لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کا پہلا کیس 25 اپریل 2019 کو رپورٹ ہوا اور بڑے پیمانے پر اس کی اسکریننگ کا مرحلہ 25اپریل کو شروع کیاگیا۔
رواں سال لاڑکانہ میں 37,272 افرادکی ایچ آئی وی اسکریننگ کی گئی جس میں سے 1195 افرادکوایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی مارچ 2019کی اعدادوشمار کے مطابق صوبے سندھ میں15876 افراد اس مرض میں متبلا ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ پاکستان میں 13 فیصدکے ساتھ ایچ آئی وی اور ایڈزکے بڑھنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2010 میں پاکستان میں 1000 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص کی شرح 0.08 فیصد تھی جو سال 2018 میں بڑھ کر 0.11 فیصد ہوگئی۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ مریضوںکی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار ہے۔
پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایچ آئی وی پازیٹو ہیں۔ ان میں سے 36902 افراد رجسٹرڈ ہیں۔نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایچ آئی وی پازیٹو ہیں، جن میں سے 36,902 افراد رجسٹراڈ ہیں۔ ان رجسٹرڈ افرا میں سے تقریباً 20994 افراداینٹی ریٹرووائرل علاج کروارہے ہیں۔
صوبے سندھ میں60ہزار سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں 4266 افراد، بلوچستان میں 5000 سے زائد افراد جبکہ پنچاب کے کوئی اعدادو شمارنہیں موجود نہیں۔
سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے مطابق کراچی میں سب سے زیادہ ایچ آئی وی ایڈزکے مریض پائے جاتے ہیں۔2015 تک کراچی میں ایڈزکی تشخیض ہونے والے کیسوںکی تعداد 8085 تھی لیکن اب سندھ میں اس کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سندھ میں ان مریضوںکی شرح 8.3فیصد سے تجاوزکرکے 17.7فیصد تک پہنچ گئی ہے۔کراچی اور لاڑکانہ میں اس مرض کا شرح سب سے زیادہ ہے۔
کراچی اور لاڑکانہ میں منشیات کے عادی افراد اور خواجہ سراؤں میں یہ مرض بہت زیادہ ہے۔ صرف کراچی میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد42 فیصد جبکہ خواجہ سراؤں میں اس کی تعداد20 فیصدہے۔
ایچ آئی وی وائرس کے حوالے سے سندھ کو بدترین صورتحال کا سامنا ہے، 2019 ایچ آئی وی ایڈز وائرس نے پاکستان کا نام عالمی سطح پر اس وقت ایک بار پھر متاثرکیا جب لاڑکانہ کوایچ آئی وی وائرس نے اپنے لپیٹ میں لے لیا، اس وقت بھی سندھ ایڈزکنٹرول نے حکومت اورعوام کودرست اعداد وشمارظاہرکرنے کی بجائے چھپائے جس کی وجہ سے صرف لاڑکانہ کی تحصیل رتوڈیرو سمیت دیگر ملحقہ علاقوں میں اس مرض نے وبائی صورت اختیارکی تھی جس پر پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹوکومداخلت کرنا پڑی تھی جس کے بعد بھی سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے رتوڈیرو میںکی جانے والی اسکریننگ کا عمل التوا کاشکارکردیا تاکہ حکومت اورعوام کو اسکریننگ کے درست اعداوشمار ظاہر نہ کیے جاسکیں۔
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سکندر میمن نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایاکہ رواں سال 2019 کے دوران رتوڈیرو میں1195 افراد ایچ آئی وی میں رپورٹ ہوئے ان میں 950بچے بھی شامل ہیں جبکہ لاڑکانہ میں اس وبا کی زد میں آنے والے 13افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔
حکومت سندھ نے لاڑکانہ میں ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کے علاج ومعالجے کیلیے رتوڈیرومیں 2 علاج گاہیں بھی قائم کردی ہیں متاثر ہونے والے بچوں کیلیے علیحدہ علاج گاہ قائم ہے جبکہ حکومت سندھ نے متاثر ہونے والے افراد کی فلاح وبہبود اور ان کی بحالی کیلیے ایک ارب روپے کا اینڈومنٹ فنڈ بھی قائم کیا ہے جس کی چیئرمین صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچو ہیں، 5رکنی کمیٹی فیصلہ کریگی کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے افرادکی کس طرح مالی مدد کی جائے تاہم ابھی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوسکا۔
ڈاکٹر سکندر میمن کا کہنا تھا کہ اینڈومنٹ فنڈ سے ملنے والی آمدنی متاثرہ افراد پر خرچ کی جائیگی ، انھوں نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ نے سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کو 60کروڑ روپے بھی فراہم کردیئے ہیں جس سے متاثر مریضوں کو ادویات کی فراہمی بھی شروع کردی گئی ہے اوررواں سال 25اپریل سے اب تک لاڑکانہ میں37ہزار5 افرادکی اسکریننگ کا کام مکمل کیاجاچکا ہے۔
انھوں نے لاڑکانہ کی صورتحال کے براے میں بتایا کہ لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کا پہلا کیس 25 اپریل 2019 کو رپورٹ ہوا اور بڑے پیمانے پر اس کی اسکریننگ کا مرحلہ 25اپریل کو شروع کیاگیا۔
رواں سال لاڑکانہ میں 37,272 افرادکی ایچ آئی وی اسکریننگ کی گئی جس میں سے 1195 افرادکوایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کی مارچ 2019کی اعدادوشمار کے مطابق صوبے سندھ میں15876 افراد اس مرض میں متبلا ہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ پاکستان میں 13 فیصدکے ساتھ ایچ آئی وی اور ایڈزکے بڑھنے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2010 میں پاکستان میں 1000 مریضوں میں ایچ آئی وی کی تشخیص کی شرح 0.08 فیصد تھی جو سال 2018 میں بڑھ کر 0.11 فیصد ہوگئی۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ مریضوںکی تعداد 1 لاکھ 60 ہزار ہے۔