پاکستان کو ہراؤ گاڑی کا انعام پاؤ بھارت 1986میں داؤد کی پیشکش ٹھکرا چکا
کپیل دیونے ڈریسنگ روم سے باہر نکالاتو اعلان واپس لے لیا تھا،دلیپ وینگسارکر
بھارت کے سابق کپتان دلیپ وینگسارکر نے دعویٰ کیا ہے کہ داؤد ابراہیم 1986 میں شارجہ کپ کے دوران بھارتی ڈریسنگ روم میں پہنچ گئے تھے۔
انھوں نے پاکستان کو ہرانے پرکرکٹرز کو گاڑیاں دینے کا اعلان کیا،کپتان کپیل دیو کی جانب سے باہر نکلنے کے حکم پر پیشکش واپس لے لی تھی۔ تفصیلات کے مطابق دلیپ وینگسارکر نے جل گاؤں میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ شارجہ کپ 1986 کے دوران ہی داؤد ابراہیم ان کے ڈریسنگ روم میں اچانک داخل ہوئے، ان کے ساتھ معروف اداکار محمود بھی تھے جنھوں نے داؤد کا تعارف ایک بزنسمین کے طور پر کیا، انھوں نے کھلاڑیوں سے کہا کہ اگر وہ اگلے روز شیڈول میچ میں پاکستان کو ہرا دیں تو ٹیم کے ہر ایک کھلاڑی کو ایک قیمتی کار کا تحفہ دیں گے۔
اس وقت کپتان کپیل دیو پری میچ پریس کانفرنس کے لیے گئے ہوئے تھے جب وہ واپس آئے تو داؤد ابراہیم کو وہاں دیکھ کر سوال کیا کہ یہ کون ہیں، وہ اس وقت انھیں جانتے نہیں تھے، کپیل نے فوری طور پر داؤد ابراہیم کو ڈریسنگ روم سے باہر نکل جانے کو کہا، وہ کپتان کے رویے سے غصے میں آگئے اور اپنی پیشکش منسوخ کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے روز شارجہ میں وہی تاریخی میچ ہواجس کی آخری گیند پر جاوید میانداد نے بھارتی بولر چیتن شرما کو چھکا جڑ کر پاکستان کو پہلی شارجہ ٹرافی جتوائی تھی۔کپیل دیو نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ اس میچ سے قبل ایک آدمی ڈریسنگ روم میں آیا تھا،انھوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک شخص نے پلیئرز سے بات کرنے کی کوشش کی، میں اس وقت نہیں جانتا تھا کہ داؤد کون ہے، کپیل دیو نے مزید کہا کہ مجھے بالکل بھی یاد نہیں کہ میں اس شخص کے ساتھ سختی سے پیش آیا یا بُرابھلا کہا۔
انھوں نے پاکستان کو ہرانے پرکرکٹرز کو گاڑیاں دینے کا اعلان کیا،کپتان کپیل دیو کی جانب سے باہر نکلنے کے حکم پر پیشکش واپس لے لی تھی۔ تفصیلات کے مطابق دلیپ وینگسارکر نے جل گاؤں میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ شارجہ کپ 1986 کے دوران ہی داؤد ابراہیم ان کے ڈریسنگ روم میں اچانک داخل ہوئے، ان کے ساتھ معروف اداکار محمود بھی تھے جنھوں نے داؤد کا تعارف ایک بزنسمین کے طور پر کیا، انھوں نے کھلاڑیوں سے کہا کہ اگر وہ اگلے روز شیڈول میچ میں پاکستان کو ہرا دیں تو ٹیم کے ہر ایک کھلاڑی کو ایک قیمتی کار کا تحفہ دیں گے۔
اس وقت کپتان کپیل دیو پری میچ پریس کانفرنس کے لیے گئے ہوئے تھے جب وہ واپس آئے تو داؤد ابراہیم کو وہاں دیکھ کر سوال کیا کہ یہ کون ہیں، وہ اس وقت انھیں جانتے نہیں تھے، کپیل نے فوری طور پر داؤد ابراہیم کو ڈریسنگ روم سے باہر نکل جانے کو کہا، وہ کپتان کے رویے سے غصے میں آگئے اور اپنی پیشکش منسوخ کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے روز شارجہ میں وہی تاریخی میچ ہواجس کی آخری گیند پر جاوید میانداد نے بھارتی بولر چیتن شرما کو چھکا جڑ کر پاکستان کو پہلی شارجہ ٹرافی جتوائی تھی۔کپیل دیو نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ اس میچ سے قبل ایک آدمی ڈریسنگ روم میں آیا تھا،انھوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک شخص نے پلیئرز سے بات کرنے کی کوشش کی، میں اس وقت نہیں جانتا تھا کہ داؤد کون ہے، کپیل دیو نے مزید کہا کہ مجھے بالکل بھی یاد نہیں کہ میں اس شخص کے ساتھ سختی سے پیش آیا یا بُرابھلا کہا۔