ٹیسٹ اوپننگ پیئر میں چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کا مطالبہ
مدثر نذر نے مسلسل 3اننگز میں ناکامی کے باوجود خرم اور شان کی حمایت کردی
سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے ٹیسٹ اوپننگ پیئر میں چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کا مطالبہ ہے۔
انھوں نے مسلسل 3اننگز میں ناکامی کے باوجود خرم منظور اور شان مسعود کو برقرار رکھنے کی حمایت کردی، ان کا کہنا ہے کہ نت نئے تجربات کی وجہ سے ہی ابھی تک پاکستان کی اوپننگ جوڑی مستحکم نہیں ہوپائی، سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران سلیکشن میں تسلسل قائم رکھنے سے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں خرم منظور اور شان مسعود نے 135کا آغاز فراہم کرکے پاکستانی فتح کی بنیاد رکھی، بعد ازاں تینوں اننگز میں اس جوڑی کا سفر انتہائی مختصر رہا، 2 بار تو ٹیم کو کھاتہ کھولنے کا موقع بھی نہیں مل سکا، ناقدین ایک بار پھر تبدیلی کیلیے آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں،البتہ سابق اوپنر مدثر نذر نے مصباح الحق کی اس رائے سے اتفاق کیاکہ نئی جوڑی کو متعارف کرانے کی باتیں درست نہیں۔
انھوں نے کہاکہ مجھے خود بھی انٹرنیشنل کرکٹ میں بطور افتتاحی بیٹسمین جگہ بنانے میں کافی وقت لگ گیا تھا، ہمارے کرکٹرز ایشیائی وکٹوں پر کم رفتارکی گیندوں کو کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں، ابتدائی دنوں میں تیز رفتار سوئنگ بولنگ کھیلنے میں خود بھی خاصی دشواری محسوس کرتا رہا، اوپنرز کو فاسٹ بولرز کا سامنا کرنے کا ہنر سیکھنے کیلیے تجربہ اور اعتماد دلانا ضروری ہوتا ہے، مدثر نے کہا کہ پاکستان عمران فرحت ، توفیق عمر اور سلمان بٹ سمیت مختلف اوپنرز کے ساتھ تجربات کرتا رہا، ایک سیریز میں رنز نہ ہونے پر دوسری جوڑی میدان میں اتاری جاتی رہی، ایسا رویہ کسی کو بھی مستحکم نہیں ہونے دیتا۔
خرم منظور اور شان مسعود کو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی اننگز کا آغاز کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ آئی لینڈرز کے پاس ڈیل اسٹین، ورنون فلینڈ ر اور مورن مورکل جیسے مہلک فاسٹ بولرز نہیں، اوپنرز کیلیے اچھی اننگز کھیلنے کے مواقع ہونگے، چند اچھے ٹوٹل ان کے اعتماد میں بھی بے پناہ اضافہ کردیں گے، اوپنگ کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو 30 رنز پر پانچویں بیٹسمین کے طور پر مصباح الحق کو کریز پر دیکھنے جیسی صورتحال پیدا ہوتی رہے گی۔ مدثر نذر نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ پر مایوس کن رہی لیکن ایک مثبت پہلو بھی ہے کہ اسد شفیق نے عمدہ اننگز سے اپنی صلاحیتوں کو منوایا، محمد عرفان کی فارم اور فٹنس میں بہتری بھی پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند ہے، پیسر نے بھی اپنی جگہ بنانے کیلیے وقت لیا،اسی طرح ہمیں دیگر باصلاحیت کرکٹرز کو بھی مواقع دینا ہوں گے۔
انھوں نے مسلسل 3اننگز میں ناکامی کے باوجود خرم منظور اور شان مسعود کو برقرار رکھنے کی حمایت کردی، ان کا کہنا ہے کہ نت نئے تجربات کی وجہ سے ہی ابھی تک پاکستان کی اوپننگ جوڑی مستحکم نہیں ہوپائی، سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران سلیکشن میں تسلسل قائم رکھنے سے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں خرم منظور اور شان مسعود نے 135کا آغاز فراہم کرکے پاکستانی فتح کی بنیاد رکھی، بعد ازاں تینوں اننگز میں اس جوڑی کا سفر انتہائی مختصر رہا، 2 بار تو ٹیم کو کھاتہ کھولنے کا موقع بھی نہیں مل سکا، ناقدین ایک بار پھر تبدیلی کیلیے آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں،البتہ سابق اوپنر مدثر نذر نے مصباح الحق کی اس رائے سے اتفاق کیاکہ نئی جوڑی کو متعارف کرانے کی باتیں درست نہیں۔
انھوں نے کہاکہ مجھے خود بھی انٹرنیشنل کرکٹ میں بطور افتتاحی بیٹسمین جگہ بنانے میں کافی وقت لگ گیا تھا، ہمارے کرکٹرز ایشیائی وکٹوں پر کم رفتارکی گیندوں کو کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں، ابتدائی دنوں میں تیز رفتار سوئنگ بولنگ کھیلنے میں خود بھی خاصی دشواری محسوس کرتا رہا، اوپنرز کو فاسٹ بولرز کا سامنا کرنے کا ہنر سیکھنے کیلیے تجربہ اور اعتماد دلانا ضروری ہوتا ہے، مدثر نے کہا کہ پاکستان عمران فرحت ، توفیق عمر اور سلمان بٹ سمیت مختلف اوپنرز کے ساتھ تجربات کرتا رہا، ایک سیریز میں رنز نہ ہونے پر دوسری جوڑی میدان میں اتاری جاتی رہی، ایسا رویہ کسی کو بھی مستحکم نہیں ہونے دیتا۔
خرم منظور اور شان مسعود کو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی اننگز کا آغاز کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ آئی لینڈرز کے پاس ڈیل اسٹین، ورنون فلینڈ ر اور مورن مورکل جیسے مہلک فاسٹ بولرز نہیں، اوپنرز کیلیے اچھی اننگز کھیلنے کے مواقع ہونگے، چند اچھے ٹوٹل ان کے اعتماد میں بھی بے پناہ اضافہ کردیں گے، اوپنگ کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو 30 رنز پر پانچویں بیٹسمین کے طور پر مصباح الحق کو کریز پر دیکھنے جیسی صورتحال پیدا ہوتی رہے گی۔ مدثر نذر نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ پر مایوس کن رہی لیکن ایک مثبت پہلو بھی ہے کہ اسد شفیق نے عمدہ اننگز سے اپنی صلاحیتوں کو منوایا، محمد عرفان کی فارم اور فٹنس میں بہتری بھی پاکستان کرکٹ کیلیے خوش آئند ہے، پیسر نے بھی اپنی جگہ بنانے کیلیے وقت لیا،اسی طرح ہمیں دیگر باصلاحیت کرکٹرز کو بھی مواقع دینا ہوں گے۔