اظہر علی نے ’’نائٹ میچ‘‘ کو شکست کا سبب قرار دے دیا
فلڈلائٹس میں بیٹنگ نے میچ کے نتیجے میں اہم کردار ادا کیا، کپتان
اظہر علی نے ''نائٹ میچ'' کو شکست کا سبب قرار دے دیا۔
برسبین کے بعد ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بھی پاکستان کو اننگز سے شکست ہوئی،کپتان اظہر علی کے مطابق فلڈلائٹس میں بیٹنگ نے میچ کے نتیجے پر خاصا اثر ڈالا، جب آپ شام کو لائٹس میں بیٹنگ کر رہے ہوں تو گیند کے زیادہ سیم اور سوئنگ ہونے کے سبب معمولی غلطیاں بھی مہنگی ثابت ہوتی ہیں، ہم نے دوسرے دن آخری سیشن میں6وکٹیں گنوائیں جو بہت زیادہ تھیں، اتوار کو بھی ہمیں لائٹس میں کچھ دیر کھیلنا پڑا اور تین اہم پلیئرز کو پویلین جانا پڑا، رات کے مطابق میں دن کے وقت بیٹنگ کرنا زیادہ آسان تھا۔
یاد رہے کہ سیریز میں بولرز نے میزبان ٹیم کی 13وکٹیں حاصل کیں، بیٹنگ لائن جدوجہد کرتی نظر آئی،ہر اننگز میں 1 یا 2 بیٹسمینوں کی مزاحمت کو ہی اظہر علی نے سیریز کا مثبت پہلو قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسرز کی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے آسٹریلوی کنڈیشنز کیلیے بولرز کا انتخاب کیا،مستقبل کی ضروریات کو بھی پیش نظر رکھا،اچھی بات یہ ہے کہ مشکل حالات میں بھی بولرز کی قوت کم نہیں ہوئی، بیٹنگ میں بھی یاسر شاہ، بابر اعظم، شان مسعود اور محمد رضوان بھرپور فائٹ کرتے نظر آئے، انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بطور ٹیم پرفارم نہیں کرسکے، بیٹنگ ہویا بولنگ ٹیسٹ میچز جیتنے کی شراکتیں اہم ہوتی ہیں،کینگروز سے سیریز کے دوران اس حوالے سے تسلسل کی کمی نظر آئی،اس وجہ سے تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس ہوگئے۔
کپتان نے مزید کہا کہ پاکستانی کرکٹرز میں پیس اور باؤنس والی پچز پر کھیلنے کی صلاحیت نظر آئی ہے،پلیئرز چند ایک مواقع پر اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں تبدیل نہیں کرپائے،ایڈیلیڈ میں بھی شان مسعود اور اسد شفیق بغیر کسی مشکل کے اچھا کھیل پیش کر رہے تھے،دونوں سنچریاں مکمل کرنے میں کامیاب ہوتے تو ہم میچ میں واپس آسکتے تھے،اسی طرح کے مواقع پہلے ٹیسٹ میں بھی ضائع ہوئے،کپتان نے کہا کہ مشکل ترین کنڈیشنز میں کھیل کر کھلاڑیوں کو اچھا تجربہ ہوا، سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
برسبین کے بعد ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں بھی پاکستان کو اننگز سے شکست ہوئی،کپتان اظہر علی کے مطابق فلڈلائٹس میں بیٹنگ نے میچ کے نتیجے پر خاصا اثر ڈالا، جب آپ شام کو لائٹس میں بیٹنگ کر رہے ہوں تو گیند کے زیادہ سیم اور سوئنگ ہونے کے سبب معمولی غلطیاں بھی مہنگی ثابت ہوتی ہیں، ہم نے دوسرے دن آخری سیشن میں6وکٹیں گنوائیں جو بہت زیادہ تھیں، اتوار کو بھی ہمیں لائٹس میں کچھ دیر کھیلنا پڑا اور تین اہم پلیئرز کو پویلین جانا پڑا، رات کے مطابق میں دن کے وقت بیٹنگ کرنا زیادہ آسان تھا۔
یاد رہے کہ سیریز میں بولرز نے میزبان ٹیم کی 13وکٹیں حاصل کیں، بیٹنگ لائن جدوجہد کرتی نظر آئی،ہر اننگز میں 1 یا 2 بیٹسمینوں کی مزاحمت کو ہی اظہر علی نے سیریز کا مثبت پہلو قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈومیسٹک کرکٹ میں پیسرز کی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے آسٹریلوی کنڈیشنز کیلیے بولرز کا انتخاب کیا،مستقبل کی ضروریات کو بھی پیش نظر رکھا،اچھی بات یہ ہے کہ مشکل حالات میں بھی بولرز کی قوت کم نہیں ہوئی، بیٹنگ میں بھی یاسر شاہ، بابر اعظم، شان مسعود اور محمد رضوان بھرپور فائٹ کرتے نظر آئے، انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بطور ٹیم پرفارم نہیں کرسکے، بیٹنگ ہویا بولنگ ٹیسٹ میچز جیتنے کی شراکتیں اہم ہوتی ہیں،کینگروز سے سیریز کے دوران اس حوالے سے تسلسل کی کمی نظر آئی،اس وجہ سے تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس ہوگئے۔
کپتان نے مزید کہا کہ پاکستانی کرکٹرز میں پیس اور باؤنس والی پچز پر کھیلنے کی صلاحیت نظر آئی ہے،پلیئرز چند ایک مواقع پر اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں تبدیل نہیں کرپائے،ایڈیلیڈ میں بھی شان مسعود اور اسد شفیق بغیر کسی مشکل کے اچھا کھیل پیش کر رہے تھے،دونوں سنچریاں مکمل کرنے میں کامیاب ہوتے تو ہم میچ میں واپس آسکتے تھے،اسی طرح کے مواقع پہلے ٹیسٹ میں بھی ضائع ہوئے،کپتان نے کہا کہ مشکل ترین کنڈیشنز میں کھیل کر کھلاڑیوں کو اچھا تجربہ ہوا، سری لنکا کیخلاف ہوم سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔