سعودی عرب کو جی 20 کی صدارت مل گئی
سعودی عرب آئندہ برس ریاض میں جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کرے گا
RAWALPINDI:
سعودی عرب نے دنیا کے معاشی طور پر مضبوط 19 ممالک اور یورپی یونین کے عالمی فورم جی ٹوئنٹی کی سربراہی سنبھال لی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی ٹوئنٹی کا صدر بننے والا پہلا عرب ملک بن گیا ہے اور آئندہ برس نومبر میں جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کرے گا۔ قبل ازیں اس فورم کی سربراہی جاپان کے پاس تھی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جی ٹوئنٹی کی سربراہی کو عالمی اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے شاندار موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موقع سے فائدہ اُٹھانے کیلیے سعودی عرب 100 سے زائد ایونٹس معہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کا انعقاد کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اس اہم ذمہ داری کو نبھانے کیلیے مرکزی تضادات کا سامنا رہے گا۔ ماحولیاتی تبدیلیاں، کم شرح پیدائش، شہریوں کی عمروں میں اوسطاً اضافہ اہم مسائل ہیں جس کے حل کیلیے یہ 20 ممالک عوامیت پسندی اور قوم پرستی کے باعث تاحال متفقہ لائحہ عمل اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے ترکی کے سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے پراسرار قتل کا حوالہ دیتے ہوئے جی ٹوئنٹی ممالک سے سعودی عرب پر ناقدین کیخلاف کارروائیاں بند کرانے کیلیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب نے دنیا کے معاشی طور پر مضبوط 19 ممالک اور یورپی یونین کے عالمی فورم جی ٹوئنٹی کی سربراہی سنبھال لی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی ٹوئنٹی کا صدر بننے والا پہلا عرب ملک بن گیا ہے اور آئندہ برس نومبر میں جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کرے گا۔ قبل ازیں اس فورم کی سربراہی جاپان کے پاس تھی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے جی ٹوئنٹی کی سربراہی کو عالمی اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے شاندار موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس موقع سے فائدہ اُٹھانے کیلیے سعودی عرب 100 سے زائد ایونٹس معہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کا انعقاد کرے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اس اہم ذمہ داری کو نبھانے کیلیے مرکزی تضادات کا سامنا رہے گا۔ ماحولیاتی تبدیلیاں، کم شرح پیدائش، شہریوں کی عمروں میں اوسطاً اضافہ اہم مسائل ہیں جس کے حل کیلیے یہ 20 ممالک عوامیت پسندی اور قوم پرستی کے باعث تاحال متفقہ لائحہ عمل اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے ترکی کے سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے پراسرار قتل کا حوالہ دیتے ہوئے جی ٹوئنٹی ممالک سے سعودی عرب پر ناقدین کیخلاف کارروائیاں بند کرانے کیلیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔