امریکی اخبار نے افغان حکومت کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب کردی
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق گزشتہ ماہ افغان حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرگرم رہنما لطیف محسود کوخفیہ مذاکرات کے لئے کابل لے کر جا رہے تھے کہ خفیہ اطلاع پر نیٹو فورسز نے افغانستان میں کارروئی کی اور افغان فوج کے ساتھ موجود لطیف محسود کو اپنی حراست میں لے لیا گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ افغان حکومت نے بظاہر عوامی سطح پر اپنے بیان میں لطیف محسود کو امن کی کوششوں اور مذاکرات کے لیے طالبان کا نمائندہ قرار دیا تاہم افغان حکام نے اس حقیقت کو آشکار کیا ہے کہ افغانستان لطیف محسود کو درحقیقیت کابل لے جانے کا مقصد انہیں پاکستان فوج کے خلاف انتقامی کارروئیوں میں استعمال کرنا تھا۔
اخبار اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ امریکی اور نیٹو افواج کی کارروائی کے بعد افغان صدر کے ترجمان ایمل فیضی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ لطیف اللہ محسود افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس کے ساتھ رابطے میں تھے تاہم دیگر افغان حکام نے کے مطابق افغانستان کے خفیہ ادارے اور لطیف محسود کے مابین ایک خفیہ معاہدہ بھی طے پا چکا تھا جس کےتحت افغانستان اپنے سرحدی علاقے میں پناہ لیے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گا اور وہ بھی اس کے بدلے افغان سیکورٹی اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ افغان حکام کا مزید کہنا ہے کہ افغان حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان ہونے والے خفیہ معاہدے کے حوالے سے پیش رفت بھی شروع ہو گئی تھی لیکن امریکی فوج نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔ دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لطیف اللہ محسود کو گرفتار کرکے امریکا نے افغانستان اور پاکستان دونوں کو بڑے نقصان سے بچایا ہے جب کہ طالبان کمانڈر کی گرفتاری کے بعد سے امریکا اورافغانستان کے درمیان تعلقات بھی سردمہری کا شکار ہیں۔