ٹیمپرنگ تنازع وسیم اکرم کے آئی سی سی پر لفظی باؤنسرز

ڈوپلیسس کو کم سزا ملی، کوئی پاکستانی ہوتا تو نہ چھوڑا جاتا، دوسروں کیلیے رویہ مختلف اور عام معافی ہے،سابق پیسر

کسی پاکستانی نے گیند کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہوتی تو ریفری زیادہ سخت سزا دیتا۔ فوٹو: فائل

ٹیمپرنگ تنازع پر ناراض سابق کپتان وسیم اکرم نے آئی سی سی پر لفظی بائونسرز کر دیے، ان کے مطابق بال ٹیمپرنگ کیس میں پروٹیز کھلاڑی فاف ڈوپلیسس کو دی جانے والی سزا نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ5پنالٹی رنز اور میچ فیس کا صرف50فیصد جرمانہ ادا کر کے جو مرضی ہوکرتے پھرو۔انھوں نے کہا کہ میری اور وقار یونس کی بولنگ جب بھی مہلک ثابت ہوتی بال ٹیمپرنگ کے الزامات لگا دیے جاتے، دوسروں کیلیے رویہ مختلف اور عام معافی ہے، متحدہ عرب امارات میں بھی اگر جنوبی افریقی بولرز کے بجائے کسی پاکستانی نے گیند کے ساتھ چھیڑ خانی کی ہوتی تو ریفری زیادہ سخت سزا دیتا۔ دوسری جانب سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے کہاکہ جنوبی افریقہ نے ٹیسٹ سیریز جیتنے کیلیے ناجائز ہتھکنڈے اختیار کیے، بال ٹیمپرنگ کے حوالے سے پاکستان کا شکوہ بجا ہے، ریورس سوئنگ بولنگ ایک آرٹ ہے، بولرز کو ناخن سے گیند کھرچنے کی اجازت دے دینی چاہیے۔




ایک برطانوی اخبار کیلیے کالم میں وان نے لکھا کہ مجھے آئی سی سی کی جانب سے ڈوپلیسس کو کم سزا دینے پر پاکستانی شکایت پر کوئی حیرت نہیں ہوئی کیونکہ یہ دہرے معیار کی ایک مثال ہے،پاکستان کو اس معاملے میں خود کو متاثر سمجھنے کا پورا حق حاصل ہے، جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ فتح کی صورت میں جو بونس ملا وہ اس جرمانے سے کہیں زیادہ تھا جو ڈیوڈ بون نے ڈوپلیسس پر عائد کیا، پانچ رنز کی پنالٹی ایک ٹیسٹ میچ میں کیا اہمیت رکھتی ہے؟ انھوں نے کہا کہ عام طور پر یہ رائے پائی جاتی ہے کہ کرکٹ قوانین ہی دراصل گیند خراب کرنے کیلیے آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اس صورتحال کے حوالے سے میری ایک تجویز تو یہ ہے کہ جوبھی پلیئر بال ٹیمپرنگ میں ملوث پایا جائے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، 10 میچز کی پابندی زیادہ مناسب رہے گی۔

اسی کے ساتھ میں اس بات پر بھی یقین رکھتا ہوں کہ گیند کو اتنا مقدس بھی نہیں بنانا چاہیے، پلیئرز کو اسے ناخن سے کھرچنے کی اجازت دینا مناسب ہو گا مگر بیرونی اشیا کا استعمال نہ ہو، بوتل کے ڈھکن یا کٹلری فیلڈ پر استعمال کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جاسکتی، ڈوپلیسس کی زپ بھی قوانین کے خلاف ہے، میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ زیادہ سختی بھی آپ کو متبادل ذرائع استعمال کرنے پر اکساتی ہے، وان نے کہا کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ ہم سب گیند کی سطح کو چمکانے کیلیے چیونگم جیسی چیزیں استعمال کرتے ہیں، ہم گیند کو ایک دوسرے کی جانب فیلڈ پر بائونس کرکے پھینکتے ہیں تاکہ یہ کھردری ہو، آپ زیادہ سختی کریں گے تو یہ چیزیں گیند کی سطح خراب کرنے کے زمرے میں آئیں گی، میرے نزدیک ریورس سوئنگ ایک فن ہے، ہماری ٹیم میں الیسٹرکک اور ای ین بیل کی ذمہ داری تھی کہ وہ گیند کو چمکائیں، میں نے رانا نوید الحسن کے ساتھ یارکشائر میں کرکٹ کھیلی وہ گیند کو بہت جلد سوئنگ کرنے لگتا تھا۔
Load Next Story