7 ماہ بعد بھی کراچی میں ایک ہزار بسیں نہ لائی جاسکیں
سندھ حکومت اور ڈائیو میں 7 ماہ قبل ہزاربسیں چلانے کا معاہدہ ہوا تھا، رواں سال جون میں پہلے فیز میں 200 بسیں لانا تھیں
لاہور:
سندھ حکومت اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی ڈائیو کے درمیان کراچی میں ایک ہزار بسیں چلانے کا معاہدے طے ہوئے7ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک ایک بس بھی لانچ نہیں کی جا سکی۔
وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کہا ہے کہ ڈائیو کمپنی کو آخری وارننگ دی جا چکی ہے کہ معاہدے کے تحت 3 ماہ میں بسیں لے کر آجائے بصورت دیگر سندھ حکومت قانونی تقاضے پورے کرے گی اور نجی کمپنی پر جرمانے عائد کیا جائے گا۔
وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی کورین کمپنی ڈائیو سے سندھ حکومت کا معاہدہ ایم او اے memorandum of association سائن ہوا تھا جس کے تحت انھیں بروقت یہ بسیں لانی تھیں تاہم یہ بسیں ابھی تک نہیں آ سکی ہیں جس کی وجہ سے کراچی کے شہری بہترپبلک ٹرانسپورٹ سروس سے محروم ہیں ، وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ نجی کمپنی کو انتباہ کردیا ہے کہ تین ماہ کے اندر یہ بسیں آجانی چاہیں بصورت دیگر انھیں قانون کے تحت جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق سندھ حکومت اور ڈائیو کمپنی کے درمیان کراچی میں نئی ایک ہزار ائیرکنڈیشنڈ سی این جی بسیں لانے اور آپریٹ کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا، معاہدے کے تحت رواں سال جون میں پہلے فیز میں 200بسیں لاناتھیں اور اس کے بعد بتدریج 800 بسیں لانچ کرنی تھیں، اس ضمن میں صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے روٹ بھی تشکیل دیدیئے ہیں تاہم نجی کمپنی کیجانب سے یہ بسیں ابھی تک نہ آسکیں۔
ڈائیو کمپنی کے چیئرمین شہریار چشتی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ، روپے کے قدر میں کمی اور مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے یہ منصوبہ کچھ تاخیر کا شکار ہوا تھا تاہم اب روپیہ کافی عرصے سے مستحکم ہے اور ملک کی معاشی صورتحال بھی اچھی ہے اس لیے معاملات کنٹرول میں آچکے ہیں، بہت جلد کراچی کے شہریوں کا انتظار ختم کردیں گے اور بس سروس شروع کردی جائیگی۔
شہریار چشتی نے کہا کہ ڈائیو کمپنی یہ بسیں چین سے درآمد کررہی ہے۔ پہلے فیز میں 200بسیں اگلے سال ماہ جنوری کے آخر میں آجائیں گی اس کے بعد بقیہ 800بسیں بتدریج درآمد کی جائیں گی، سندھ حکومت سے روٹس بھی سائن ہو چکے ہیں اور اب بسوں میں مزید تاخیر نہیں ہوگی، شیڈول کے تحت پہلے فیز کا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، شہریار چشتی نے کہا کہ بسوں کا کرایہ 20، 30اور 40روپے ہوگا۔ تمام بسیں سی این جی سے چلیں گی اور سی این جی بندش کے دوران بھی ان بسوں کو سی این جی فراہم ہوتی رہے گی۔
چشتی کا کہنا ہے کہ سی این جی بحران سے بس سروس کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، کمپنی نے سی این جی سپلائی کا انتظام کررکھا ہے اور ان بسوں کو پورا ہفتہ مسلسل سی این جی فراہم ہوتی رہے گی، شہریار چشتی نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی پریشانی کا اندازہ ہے تاہم ڈائیو کمپنی ایک تیز رو، سستی اور بہتر سفری سہولیات فراہم کرے گی۔
سندھ حکومت اور نجی ٹرانسپورٹ کمپنی ڈائیو کے درمیان کراچی میں ایک ہزار بسیں چلانے کا معاہدے طے ہوئے7ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک ایک بس بھی لانچ نہیں کی جا سکی۔
وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کہا ہے کہ ڈائیو کمپنی کو آخری وارننگ دی جا چکی ہے کہ معاہدے کے تحت 3 ماہ میں بسیں لے کر آجائے بصورت دیگر سندھ حکومت قانونی تقاضے پورے کرے گی اور نجی کمپنی پر جرمانے عائد کیا جائے گا۔
وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی کورین کمپنی ڈائیو سے سندھ حکومت کا معاہدہ ایم او اے memorandum of association سائن ہوا تھا جس کے تحت انھیں بروقت یہ بسیں لانی تھیں تاہم یہ بسیں ابھی تک نہیں آ سکی ہیں جس کی وجہ سے کراچی کے شہری بہترپبلک ٹرانسپورٹ سروس سے محروم ہیں ، وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ نجی کمپنی کو انتباہ کردیا ہے کہ تین ماہ کے اندر یہ بسیں آجانی چاہیں بصورت دیگر انھیں قانون کے تحت جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔
صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق سندھ حکومت اور ڈائیو کمپنی کے درمیان کراچی میں نئی ایک ہزار ائیرکنڈیشنڈ سی این جی بسیں لانے اور آپریٹ کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا، معاہدے کے تحت رواں سال جون میں پہلے فیز میں 200بسیں لاناتھیں اور اس کے بعد بتدریج 800 بسیں لانچ کرنی تھیں، اس ضمن میں صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ نے روٹ بھی تشکیل دیدیئے ہیں تاہم نجی کمپنی کیجانب سے یہ بسیں ابھی تک نہ آسکیں۔
ڈائیو کمپنی کے چیئرمین شہریار چشتی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ، روپے کے قدر میں کمی اور مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کی وجہ سے یہ منصوبہ کچھ تاخیر کا شکار ہوا تھا تاہم اب روپیہ کافی عرصے سے مستحکم ہے اور ملک کی معاشی صورتحال بھی اچھی ہے اس لیے معاملات کنٹرول میں آچکے ہیں، بہت جلد کراچی کے شہریوں کا انتظار ختم کردیں گے اور بس سروس شروع کردی جائیگی۔
شہریار چشتی نے کہا کہ ڈائیو کمپنی یہ بسیں چین سے درآمد کررہی ہے۔ پہلے فیز میں 200بسیں اگلے سال ماہ جنوری کے آخر میں آجائیں گی اس کے بعد بقیہ 800بسیں بتدریج درآمد کی جائیں گی، سندھ حکومت سے روٹس بھی سائن ہو چکے ہیں اور اب بسوں میں مزید تاخیر نہیں ہوگی، شیڈول کے تحت پہلے فیز کا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، شہریار چشتی نے کہا کہ بسوں کا کرایہ 20، 30اور 40روپے ہوگا۔ تمام بسیں سی این جی سے چلیں گی اور سی این جی بندش کے دوران بھی ان بسوں کو سی این جی فراہم ہوتی رہے گی۔
چشتی کا کہنا ہے کہ سی این جی بحران سے بس سروس کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، کمپنی نے سی این جی سپلائی کا انتظام کررکھا ہے اور ان بسوں کو پورا ہفتہ مسلسل سی این جی فراہم ہوتی رہے گی، شہریار چشتی نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی پریشانی کا اندازہ ہے تاہم ڈائیو کمپنی ایک تیز رو، سستی اور بہتر سفری سہولیات فراہم کرے گی۔