سینیٹ میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان تلخ کلامیایم کیو ایم کےعلاوہ تمام اپوزیشن کا واک آؤٹ
اعتزاز احسن ایوان میں ہنگامہ آرائی کا موقع ڈھونڈتے ہیں، چوہدری نثارعلی خان کا الزام
CHAMAN:
سینیٹ میں حالیہ بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کے حوالے سے پیش کئے گئے اعداد و شمار پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا جس کے بعد ایم کیو ایم کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ کردیا۔
چیئرمین سید نئیر حسین بخاری کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان کی جانب سے دہشت گردی میں جاں بحق افراد کی تعداد کے بارے میں وزارت داخلہ سے سوال پوچھا گیا تھا ، جواب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعداد و شمار پیش کئے تو زاہد خان نے ان پر اعتراض کردیا، چوہدری نثار علی خان کی جانب سے جواب دیا ہی جارہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کو ایوان میں پیش کئے گئے غلط اعداد و شمار واپس لینے چاہئیں، جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اعتزاز احسن ایوان میں ہنگامہ آرائی کا موقع ڈھونڈتے ہیں انہوں نے اپنی بات ختم نہیں کی اور وہ شروع ہوگئے اگر یہی صورت حال رہی تو وفاقی وزیر ایوان میں نہیں آئیں گے۔ جے یو آئی (ف) کے رکن نے کہا کہ سابق دور حکومت میں رحمان ملک پر بارش کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا بھی الزام لگایا جاتا رہا لیکن انہوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے اسے برداشت کیا چوہدری نثار کو بھی صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے، جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کردیا تاہم ایم کیو ایم کے ارکان ایوان میں موجود رہے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران چیئرمین سینیٹ نے حکومتی ارکان کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن ارکان کے ساتھ معاملات حل کرائیں تاہم اس دوران انہوں نے اجلاس کی کارروائی معطل کردی، بعد ازاں سینیٹر پرویز رشید اور راجا ظفر الحق اپوزیشن ارکان کو ایوان میں واہپس لے آئے تاہم اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر داخلہ کو ایک موقع اور دیتے ہیں کہ وہ اپنا جواب واپس لیں ورنہ پھر واک آوٹ کریں گے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے نہیں ہوئے اس لئے وہ صبح 10 بجے تک اجلاس ملتوی کرتے ہیں اور خود قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے بات کریں گے۔
سینیٹ میں حالیہ بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کے حوالے سے پیش کئے گئے اعداد و شمار پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا جس کے بعد ایم کیو ایم کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ کردیا۔
چیئرمین سید نئیر حسین بخاری کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان کی جانب سے دہشت گردی میں جاں بحق افراد کی تعداد کے بارے میں وزارت داخلہ سے سوال پوچھا گیا تھا ، جواب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اعداد و شمار پیش کئے تو زاہد خان نے ان پر اعتراض کردیا، چوہدری نثار علی خان کی جانب سے جواب دیا ہی جارہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان کو ایوان میں پیش کئے گئے غلط اعداد و شمار واپس لینے چاہئیں، جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اعتزاز احسن ایوان میں ہنگامہ آرائی کا موقع ڈھونڈتے ہیں انہوں نے اپنی بات ختم نہیں کی اور وہ شروع ہوگئے اگر یہی صورت حال رہی تو وفاقی وزیر ایوان میں نہیں آئیں گے۔ جے یو آئی (ف) کے رکن نے کہا کہ سابق دور حکومت میں رحمان ملک پر بارش کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کا بھی الزام لگایا جاتا رہا لیکن انہوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے اسے برداشت کیا چوہدری نثار کو بھی صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہئے، جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کردیا تاہم ایم کیو ایم کے ارکان ایوان میں موجود رہے۔
ہنگامہ آرائی کے دوران چیئرمین سینیٹ نے حکومتی ارکان کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن ارکان کے ساتھ معاملات حل کرائیں تاہم اس دوران انہوں نے اجلاس کی کارروائی معطل کردی، بعد ازاں سینیٹر پرویز رشید اور راجا ظفر الحق اپوزیشن ارکان کو ایوان میں واہپس لے آئے تاہم اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر داخلہ کو ایک موقع اور دیتے ہیں کہ وہ اپنا جواب واپس لیں ورنہ پھر واک آوٹ کریں گے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے نہیں ہوئے اس لئے وہ صبح 10 بجے تک اجلاس ملتوی کرتے ہیں اور خود قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف سے بات کریں گے۔