پی سی بی کی دھمکی کا فرنچائزز پر کوئی اثر نہ ہوا
48 گھنٹوں کو گزرے16سے زائد دن ہوگئے،کئی نے فیس جمع نہیں کرائی
پی سی بی کی دھمکی کا فرنچائزز پر کوئی اثر نہ ہوا،48 گھنٹوں کو گزرے16سے زائد دن ہوگئے مگرکئی نے تاحال فیس جمع نہیں کرائی،اس میں پشاور زلمی اور کراچی کنگز بھی شامل ہیں۔
فرنچائزز کی مشترکہ درخواست پر کرکٹ بورڈ نے اگلے ایونٹ کیلیے بینک گارنٹی کی شرط ختم کر دی تھی، اس کے بجائے پوسٹ ڈیٹڈ چیک قبول کرنے پر اتفاق کر لیا، صرف اسلام آباد یونائٹیڈ نے بینک گارنٹی دی دیگر نے چیکس جمع کرانا مناسب سمجھا، کچھ عرصے بعد تمام ٹیموں نے بورڈ سے آمدنی میں اضافے، چوتھے ایڈیشن کے حسابات کو حتمی شکل اور شیئر دینے کا بھی مطالبہ کیا،اسی کے ساتھ فیس کیلیے جمع شدہ 20 نومبرکے چیکس کوکیش نہ کرانے کا بھی کہہ دیا، اس پر بورڈ حکام آگ بگولہ ہو گئے۔
انھوں نے19نومبر کو ای میل میں لکھاکہ ڈالر کا ریٹ 138روپے طے کرنے، بینک گارنٹی کے بجائے پوسٹ ڈیٹڈ چیکس لینے،براڈ کاسٹ ریونیو میں حصہ بڑھانے، ٹیکس میں کمی کرانے جیسے مطالبات ماننے کے باوجود یہ رویہ درست نہیں،اگر 48 گھنٹوں میں معاہدے کی شرائط پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے مالی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تویہ سب مراعات واپس لے لی جائیں گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 48 گھنٹے پورے ہوئے 16 سے زائد دن بیت چکے مگر بورڈ نے کوئی ایکشن نہیں لیا،پشاور زلمی اور کراچی کنگز نے تاحال ادائیگی نہیں کی، بعض نے فیس جمع کرا دی جبکہ دیگر نے بورڈ سے کچھ وقت مانگ لیا، ایونٹ کے آغاز میں اب2 ماہ ہی باقی ہیں، ڈرافٹ تقریب بھی ہو چکی، ایسے میں فیس کی عدم ادائیگی حیران کن ہے، اس سے بورڈ کا پی ایس ایل معاملات پر کنٹرول نہ ہونا بھی واضح ہوگیا، رابطے پر میڈیا ڈپارٹمنٹ کے ایک آفیشل نے کہا کہ فیس کی ادائیگی جیسی باتوں پر ہم کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔
فرنچائزز کی مشترکہ درخواست پر کرکٹ بورڈ نے اگلے ایونٹ کیلیے بینک گارنٹی کی شرط ختم کر دی تھی، اس کے بجائے پوسٹ ڈیٹڈ چیک قبول کرنے پر اتفاق کر لیا، صرف اسلام آباد یونائٹیڈ نے بینک گارنٹی دی دیگر نے چیکس جمع کرانا مناسب سمجھا، کچھ عرصے بعد تمام ٹیموں نے بورڈ سے آمدنی میں اضافے، چوتھے ایڈیشن کے حسابات کو حتمی شکل اور شیئر دینے کا بھی مطالبہ کیا،اسی کے ساتھ فیس کیلیے جمع شدہ 20 نومبرکے چیکس کوکیش نہ کرانے کا بھی کہہ دیا، اس پر بورڈ حکام آگ بگولہ ہو گئے۔
انھوں نے19نومبر کو ای میل میں لکھاکہ ڈالر کا ریٹ 138روپے طے کرنے، بینک گارنٹی کے بجائے پوسٹ ڈیٹڈ چیکس لینے،براڈ کاسٹ ریونیو میں حصہ بڑھانے، ٹیکس میں کمی کرانے جیسے مطالبات ماننے کے باوجود یہ رویہ درست نہیں،اگر 48 گھنٹوں میں معاہدے کی شرائط پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے مالی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تویہ سب مراعات واپس لے لی جائیں گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 48 گھنٹے پورے ہوئے 16 سے زائد دن بیت چکے مگر بورڈ نے کوئی ایکشن نہیں لیا،پشاور زلمی اور کراچی کنگز نے تاحال ادائیگی نہیں کی، بعض نے فیس جمع کرا دی جبکہ دیگر نے بورڈ سے کچھ وقت مانگ لیا، ایونٹ کے آغاز میں اب2 ماہ ہی باقی ہیں، ڈرافٹ تقریب بھی ہو چکی، ایسے میں فیس کی عدم ادائیگی حیران کن ہے، اس سے بورڈ کا پی ایس ایل معاملات پر کنٹرول نہ ہونا بھی واضح ہوگیا، رابطے پر میڈیا ڈپارٹمنٹ کے ایک آفیشل نے کہا کہ فیس کی ادائیگی جیسی باتوں پر ہم کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔