کم عمری کی شادیوں سے دوران زچگی اموات بڑھ رہی ہیں
19 برس کی لڑکیوں میں حاملہ ہونے کی صلاحیت ایک ہزار میں سے 44 خواتین کی ہوتی ہے
NEW DEHLI:
دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں70لاکھ سے زائد لڑکیاں کم عمری میں ہی ماں بن جاتی ہیں۔
ان میں 20 لاکھ کی عمر محض 14 برس ہی ہوتی ہے ، ایسے عوامل کے باعث دوران زچگی شرح اموات میں اضافہ ہورہا ہے،یہ بات اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتائی گئی ، رپورٹ کا اجرا گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں سادہ و پروقار تقریب میں ہوا،تقریب میں یو این ایف پی اے کے پاکستان میں نمائندہ رابی ریان ، محکمہ بہبود آبادی کے سیکریٹری سلیم رضا ،اسپیشل سیکریٹری امور نوجوانان ڈاکٹر ریاض احمد صدیقی ، نبیلہ ملک اور احسن ربانی موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی موجودہ آبادی کی صورتحال کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں بچپن میں ہی ماں بننا ایک عالمی مسئلہ ہے ، سالانہ 14 برس کی عمر میں 13 لاکھ لڑکیاں ماں بن جاتی ہیں جس سے طبی مسائل جنم لے رہے ہیں،مقررین نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں کچھ ایسے فرسودہ رسم و رواج ہیں جس کی وجہ سے لڑکیوں کی شادیاں جلد کردی جاتی ہیں یا انھیں شادی کی صورت میںقربان کردیا جاتا ہے۔
مقررین نے اس مسئلے کی سب سے بڑی وجہ تعلیم کی کمی اور غربت کو قرار دیا ، پاکستانی محکمہ بہبود آبادی کے مطابق رواں برس میں پاکستان میں نوعمر لڑکیوں کی تعداد 2 کروڑ ہے اور پاکستان ڈیموگرافک ہیلتھ سروے کے مطابق 15 سے 19 برس کی لڑکیوں میں حاملہ ہونے کی صلاحیت ایک ہزار میں سے محض 44 خواتین کی ہوتی ہے ،مقررین کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے اندر بچیوں کیلیے زندگی کی مہارتوں کے متعلق منصوبوں کا انعقاد لڑکیوں کو اپنی جسمانی ، دماغی اور جذباتی حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں نہ صرف مدد دیتا ہے بلکہ تخلیقی صحت سے متعلق معلومات اور سہولیات میں اضافہ کرتا ہے۔
دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں70لاکھ سے زائد لڑکیاں کم عمری میں ہی ماں بن جاتی ہیں۔
ان میں 20 لاکھ کی عمر محض 14 برس ہی ہوتی ہے ، ایسے عوامل کے باعث دوران زچگی شرح اموات میں اضافہ ہورہا ہے،یہ بات اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتائی گئی ، رپورٹ کا اجرا گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں سادہ و پروقار تقریب میں ہوا،تقریب میں یو این ایف پی اے کے پاکستان میں نمائندہ رابی ریان ، محکمہ بہبود آبادی کے سیکریٹری سلیم رضا ،اسپیشل سیکریٹری امور نوجوانان ڈاکٹر ریاض احمد صدیقی ، نبیلہ ملک اور احسن ربانی موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی موجودہ آبادی کی صورتحال کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں بچپن میں ہی ماں بننا ایک عالمی مسئلہ ہے ، سالانہ 14 برس کی عمر میں 13 لاکھ لڑکیاں ماں بن جاتی ہیں جس سے طبی مسائل جنم لے رہے ہیں،مقررین نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں کچھ ایسے فرسودہ رسم و رواج ہیں جس کی وجہ سے لڑکیوں کی شادیاں جلد کردی جاتی ہیں یا انھیں شادی کی صورت میںقربان کردیا جاتا ہے۔
مقررین نے اس مسئلے کی سب سے بڑی وجہ تعلیم کی کمی اور غربت کو قرار دیا ، پاکستانی محکمہ بہبود آبادی کے مطابق رواں برس میں پاکستان میں نوعمر لڑکیوں کی تعداد 2 کروڑ ہے اور پاکستان ڈیموگرافک ہیلتھ سروے کے مطابق 15 سے 19 برس کی لڑکیوں میں حاملہ ہونے کی صلاحیت ایک ہزار میں سے محض 44 خواتین کی ہوتی ہے ،مقررین کا کہنا تھا کہ اسکولوں کے اندر بچیوں کیلیے زندگی کی مہارتوں کے متعلق منصوبوں کا انعقاد لڑکیوں کو اپنی جسمانی ، دماغی اور جذباتی حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں نہ صرف مدد دیتا ہے بلکہ تخلیقی صحت سے متعلق معلومات اور سہولیات میں اضافہ کرتا ہے۔