اغواکار آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھماتے رہے دعا منگی کا پولیس کو بیان
تفتیشی پولیس کو کچھ اہم شواہد بھی ملے ہیں جن کی روشنی میں تحقیقات کو انتہائی محتاط انداز میں آگے بڑھایا جارہا ہے،ذرائع
ڈیفنس سے نوجوان لڑکی دعا منگی کے اغوا اور پراسرار بازیابی کے بعد مغویہ کا پولیس کو دیے جانے والا ابتدائی بیان منظر عام پر آگیا۔
دعا منگی کا کہنا تھا کہ حارث اور میں چائے ماسٹر سے اٹھ کر ٹہلنے نکلے تھے کہ اچانک 2 افراد نے مجھے پکڑا اور گاڑی میں ڈال دیا اس دوران شور ہونے لگا تو اچانک گولی چلنے کی آواز آئی ، گاڑی میں ڈالنے کے بعد ملزمان نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی کو گھماتے رہے اور مجھے تین بار دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا رہا۔
دعا منگی نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ وقت کا اندازہ نہیں کہ ملزمان نے کتنی دیر تک مجھے گاڑی میں گھوماتے رہے جبکہ میں نے کسی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا،میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر کانوں میں ہینڈ فری لگا دیتے تھے جبکہ اغوا کاروں نے مجھ پر کوئی تشدد نہیں کیا ،اغوا کاروں نے مجھے ایک شاپنگ مال کے قریب چھوڑا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی پولیس کو کچھ اہم شواہد بھی ملے ہیں جن کی روشنی میں تحقیقات کو انتہائی محتاط انداز میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
دعا منگی کا کہنا تھا کہ حارث اور میں چائے ماسٹر سے اٹھ کر ٹہلنے نکلے تھے کہ اچانک 2 افراد نے مجھے پکڑا اور گاڑی میں ڈال دیا اس دوران شور ہونے لگا تو اچانک گولی چلنے کی آواز آئی ، گاڑی میں ڈالنے کے بعد ملزمان نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی کو گھماتے رہے اور مجھے تین بار دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا رہا۔
دعا منگی نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ وقت کا اندازہ نہیں کہ ملزمان نے کتنی دیر تک مجھے گاڑی میں گھوماتے رہے جبکہ میں نے کسی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا،میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر کانوں میں ہینڈ فری لگا دیتے تھے جبکہ اغوا کاروں نے مجھ پر کوئی تشدد نہیں کیا ،اغوا کاروں نے مجھے ایک شاپنگ مال کے قریب چھوڑا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی پولیس کو کچھ اہم شواہد بھی ملے ہیں جن کی روشنی میں تحقیقات کو انتہائی محتاط انداز میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔