کرکٹ کرپشن ناصر جمشید کو پی سی بی کی جانب سےمزید پابندی کا سامنا
پاکستان سپرلیگ کے دوسرے ایڈیشن میں کرکٹرز کو اسپاٹ فکسنگ پر اکسایا اور بھاری معاوضے کی آفر کی، ناصر جمشید کا اعتراف
سابق کرکٹر ناصر جمشید کی جانب سے کرکٹ کرپشن کیس میں انگلینڈ میں اعتراف جرم کے بعد پی سی بی کی جانب سے بھی اوپنر کو مزید پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی حکام فروری میں مانچسٹر کراؤن کورٹ کی طرف سے ناصر جمشید کیس کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہےہیں جس کا جائزہ لینے کے بعد سابق کرکٹر کے خلاف مزید کارروائی کرنے کا فیصلہ ہوگا۔
کرکٹ کرپشن کے خاتمے کے حوالےسے انٹرنیشنل کونسل کے قوانین بھی اس بارے میں واضح ہیں کہ اگر کسی بھی ملک میں کرکٹ کرپشن پر کسی کرکٹر کو سزادی جاتی ہے تو آئی سی سی سے الحاق رکھنے والے تمام بورڈز ممالک بھی اس پابندی کو لاگو کرنے کے پابند ہوں گے۔
پی سی بی پہلے ہی اگست 2018 میں ناصر جمشید کو دس سال پابندی کی سزا سنا چکاہے۔ یہ اس وقت کے جرم کو سامنے رکھ کر سزا دی گئی تھی۔ اب تفصیلی فیصلے میں نئے شواہد سامنے آنے پر ناصر جمشید کے خلاف مزید کارروائی ہوسکے گی اور دوبارہ ناصر جمشید کو نوٹس جاری کیا جاے گا۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ناصر جمشید دو ٹیسٹ، 48 ایک روزہ اور 18 ٹی 20 پاکستان کی طرف سے کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے تین روز قبل مانچسٹر کی کراؤن کورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان سپرلیگ کے دوسرے ایڈیشن میں کرکٹرز کو اسپاٹ فکسنگ پر اکسایا اور انہیں اس کے بدلے بھاری معاوضے کی آفر کی۔
ناصر جمشید کے دو ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز نے پہلے ہی یہ جرم قبول کیاتھا جس کے بعد ناں ناں کرنے والے ناصر جمشید کو بھی بالاآخر عدالت میں اپنا موقف بدل کر اعتراف کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب ناصر جمشید کے خلاف لاہور میں پی سی بی کی طرف سے دائر کیے جانے والے کیس میں پی سی بی ٹربیونل کی جانب سے بار بار بلانے کے باوجود ناصر جمشید کبھی پیش نہیں ہوئے جب کہ اسکائپ پر ناصر جمشید نے خود کو معصوم قرار دیا تھا۔ ان کا وکیل یہ موقف اختیار کرتا رہا کہ ناصر جمشید بے گناہ ہیں، ان کو اس کیس میں پھنسیایا گیاہے۔
کرکٹ کرپشن کے اسی کیس میں پی سی بی کی جانب سے شرجیل خان ، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو سزائیں بھی دی جاچکی ہیں۔ شرجیل خان اپنی پابندی کا عرصہ ختم ہونے کے بعد پی ایس ایل میں ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئیں گے انہیں کراچی کنگز نے منتخب کیا ہے۔ کرکٹ کرپشن میں مجموعی طور پر ناصرجمشید 27ویں کرکٹر ہوں گے جن کو سزاسنائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی حکام فروری میں مانچسٹر کراؤن کورٹ کی طرف سے ناصر جمشید کیس کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کررہےہیں جس کا جائزہ لینے کے بعد سابق کرکٹر کے خلاف مزید کارروائی کرنے کا فیصلہ ہوگا۔
کرکٹ کرپشن کے خاتمے کے حوالےسے انٹرنیشنل کونسل کے قوانین بھی اس بارے میں واضح ہیں کہ اگر کسی بھی ملک میں کرکٹ کرپشن پر کسی کرکٹر کو سزادی جاتی ہے تو آئی سی سی سے الحاق رکھنے والے تمام بورڈز ممالک بھی اس پابندی کو لاگو کرنے کے پابند ہوں گے۔
پی سی بی پہلے ہی اگست 2018 میں ناصر جمشید کو دس سال پابندی کی سزا سنا چکاہے۔ یہ اس وقت کے جرم کو سامنے رکھ کر سزا دی گئی تھی۔ اب تفصیلی فیصلے میں نئے شواہد سامنے آنے پر ناصر جمشید کے خلاف مزید کارروائی ہوسکے گی اور دوبارہ ناصر جمشید کو نوٹس جاری کیا جاے گا۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ناصر جمشید دو ٹیسٹ، 48 ایک روزہ اور 18 ٹی 20 پاکستان کی طرف سے کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے تین روز قبل مانچسٹر کی کراؤن کورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے پاکستان سپرلیگ کے دوسرے ایڈیشن میں کرکٹرز کو اسپاٹ فکسنگ پر اکسایا اور انہیں اس کے بدلے بھاری معاوضے کی آفر کی۔
ناصر جمشید کے دو ساتھیوں یوسف انور اور محمد اعجاز نے پہلے ہی یہ جرم قبول کیاتھا جس کے بعد ناں ناں کرنے والے ناصر جمشید کو بھی بالاآخر عدالت میں اپنا موقف بدل کر اعتراف کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب ناصر جمشید کے خلاف لاہور میں پی سی بی کی طرف سے دائر کیے جانے والے کیس میں پی سی بی ٹربیونل کی جانب سے بار بار بلانے کے باوجود ناصر جمشید کبھی پیش نہیں ہوئے جب کہ اسکائپ پر ناصر جمشید نے خود کو معصوم قرار دیا تھا۔ ان کا وکیل یہ موقف اختیار کرتا رہا کہ ناصر جمشید بے گناہ ہیں، ان کو اس کیس میں پھنسیایا گیاہے۔
کرکٹ کرپشن کے اسی کیس میں پی سی بی کی جانب سے شرجیل خان ، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو سزائیں بھی دی جاچکی ہیں۔ شرجیل خان اپنی پابندی کا عرصہ ختم ہونے کے بعد پی ایس ایل میں ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئیں گے انہیں کراچی کنگز نے منتخب کیا ہے۔ کرکٹ کرپشن میں مجموعی طور پر ناصرجمشید 27ویں کرکٹر ہوں گے جن کو سزاسنائی جائے گی۔