کراچی بدامنی کیس شہر كو اسلحے سے پاک كئے بغير امن ممكن نہيں سپریم کورٹ کا عبوری حکم

بتایا جائے کہ 3 سال میں قانونی طور پر پورٹ سے کتنا اسلحہ آیا، کیسے آیا اور کس نے منگوایا، چیف جسٹس

بتایا جائے کہ 3 سال میں قانونی طور پر پورٹ سے کتنا اسلحہ آیا، کیسے آیا اور کس نے منگوایا، چیف جسٹس. فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی کیس میں عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شہر كو اسلحے سے پاک كئے بغير یہاں امن قائم کرنا ممكن نہيں۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی عمل درآمد کیس کی سماعت جاری ہے، دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کی جانب سے غیر قانونی اسلحے کی اسمگلنگ سے متعلق بلیو پرنٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کا ایک لفظ بھی وضاحت نہیں کرتا کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے یہ کہیں نہیں لکھا کہ ہم یہ کارروائی کرنے جارہے ہیں، آج تک کسی نے اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ پیش نہیں کی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی کام کرنا چاہتا ہی نہیں ہے، آپریزر 20 سے 25 لاکھ روپے دے کر بھرتی ہوتے ہیں، جو کام نہیں کرتا انہیں فارغ کریں، کیوں ملکی معیشت سے کھیل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ فوج کا لیفٹینینٹ جنرل بھی یوسف گوٹھ کا نام لیتے ہوئے ڈرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز بھی کسٹم انٹیلی جنس اور اینٹی نارکوٹکس کی جانب سے جو رپورٹ پیش کی گئی تھی اس میں یوسف گوٹھ، سہراب گوٹھ اور دیگر علاقوں کے نام موجود ہی نہیں تھے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج شام تک اسلحے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ 3 سال میں قانونی طور پر پورٹ سے کتنا اسلحہ آیا، کیسے آیا اور کس نے منگوایا، انہوں نے کہا کہ 1984 میں جو اسلحہ آیا تھا تاحال اس کی رپورٹ بھی پیش نہیں کی گئی، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ کراچی اسی صورت میں بچ سکتا ہے جب اسلحہ اور منشیات پر قابو پایا جائے، حالات یہی رہے تو کراچی ہم سب کو خدا حافظ کہ دے گا اور ہم دیکھتے رہ جائیں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story