چوہدری نثارعلی خان نے پوری حکومت کو یرغمال بنایا ہوا ہے سینیٹراعتزاز احسن
جس طرح ایک شخص نے اسلام آباد کو یرغمال بنایا اسی طرح چوہدری نثار پارلیمنٹ کو یرغمال بنارہے ہیں، رہنما پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ چوہدری نثارعلی خان نے پوری حکومت کو یرغمال بنایا ہوا ہے، کابینہ میں شامل تمام وزیر ان سے ڈرتے ہیں اور نجی محفلوں میں ان کی شکایتیں کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ زاہد خان نے وزارت داخلہ سے جون 2013 سے اب تک دہشت گردی کی وارداتوں میں جاں بحق افراد کی تعداد سے متعلق سوال پوچھا تھا جس پر وزیر داخلہ نثار علی خان نے بتایا کہ اس دوران 136 دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں اور اس میں 120 افراد جاں بحق ہوئے جس پر زاہد خان نے ضمنی سوال کیا کہ گرجا گھر دھماکے میں 90، قصہ خوانی بازار سانحے میں 63 جبکہ سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے سے 27 افراد لقمہ اجل بنے اسی کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صوبائی وزیر اسرار اللہ گنڈہ پور سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے اس طرح 4 وارداتوں میں ہی جاں بحق افراد کی تعداد 180 سے زائد ہوجاتی ہے، اسی طرح ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی غلط بتائی گئی ، وزیر داخلہ نے اپنے جواب میں ڈرون حملوں میں 2ہزار 163 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 163 عام شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی یہ جواب بھی ٹھیک نہیں کیونکہ ان کے جواب سے ڈرون حملے کی پالیسی درست قرار پاتی ہے۔
سینیٹراعتزازاحسن نے کہا کہ اپوزیشن نے گزشتہ روز چوہدری نثار کو اپنے جواب واپس لینے کا کہا تو وہ اپنا جواب درست قرار دینے پر اڑے رہے، جس پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ہمارے واک آؤٹ کو ختم کرنے کے لئے قائد ایوان راجا ظفر الحق نے یقین دہانی کرائی کہ چوہدری نثار اپنی سیٹ پر کھڑے ہوکر جواب واپس لے لیں گے، لیکن جب واک آؤٹ ختم کرکے ارکان اسمبلی واپس آئے تو چوہدری نثار علی خان نے جواب واپس نہیں لئے جس پر ہم ایک بار پھر واک آؤٹ پر مجبور ہوئے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک شخص کے ہاتھوں ساری حکومت یرغمال ہے، وفاقی وزرا اور کابینہ کے ارکان چوہدری نثارعلی کے سامنے بات کرنے سے بی ڈرتے ہیں لیکن وہ نجی محفلوں میں ہم سے ان کے خلاف باتیں کرتے ہیں، چوہدری نثار علی خان کو آج تک کا وقت دیا ہے اگر وہ اپنے جواب واپس لیتے ہیں تو اپوزیشن بخوشی اجلاس میں شرکت کرے گی دوسری صورت میں وفاقی وزیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی، جس طرح ایک شخص نے اسلام آباد کو یرغمال بنایا اسی طرح چوہدری نثار پارلیمنٹ کو یرغمال بنارہے ہیں، سابق دور حکومت کے وزیر داخلہ رحمان ملک بہتر تھے وہ ہر تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کرکے جواب دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ سینیٹ کا اجلاس جاری رہے کیونکہ اجلاس کے ایجنڈے میں آرٹیکل 6، بجلی گیس کی قیمتوں اور بد امنی کے ایشوز شامل تھے جس سے حکومت راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے لیکن ہم اسے فرار نہیں ہونے دیں گے ضرورت پڑی تو اپوزیشن سینیٹ کا اجلاس طلب کرے گی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ زاہد خان نے وزارت داخلہ سے جون 2013 سے اب تک دہشت گردی کی وارداتوں میں جاں بحق افراد کی تعداد سے متعلق سوال پوچھا تھا جس پر وزیر داخلہ نثار علی خان نے بتایا کہ اس دوران 136 دہشت گردی کی وارداتیں ہوئیں اور اس میں 120 افراد جاں بحق ہوئے جس پر زاہد خان نے ضمنی سوال کیا کہ گرجا گھر دھماکے میں 90، قصہ خوانی بازار سانحے میں 63 جبکہ سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے سے 27 افراد لقمہ اجل بنے اسی کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان میں صوبائی وزیر اسرار اللہ گنڈہ پور سمیت 9 افراد جاں بحق ہوئے اس طرح 4 وارداتوں میں ہی جاں بحق افراد کی تعداد 180 سے زائد ہوجاتی ہے، اسی طرح ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی غلط بتائی گئی ، وزیر داخلہ نے اپنے جواب میں ڈرون حملوں میں 2ہزار 163 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 163 عام شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی یہ جواب بھی ٹھیک نہیں کیونکہ ان کے جواب سے ڈرون حملے کی پالیسی درست قرار پاتی ہے۔
سینیٹراعتزازاحسن نے کہا کہ اپوزیشن نے گزشتہ روز چوہدری نثار کو اپنے جواب واپس لینے کا کہا تو وہ اپنا جواب درست قرار دینے پر اڑے رہے، جس پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ہمارے واک آؤٹ کو ختم کرنے کے لئے قائد ایوان راجا ظفر الحق نے یقین دہانی کرائی کہ چوہدری نثار اپنی سیٹ پر کھڑے ہوکر جواب واپس لے لیں گے، لیکن جب واک آؤٹ ختم کرکے ارکان اسمبلی واپس آئے تو چوہدری نثار علی خان نے جواب واپس نہیں لئے جس پر ہم ایک بار پھر واک آؤٹ پر مجبور ہوئے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک شخص کے ہاتھوں ساری حکومت یرغمال ہے، وفاقی وزرا اور کابینہ کے ارکان چوہدری نثارعلی کے سامنے بات کرنے سے بی ڈرتے ہیں لیکن وہ نجی محفلوں میں ہم سے ان کے خلاف باتیں کرتے ہیں، چوہدری نثار علی خان کو آج تک کا وقت دیا ہے اگر وہ اپنے جواب واپس لیتے ہیں تو اپوزیشن بخوشی اجلاس میں شرکت کرے گی دوسری صورت میں وفاقی وزیر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی، جس طرح ایک شخص نے اسلام آباد کو یرغمال بنایا اسی طرح چوہدری نثار پارلیمنٹ کو یرغمال بنارہے ہیں، سابق دور حکومت کے وزیر داخلہ رحمان ملک بہتر تھے وہ ہر تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کرکے جواب دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ سینیٹ کا اجلاس جاری رہے کیونکہ اجلاس کے ایجنڈے میں آرٹیکل 6، بجلی گیس کی قیمتوں اور بد امنی کے ایشوز شامل تھے جس سے حکومت راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے لیکن ہم اسے فرار نہیں ہونے دیں گے ضرورت پڑی تو اپوزیشن سینیٹ کا اجلاس طلب کرے گی۔