پاکستانی ادارے این آئی بی ڈی کے لیے عالمی اعزاز
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزکی طرف سے پیش کیا گیا مقالہ 10 بہترین ریسرچ میں شامل
امریکا کی خون کی بیماریوں کی تنظیم امریکن سوسائٹی آف ہیماٹولوجی (ASH) کے تحت ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف بلڈ ڈیزیز (این آئی بی ڈی) کی طرف سے پیش کیے جانے والے مقالے کو 10 بہترین ریسرچ میں شامل کرلیا گیا۔
امریکا اور دنیا بھر سے31 ہزار خون کے ماہرین نے 6000 ہزار مقالے پیش کیے۔ یہ کانفرنس 8 تا 10 دسمبر کے دوران امریکی شہر آرلینڈو میں ہوئی۔ امریکن سوسائٹی آف ہیماٹولوجی کے صدر ڈاکٹر رائے سلور اسٹائن نے کانفرنس کا افتتاح کیا۔ این آئی بی ڈی کو پچھلے 30 سال کے دوران پاکستان میں خون کی بیماریوں کے شعبے قائم کرنے، ماہرین کی تیاری، تحقیق اور ریسرچ شایع کرنے اور بون میرو ٹرانسپلانٹ پر کام کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے۔
این آئی بی ڈی کے سربراہ نے یہ تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے ماہرین نے پاکستان میں خون کی بیماریوں پر پیش کیے جانے والے کام کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ پیشہ ورانہ مہارت کو نہ صرف برقرار رکھا جائے گا بلکہ اس کو بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
دنیا بھر سے آئے ہوئے گلوبل لیڈرز کے اعزاز میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر سلور اسٹائن نے این آئی بی ڈی کی ٹیم کے تحقیقی کام کو سراہا۔ انہوں نے ماہرین کو اس ادارے کے تحت بون میرو ٹرانسپلانٹ کو پورے پاکستان میں پھیلانے کے مشن کی تعریف کی۔
امریکا اور دنیا بھر سے31 ہزار خون کے ماہرین نے 6000 ہزار مقالے پیش کیے۔ یہ کانفرنس 8 تا 10 دسمبر کے دوران امریکی شہر آرلینڈو میں ہوئی۔ امریکن سوسائٹی آف ہیماٹولوجی کے صدر ڈاکٹر رائے سلور اسٹائن نے کانفرنس کا افتتاح کیا۔ این آئی بی ڈی کو پچھلے 30 سال کے دوران پاکستان میں خون کی بیماریوں کے شعبے قائم کرنے، ماہرین کی تیاری، تحقیق اور ریسرچ شایع کرنے اور بون میرو ٹرانسپلانٹ پر کام کرنے پر یہ اعزاز دیا گیا ہے۔
این آئی بی ڈی کے سربراہ نے یہ تحقیقی مقالہ پیش کیا۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے ماہرین نے پاکستان میں خون کی بیماریوں پر پیش کیے جانے والے کام کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ پیشہ ورانہ مہارت کو نہ صرف برقرار رکھا جائے گا بلکہ اس کو بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
دنیا بھر سے آئے ہوئے گلوبل لیڈرز کے اعزاز میں ایک ضیافت کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر سلور اسٹائن نے این آئی بی ڈی کی ٹیم کے تحقیقی کام کو سراہا۔ انہوں نے ماہرین کو اس ادارے کے تحت بون میرو ٹرانسپلانٹ کو پورے پاکستان میں پھیلانے کے مشن کی تعریف کی۔