ترک پارلیمنٹ میں ایک دہائی بعد 4 خواتین ارکان کی اسکارف پہن کرشرکت
ایسا کوئی قانون نہیں کہ جو خواتین کو اسکارف پہن کر پارلیمنٹ میں شرکت سے روکتا ہو، ترک وزیر اعظم طیب اردگان
ترکی کی پارلیمنٹ میں ایک دہائی سے خواتین کے اسکارف پہن کر داخل ہونے کی پابندی کے بعد پہلی بار4خواتین اراکین نے اسکارف پہن کر اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین قانون سازاراکین نے ملک میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خواتین کے سرکاری محکموں میں لگائی جانے والی پابندی کو توڑتے ہوئے اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ ترک پارلیمنٹ کی 4 خاتون ارکان نے اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد سے باقاعدہ اسکارف پہننا شروع کیا تھا جس میں سے ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ میں اسکارف کسی بھی طور پر نہیں اتاروں گی کیونکہ اسکارف پہننا اور دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی میرا اور اللہ کا معاملہ ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ تمام لوگ میرے اس فیصلے کا احترام کریں گے۔
ترکی کی حکمراں جماعت نے ستمبر میں خواتین ججز، پراسیکیوٹرز، پولیس اور فوجیوں کے علاوہ تمام سرکاری محکموں میں اسکارف پہننے پر پابندی ہٹا دی تھی اورگزشتہ روز ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا کوئی قانون نہیں کہ جو اسکارف پہن کر پارلیمنٹ میں شرکت سے روکتا ہو، ہمیں اپنی بہنوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے کیونکہ یہ قوم کی نمایندہ پارلیمنٹ کی ممبران ہیں۔
واضح رہے کہ 1999 میں ترکی میں پارلیمنٹ کی ایک خاتون رکن نے حلف برداری کی تقریب میں اسکارف پہن کر شرکت کی تو اس وقت کی سیکولر حکمراں جماعت نے نہ صرف اس خاتون کو اسمبلی سے باہر نکال دیا تھا بلکہ اس کی شہریت بھی ختم کردی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی کی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی 4 خواتین قانون سازاراکین نے ملک میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خواتین کے سرکاری محکموں میں لگائی جانے والی پابندی کو توڑتے ہوئے اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ ترک پارلیمنٹ کی 4 خاتون ارکان نے اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد سے باقاعدہ اسکارف پہننا شروع کیا تھا جس میں سے ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ میں اسکارف کسی بھی طور پر نہیں اتاروں گی کیونکہ اسکارف پہننا اور دیگر مذہبی رسومات کی ادائیگی میرا اور اللہ کا معاملہ ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ تمام لوگ میرے اس فیصلے کا احترام کریں گے۔
ترکی کی حکمراں جماعت نے ستمبر میں خواتین ججز، پراسیکیوٹرز، پولیس اور فوجیوں کے علاوہ تمام سرکاری محکموں میں اسکارف پہننے پر پابندی ہٹا دی تھی اورگزشتہ روز ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا کوئی قانون نہیں کہ جو اسکارف پہن کر پارلیمنٹ میں شرکت سے روکتا ہو، ہمیں اپنی بہنوں کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے کیونکہ یہ قوم کی نمایندہ پارلیمنٹ کی ممبران ہیں۔
واضح رہے کہ 1999 میں ترکی میں پارلیمنٹ کی ایک خاتون رکن نے حلف برداری کی تقریب میں اسکارف پہن کر شرکت کی تو اس وقت کی سیکولر حکمراں جماعت نے نہ صرف اس خاتون کو اسمبلی سے باہر نکال دیا تھا بلکہ اس کی شہریت بھی ختم کردی تھی۔