کراچی بدامنی کیس سپریم کورٹ کا 19 ہزار گمشدہ کنٹینرز اور غیر قانونی اسلحے کی تحقیقات کا حکم

اینٹی نارکوٹکس کراچی کو ڈرگ فری بنانے کے پلان سے متعلق عمل درآمد رپورٹ 7 دن میں پیش کرے، عدالتی حکم

اگر آپ نتائج دے رہے ہوتے تو عدالت نہ آنا پڑتا، ہماری باتیں کڑوی ہیں اسلئے لوگوں کو عدالتیں بری لگتی ہیں، چیف جسٹس کا دوران سماعت ڈی جی اینٹی نارکوٹکس سے استفسار۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی عمل درآمد کیس کا عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے نیٹو کے 19 ہزار کنٹینرز اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

کراچی بدامنی عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ جنید شیخ کو حاضر نہ ہونے پر معطل کرنے کا حکم جاری کیا، جنید شیخ کو ارشد پپو گینگ سے تعلق رکھنے والے شیرا پٹھان قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کرنی تھی۔

سپریم کورٹ نے جنید شیخ کے پیش نہ ہونے پر کراچی پولیس چیف شاہد حیات کو عدالت میں طلب کیا، ایڈیشنل آئی جی نے عدالت میں شیرا پٹھان قتل کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم منور تحقیقات میں بے گناہ ثابت ہوا ہے، ٹرائل کورٹ میں رپورٹ پیش کریں گے تو وہاں سے ریلیز ہوجائے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے افسران کے خلاف کارروائی کریں، انہیں بتائیں کہ عدالت کا احترام کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ارشد پپو قتل کیس میں کتنے ملزمان گرفتار کئے اور عزیر بلوچ کو اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا جس پر شاہد حیات نے کہا کہ ہم علاقے میں گھستے ہیں تو ہمیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہم پھر بھی کوششیں کررہے ہیں اور ملزمان بہت جلد گرفتار کرلئے جائیں گے۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے اسلحے اور منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھا اور ڈیوٹی چوری سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر اسکینر لگے ہوئے ہیں، 15 سو کنٹینرز روز آتے ہیں اور ری لوڈ ہوکر جاتے ہیں اور ہر کنٹینر کی چیکنگ پر 4 ہزار روپے لاگت آتی ہے جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ میٹل ڈٹیکٹر سے چیکنگ اب پرانے وقتوں کی بات ہوگئی، ماڈرن ٹیکنالوجی سے اسکیننگ کریں گے تو ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا، آج کے دور میں پلاسٹک کے بم بن رہے ہیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ سڈل کمیشن کی رپورٹ کے بعد افغان ٹرانزٹ کے کنٹینر سو فیصد اسکین ہوتے ہیں جبکہ گزشتہ روز میٹنگ میں انکشاف ہوا کہ کراچی سے جانے والے آئل ٹینکرز فاٹا جاتے ہیں، واپسی پر ان کے ٹائر بدل دیئے جاتے ہیں اور ان تبدیل شدہ ٹائروں میں ڈرگز بھر کر لائی جاتی ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فاٹا کے داخلی وخارجی راستوں پر اسلحے ومنشیات کی اسمگلنگ کے تدارک کے لئے تمام امور کا جائزہ لیا گیا، کسٹم انٹیلی جنس نے جو معلومات عدالت کو دیں اس سے زیادہ وکی پیڈیا اور گوگل پر موجود ہیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کردیا۔


جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈی جی اینٹی نارکوٹکس میجر جنرل ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ کہا کہ جنرل صاحب پھر بتائیں کوئی فرق پڑا، آپ نے کچھ کیا، میجر جنرل ظفر نے بتایا کہ وہ جسٹس جواس ایس خواجہ کی باتوں سے بہت متاثر ہوئے اور ان سے بہت کچھ سیکھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل صاحب کو سیاست آگئی ہے، اگر آپ نتائج دے رہے ہوتے تو عدالت نہ آنا پڑتا، انہوں نے کہا کہ ہماری باتیں کڑوی ہیں اسلئے لوگوں کو عدالتیں بری لگتی ہیں، اگر آپ لوگ اپنا کام خود کرلیں تو ہمیں آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں، ہم جانتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کرنے نہیں دیا جاتا، آپ کام کریں گے تو زیادہ سے زیادہ ٹرانسفر ہوگا، ایک کا ٹرانسفر ہوگا تو دوسرا، تیسرا آجائے گا، آپ کام کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس، کوسٹ گارڈز، میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی سے پوچھیں کہ 31 اکتوبر کو جو جواب دیا ہے، 10 سالوں میں کیوں کچھ نہیں کیا جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے 15 دن میں مشترکہ طور پر منشیات کے خلاف آپریشن کی حکمت عملی تیار کرلی ہے، آپریشن سہراب گوٹھ، یوسف گوٹھ اور نصرت بھٹو کالونی میں کیا جائے گا۔ دوران سماعت کسٹم حکام کی جانب سے 3 سال کے دوران آنے والے اسلحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ 18 کروڑ افراد کے ملک میں صرف 8 لوگوں سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، ہم تو پانچ کروڑ کے بنگلے والوں سے ٹیکس لینا چاہتے ہیں،غریب سے ٹیکس نہیں لینا چاہتے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لیکن آپ صرف تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصول کرتے ہیں، نوٹس بھی انہیں ہی جاری کرتے ہیں، آپ نے کبھی ارب پتی کو ٹیکس نہ دینے پر نوٹس جاری کیا، غریب غریب تر جبکہ امیر امیرتر ہوتا جارہا ہے، جس دن آپ تفریق ختم کردیں گے، اس دن ملک میں بے پناہ پیسہ آئے گا، پالیسی پر عمل درآمد اس وقت ہوگا جب آپ کام کرنے کا عزم کریں گے۔

عدالت نے کیس کا عبوری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کسٹم حکام سے نیٹو کے 19 ہزار گمشدہ کنٹینرز اور قانونی اسلحہ رکھنے والوں کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا، لائسنس یافتہ شہری خلاف ورزی کرے تو کارروائی کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس نے کراچی کو ڈرگ فری بنانے کا پلان پیش کیا ہے، عمل درآمد سے متعلق 7 دن میں رپورٹ پیش کی جائے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کراچی میں خفیہ آپریشن کا پلان پیش کیا جسے عدالت نے ریکارڈ کا حصہ بنالیا۔

Recommended Stories

Load Next Story