کاشتکاروں کو بنجر زمینوں پر بیماریوں سے پاک پھلوں کے باغ تیار کرکے دینے کا منصوبہ
نامیاتی طریقے سے تیار باغات کے پھل بیماریوں سے پاک اور ان کی پیداوار معمول سے 35 سے 40 فیصد زیادہ ہوگی
پاکستان میں پہلی بار آرگینک طریقے سے کاشتکاروں کو بنجر زمینوں پر مختلف پھلوں کے ماڈل باغات تیار کرکے دینے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔
بنجر اور ویران زمینوں کو سرسبز و شاداب باغات کے ذریعے آباد کرنے کا منصوبہ زرعی ماہر سید بابرعلی بخاری اوران کی ٹیم نے بنایا ہے، سید بابرعلی بخاری ایک غیر ملکی کمپنی سے منسلک ہیں جو کئی برسوں سے آرگینک بائیو مائع کھاد تیار کررہی ہے۔
سید بابر علی نے بتایا کہ پاکستان میں ہزاروں ایکڑ زمین بنجر اور ویران پڑی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ان زمینوں کو آباد کیا جائے۔ ہم نے بنجر اور ویران زمینوں پر مختلف پھلوں کے باغات تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ملک کے کئی شہروں میں اس کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں۔ ہم کاشتکاروں کو ان کی اراضی پر ایک سے 20 ایکڑ پر 6 ماہ کی قلیل مدت میں امرود، مالٹا، کینو اور اسٹرابری سمیت مختلف پھلوں کے باغات لگا کر دیں گے۔ باغات کے لئے پنیری آرگینک بائیومائع کھاد سے تیار کی جائیگی جس کی وجہ سے ڈیڑھ سے 2 سال میں پودا پھل دینا شروع کردے گا۔
بابر علی بخاری نے دعوی کیا کہ بائیو آرگینک مائع کھاد کی مدد سے تیار باغات میں گوڈی کی بھی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ اس فارمولے سے زمین نے کینچوے پیدا ہوتے ہیں جو زمین کو قدرتی طریقے سے نرم کرتے اور اس کی زرخیزی بڑھادیتے ہیں۔ نامیاتی فارمولے سے تیار باغات کے پھل کاسائز تقریبا ایک جیسا ہوگا جبکہ پھل کا ذائقہ اور کوالٹی اعلی معیار کی ہوگی جسے ایکسپورٹ کیا جاسکے گا۔
آرگینک باغات کی تیاری سے متعلق بات کرتے ہوئے بابر بخاری نے بتایا کہ وہ کاشت کاروں سے ان کی بنجر اور ویران زمینیں 5 سے 6 سال کے لئے لیز پر لیں گے اور وہاں باغات تیار کریں گے۔ باغات سے حاصل ہونے والی آمدن مساوی تقسیم کی جائے گی۔ اس کے بعد اگر کاشتکار چاہے تو باغ کی دیکھ بھال خود کرتا رہے یا پھر اسے ٹھیکے پر دیا جاسکتا ہے۔ ایک ایکڑ باغ کا معمول کا ٹھیکہ اگر 50 ہزار روپے ہوگا تو آرگینک باغ کا ٹھیکہ آسانی سے ایک لاکھ روپے فی ایکڑ میں دیا جاسکے گا کیونکہ اس سے اعلی معیارکا زیادہ مقدار میں پھل حاصل ہوگا۔
نامیاتی فارمولے سے تیار کی گئی مختلف پھلوں کی پنیری بیماریوں سے پاک ہوگی، عام طور پر باغات کے لئے لگائے جانے والے 25 سے 30 فیصد پودے شروع میں ہی مرجاتے ہیں تلیکن اس سے تیار کی گئی پنیری میں 99 فیصد پودے پھلتے پھولتے ہیں۔
بنجر اور ویران زمینوں کو سرسبز و شاداب باغات کے ذریعے آباد کرنے کا منصوبہ زرعی ماہر سید بابرعلی بخاری اوران کی ٹیم نے بنایا ہے، سید بابرعلی بخاری ایک غیر ملکی کمپنی سے منسلک ہیں جو کئی برسوں سے آرگینک بائیو مائع کھاد تیار کررہی ہے۔
سید بابر علی نے بتایا کہ پاکستان میں ہزاروں ایکڑ زمین بنجر اور ویران پڑی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ان زمینوں کو آباد کیا جائے۔ ہم نے بنجر اور ویران زمینوں پر مختلف پھلوں کے باغات تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ملک کے کئی شہروں میں اس کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں۔ ہم کاشتکاروں کو ان کی اراضی پر ایک سے 20 ایکڑ پر 6 ماہ کی قلیل مدت میں امرود، مالٹا، کینو اور اسٹرابری سمیت مختلف پھلوں کے باغات لگا کر دیں گے۔ باغات کے لئے پنیری آرگینک بائیومائع کھاد سے تیار کی جائیگی جس کی وجہ سے ڈیڑھ سے 2 سال میں پودا پھل دینا شروع کردے گا۔
بابر علی بخاری نے دعوی کیا کہ بائیو آرگینک مائع کھاد کی مدد سے تیار باغات میں گوڈی کی بھی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ اس فارمولے سے زمین نے کینچوے پیدا ہوتے ہیں جو زمین کو قدرتی طریقے سے نرم کرتے اور اس کی زرخیزی بڑھادیتے ہیں۔ نامیاتی فارمولے سے تیار باغات کے پھل کاسائز تقریبا ایک جیسا ہوگا جبکہ پھل کا ذائقہ اور کوالٹی اعلی معیار کی ہوگی جسے ایکسپورٹ کیا جاسکے گا۔
آرگینک باغات کی تیاری سے متعلق بات کرتے ہوئے بابر بخاری نے بتایا کہ وہ کاشت کاروں سے ان کی بنجر اور ویران زمینیں 5 سے 6 سال کے لئے لیز پر لیں گے اور وہاں باغات تیار کریں گے۔ باغات سے حاصل ہونے والی آمدن مساوی تقسیم کی جائے گی۔ اس کے بعد اگر کاشتکار چاہے تو باغ کی دیکھ بھال خود کرتا رہے یا پھر اسے ٹھیکے پر دیا جاسکتا ہے۔ ایک ایکڑ باغ کا معمول کا ٹھیکہ اگر 50 ہزار روپے ہوگا تو آرگینک باغ کا ٹھیکہ آسانی سے ایک لاکھ روپے فی ایکڑ میں دیا جاسکے گا کیونکہ اس سے اعلی معیارکا زیادہ مقدار میں پھل حاصل ہوگا۔
نامیاتی فارمولے سے تیار کی گئی مختلف پھلوں کی پنیری بیماریوں سے پاک ہوگی، عام طور پر باغات کے لئے لگائے جانے والے 25 سے 30 فیصد پودے شروع میں ہی مرجاتے ہیں تلیکن اس سے تیار کی گئی پنیری میں 99 فیصد پودے پھلتے پھولتے ہیں۔