امریکا کا افغانستان سے 4 ہزار فوجی اہلکار واپس بلانے کا فیصلہ
فوجیوں کی واپسی کا اعلان اگلے ہفتے یا جلد متوقع ہے، سینئر امریکی آفیسر نے فیصلے کی تصدیق کردی
امریکا نے افغانستان سے 4 ہزار فوجی واپس بلانے کی تیاری کرلی جس کا اعلان اگلے ہفتے تک متوقع ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فوجی واپس بلانے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ تیاری کرچکی ہے جس کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے جب کہ سینئر امریکی عہدے دار نے بھی اس فیصلے کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کا اعلان اگلے ہفتے تک متوقع ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ افغانستان سے کئی ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی گزشتہ 18 برس سے طالبان کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہیں۔
اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریڈیو فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 8600 تک لے آئیں گے اور اس بات کا تعین کریں گے ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے میں عمل میں آرہی ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر گزشتہ ماہ اشارہ دے چکے ہیں کہ طالبان جنگ بندی پر آمادہ ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے سی این این کی اس خبر پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق فوجی واپس بلانے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ تیاری کرچکی ہے جس کا باضابطہ اعلان جلد متوقع ہے جب کہ سینئر امریکی عہدے دار نے بھی اس فیصلے کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کا اعلان اگلے ہفتے تک متوقع ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ افغانستان سے کئی ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں 12 سے 13 ہزار امریکی فوجی گزشتہ 18 برس سے طالبان کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہیں۔
اگست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ریڈیو فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 8600 تک لے آئیں گے اور اس بات کا تعین کریں گے ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتیجے میں عمل میں آرہی ہے۔ اس حوالے سے امریکی صدر گزشتہ ماہ اشارہ دے چکے ہیں کہ طالبان جنگ بندی پر آمادہ ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے سی این این کی اس خبر پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔