پشاور میں فضائی اور شور کی آلودگی سے شہری مختلف امراض میں مبتلا ہونے لگے

انسانی کان 70 سے 75 ڈیسی بل تک شور برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے زیادہ شور سماعت کو متاثر کرتا ہے، ماہرین

فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ درختوں کا نہ ہونا اور بڑھتا ہوا ٹریفک ہے ۔ فوٹو : فائل

صوبائی دارالحکومت پشاورمیں فضائی اور شور کی آلودگی سے شہری مختلف امراض میں مبتلا ہونے لگے۔

پشاور میں فضائی اور شور کی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، شور مقررہ حد سے کئی گناہ بڑھنے کے باعث شہری مختلف امراض میں مبتلا ہونے لگے ہیں، فضائی آلودگی کے باعث پرندوں کی نسل کو بھی نقصان پہنچ رہاہے شہر میں بیشتر پرندوں کی نسلیں ختم ہو رہی ہیں، سبز طوطے کی نسل تقریباً ختم ہو گئی ہے، فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ درختوں کے نہ ہونے اور بڑھتے ہوئے ٹریفک باالخصوص رکشوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہے۔


ماہرین کے مطابق انسانی کان 70 سے 75 ڈیسی بل تک شور برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس سے زیادہ شور سماعت کو بری طور پر متاثر کرتا ہے، مقررہ پیمانوں کے مطابق شہری علاقوں میں یہ سطح دن کے وقت 55 اور رات کو 45 جب کہ کمرشل علاقوں میں باالترتیب 65 اور 55 ڈیسی بل سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

جی ٹی روڈ، یونیورسٹی روڈ، چارسدہ روڈ، پشاور صدر، نوتھیہ روڈ، ڈبگری گارڈن، رامدس چوک اور فردوس چوک سے امین ہوٹل سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں شور کی سطح 90 ڈیسی بل سے بھی زیادہ تجاوز کرچکی ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے خطرناک ہے۔
Load Next Story