چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلیے ایکٹ میں ترمیم جلد کی جائیگی

بچوں کیلیے مفت تعلیم کی فراہمی کی ذمے داری ریاست پر عائد کی گئی ہے،تاج حیدر

ایمپلائمنٹ چلڈر ایکٹ 1999کے تحت لیبر ڈیپارٹمنٹ میں کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا۔ فوٹو؛فائل

KARACHI:
پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ جنرل سیکریٹری تاج حیدر نے کہا ہے کہ چائلڈ لیبر کا خاتمہ یقینی بنانے کیلیے ایمپلائنمنٹ چلڈرن ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے۔

تاکہ چالڈ لیبر کا خاتمہ کرکے بچوں کو مزدوری کے بجائے تعلیم کے حصول پر راغب کیا جاسکے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے سوسائٹی برائے تحفظ حقوق اطفال(اسپارک )کے زیر اہتمام چائلڈ لیبر کنونشن کی روشنی میں حکومتی ذمے داری کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سیمینار سے جسٹس غوث محمد ،جوائنٹ ڈائریکٹر پائلر ذوالفقار شاہ اور منیجر اسپارک ناظرہ جہاں نے بھی خطاب کیا،تاج حیدر نے کہاکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25-Aکے مطابق5سال سے 16سال تک کے بچوں کیلیے لازمی اور مفت تعلیم کی فراہمی کی ذمے داری ریاست پر عائد کی گئی ہے اور اس قانون کو آئی ایل اوکے کنونشن 138کے مطابق بنایا جاسکے اور بچے کی تعلیم کے حق تک رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔




سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس غوث محمد نے کہاکہ ایمپلائمنٹ چلڈر ایکٹ 1999کے تحت لیبر ڈیپارٹمنٹ میں کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا بچوں سے مشقت لینے سے متعلق ایکٹ کے تحت لیبر انسپکٹرز بھرتی کیے جائیں اور انھیں قانونی اختیار ات تفویض کیے جائیں جو کہ روایتی اور غیر روایتی شعبوں میں چائلڈ لیبر کی نگرانی کرسکیں، جوائنٹ ڈائریکٹر پائیلر ذوالفقار شاہ نے کہاکہ پاکستان میں حکومتی سطح پر چائلڈ لیبر کا درست اندازہ لگانے کیلیے سروے کرایا جائے جس میں روایتی اور غیر روایتی طریقے سے شعبوں کو شامل کیا جائے، ناظرہ جہاں نے کہاکہ بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں12ملین سے زیادہ بچے چائلڈ لیبر کے طور پر کام کررہے ہیں اور اس تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، بین الاقوامی ادارے یونیسف کے مطابق پاکستان میں سال2012میں کام کرنیوالے کم عمر بچوں کی تعداد10ملین تھی۔
Load Next Story