ڈرون حملہ مذاکرات کیلیے دھچکاقومی قیادت انگشت بدنداں

وزیرداخلہ کے سیاسی قیادت سے رابطے،امریکا سے احتجاج کیاجائے،وزیراعظم کی ہدایت

وزیرداخلہ کے سیاسی قیادت سے رابطے،امریکا سے احتجاج کیاجائے،وزیراعظم کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

شمالی وزیرستان کے علاقہ ڈانڈے درپاخیل میں تحریک طالبان پاکستان کے مرکز اورگاڑی پر ہونے والے ڈرون حملے جس میں تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔

کی ٹائمنگ نے ایک طرف حکومت پاکستان اورتحریک طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات وقتی طور پرتقریباً ختم ہونے اور طالبان کی جانب سے جوابی حملوں کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں تو دوسری طرف اس حملے نے پاکستان اور امریکا کے درمیان موجود اعتماد کے قدرے کمزور رشتے کو مزید کمزور کردیا ہے۔ حکومت پاکستان اور طالبان کے مابین مذاکرات کے لیے فوکل پرسن کاکردار ادا کرنے کے لیے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کو منتخب کیاگیاتھا ۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی رابطوں کے بعد مذاکرات کاروں کے ناموں کو بھی حتمی شکل دی جاچکی تھی۔




حکومت پاکستان کی جانب سے ایک 3 رکنی وفد آج (ہفتے کو) طالبان کو باقاعدہ مذاکرات کی دعوت دینے کے لیے شمالی وزیرستان جانے والا تھا۔ وفاقی وزیرداخلہ نے اپوزیشن لیڈرسید خورشیدشاہ اور اپنے اتحادی مولانافضل الرحمٰن کو باقاعدہ ٹیلی فون کے ذریعے اطلاع بھی دے دی تھی۔ معلوم ہوا ہے کہ حکیم اللہ محسود بھی حکومتی وفد کی آمد کی باضابطہ اطلاع ملنے پر جمعے کی شام ڈانڈے درپا خیل میں اپنی شوریٰ کے ارکان سے صلاح مشوروں میں مصروف تھے۔ امریکی انتظامیہ نے تحریک طالبان پاکستان کے مشاورتی اجلاس پر ڈرون حملہ کرکے پاکستان اور تحریک طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکراتی عمل کو شدیددھچکا پہنچایاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس حملے پر حکومت پاکستان کے ذمے داران انگشت بدنداں ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے فوری طور پر لندن میں موجود وزیراعظم نوازشریف کو فون کے ذریعے تمام صورت حال سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے تازہ ترین ڈرون حملوں کو پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف حملہ قرار دیا ہے ۔ انھوںنے وزارت خارجہ کو بھی ہدایت جاری کی کہ امریکا سے باقاعدہ احتجاج کیاجائے۔ وفاقی وزیرداخلہ نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جے یوآئی (ف) کے مولانافضل الرحمن اور جماعت اسلامی کے منور حسن سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کرکے اپنی معلومات سے سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق سید خورشید شاہ اور عمران خان سمیت تمام رہنمائوں نے ایسے حالات میں جب حکومت پاکستان ،تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کی دعوت دینے کے لیے 3رکنی وفد شمالی وزیرستان بھیج رہی تھی، سے چند گھنٹے قبل ڈرون حملہ کرنے کے واقعے پر شدید غم وغصے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں امریکی ڈرون حملوں کے خلاف باقاعدہ احتجاج کا اعلان کیاجائے گا جبکہ نیٹو سپلائی روکنے کے لیے لائحہ عمل بھی ترتیب دیاجائے گا۔ اس دوران حکومت پاکستان کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرکے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف جوائنٹ اسٹریٹجی اختیار کی جائے گی۔

Recommended Stories

Load Next Story