پیرالمپکس ویمنز ریس سوئس ایتھلیٹ ایڈتھ نے جیت لی
آسٹریلین ایتھلیٹ کارٹ ویٹ نے 4.38 میٹر طویل چھلانگ لگاکر تاریخ رقم کردی
پیرالمپکس میں ویمنز5 ہزار میٹر ریس کا تاج سوئس ایتھلیٹ ایڈیتھ وولف نے جیت لی۔
آسٹریلیا کی کارٹ ویٹ نے نے 4.38 میٹر طویل چھلانگ لگاکر تاریخ رقم کردی ۔ تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی ایڈتھ وولف نے پیرالمپکس 5 میٹر ویمنز ریس میں گذشتہ روز ٹاپ پوزیشن پاکر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 2004 کے ایتھنز گیمز میں پہلا ٹائٹل جیتنے والی ایتھلیٹ نے امریکا کی شرلے ریلی کو پیچھے چھوڑا جو دوسرے نمبر پر رہیں۔ آسٹریلیا کرسٹی ڈیویس نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
فاتحانہ پرفارمنس پر 80 ہزار شائقین سے بھرے وینیو میں داد پانے پر مسرور سوئس ایتھلیٹ نے کہا کہ اگر میرا دیگر اسپرنٹر سے میرا فاصلہ کم ہوتا تو میں یہ اعزاز بمشکل حاصل کرپاتی تاہم اپنی کامیابی پر خوش ہوں اور خود کو بہت بہتر محسوس کررہی ہوں۔ میرے لیے فائنل میں رسائی اور اس کے بعد فتح دونوں بہت بہت حیران کن واقعات ثابت ہوئے، دریں اثنا لانگ جمپ ایف 42/44 ویمنز ایونٹ میں آسٹریلین ایتھلیٹ کارٹ ویٹ نے4.38 میٹر طویل چھلانگ لگاکر تاریخ رقم کرکے برطانوی حریف اسٹیف ریڈ اور فرنچ ایتھلیٹ میری ایملی کو پیچھے چھوڑا جنھوںنے بالترتیب سلور اور برانز میڈلز اپنے نام کیے۔
گولڈ میڈل کے حصول پر مسرور کارٹ ویٹ نے کہا کہ کمبائنڈ کیٹیگری میں اس نوعیت کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا واقعی کافی مشکل تھا، صورت حال کا تقاضا تھا کہ ہدف کو نظر میں رکھا جائے اور میں یہ کرنے میں کامیاب رہی۔ واضح رہے کہ کارٹ ویٹ اپنی نوعمری کے دوران کینسر کے موذی مرض کا شکار ہوگئی تھیں جس کے سبب انھیں اپنی دائیں ٹانگ سے محرومی کا داغ سہنا پڑا۔
آسٹریلیا کی کارٹ ویٹ نے نے 4.38 میٹر طویل چھلانگ لگاکر تاریخ رقم کردی ۔ تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی ایڈتھ وولف نے پیرالمپکس 5 میٹر ویمنز ریس میں گذشتہ روز ٹاپ پوزیشن پاکر گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 2004 کے ایتھنز گیمز میں پہلا ٹائٹل جیتنے والی ایتھلیٹ نے امریکا کی شرلے ریلی کو پیچھے چھوڑا جو دوسرے نمبر پر رہیں۔ آسٹریلیا کرسٹی ڈیویس نے تیسری پوزیشن اپنے نام کی۔
فاتحانہ پرفارمنس پر 80 ہزار شائقین سے بھرے وینیو میں داد پانے پر مسرور سوئس ایتھلیٹ نے کہا کہ اگر میرا دیگر اسپرنٹر سے میرا فاصلہ کم ہوتا تو میں یہ اعزاز بمشکل حاصل کرپاتی تاہم اپنی کامیابی پر خوش ہوں اور خود کو بہت بہتر محسوس کررہی ہوں۔ میرے لیے فائنل میں رسائی اور اس کے بعد فتح دونوں بہت بہت حیران کن واقعات ثابت ہوئے، دریں اثنا لانگ جمپ ایف 42/44 ویمنز ایونٹ میں آسٹریلین ایتھلیٹ کارٹ ویٹ نے4.38 میٹر طویل چھلانگ لگاکر تاریخ رقم کرکے برطانوی حریف اسٹیف ریڈ اور فرنچ ایتھلیٹ میری ایملی کو پیچھے چھوڑا جنھوںنے بالترتیب سلور اور برانز میڈلز اپنے نام کیے۔
گولڈ میڈل کے حصول پر مسرور کارٹ ویٹ نے کہا کہ کمبائنڈ کیٹیگری میں اس نوعیت کی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا واقعی کافی مشکل تھا، صورت حال کا تقاضا تھا کہ ہدف کو نظر میں رکھا جائے اور میں یہ کرنے میں کامیاب رہی۔ واضح رہے کہ کارٹ ویٹ اپنی نوعمری کے دوران کینسر کے موذی مرض کا شکار ہوگئی تھیں جس کے سبب انھیں اپنی دائیں ٹانگ سے محرومی کا داغ سہنا پڑا۔