’’سرفراز کو واپس لاؤ‘‘
ہم 10 سال سے یہی شور مچا رہے تھے کہ ملک میں کرکٹ واپس لاؤ شائقین اپنے اسٹارز کو دیکھنے کیلیے بے چین ہیں۔
اس سے پہلے کہ ہیڈنگ پڑھ کر آپ لوگ مجھے برا بھلا کہنے لگیں میں یہ واضح کر دوں کہ یہ میرا مطالبہ نہیں بلکہ ایسے نعرے آج نیشنل اسٹیڈیم میں لگ رہے تھے۔
سرفراز کا تعلق کراچی سے ہی ہے اور وہ یہاں کے کراؤڈ فیورٹ بھی ہیں اسی لیے لوگ ٹیم سے ان کے اخراج پر خوش نہیں، جب میرے جیسے لوگ کسی کو یہ سمجھانا چاہیں کہ سرفراز کی پرفارمنس اچھی نہیں تھی تو لوگ اظہر کی مثالیں دینا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ کون سا ڈان بریڈ مین جیسا کھیل پیش کر رہے ہیں، خیر اب ہم کسی کی زبانیں تو بند نہیں کرا سکتے،آج پہلے دن سے تو زیادہ لوگ آئے لیکن اتنے بڑے اسٹیڈیم میں 5 ہزار افراد بھی موجود نہ ہونا مایوس کن ہے۔
ہم 10 سال سے یہی شور مچا رہے تھے کہ ملک میں کرکٹ واپس لاؤ شائقین اپنے اسٹارز کو دیکھنے کیلیے بے چین ہیں، یو اے ای میں اسٹیڈیم خالی ہوتے ہیں، مگر کراچی میں اب تک ابتدائی 2دنوں میں کراؤڈ کی مایوس کن تعداد نے تشویش کا شکارکر دیا ہے، خیر اب ویک اینڈ پر ہفتے اور اتوار کو شاید زیادہ لوگ آئیں، ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کیلیے یہ بہت ضروری ہے۔
میڈیا سینٹر میں میرے سامنے مرزا اقبال بیگ بیٹھتے ہیں، آج وہ فون پر کسی ٹی وی چینل کو بیپر دے رہے تھے، انھوں نے کمال کی یادداشت پائی ہے چند منٹ میں نیشنل اسٹیڈیم کی مکمل تاریخ بیان کر دی، رمیز راجہ سے بھی ملاقات ہوئی،میں نے ان سے یوٹیوب شو کی تعریف کی تو کہنے لگے '' ہم سب کرکٹ کے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور ہمارا مقصد کھیل کی بھلائی ہی ہے، اسی لیے جو محسوس کروں وہ بیان کر دیتا ہوں''۔
ٹور کے اختتامی دنوں میں داخل ہونے کی وجہ سے سری لنکن صحافیوں نے اب شاپنگ کی تیاری شروع کر دی ہے، وہ مقامی افراد سے پوچھتے رہے کہ اچھے جوتے اور کپڑے وغیرہ کہاں ملتے ہیں، سیکیورٹی انتظامات بہت سخت ہیں لیکن جیساکے کل بتایا تھا کہ اس بار کوشش ہوئی ہے کہ عوام کو زیادہ پریشانی نہ ہو اس لیے اسٹیڈیم کے باہر والے روڈ پر بھی ٹریفک رواں ہوتا ہے،مسجد میں نماز جمعہ میں پاکستانی ٹیم کے بیشتر کرکٹرز شریک ہوئے، واپسی پر جاتے ہوئے بعض افراد نے ان کے ساتھ سیلفیز بھی بنائیں۔ مین بلڈنگ کی لفٹ چند روز قبل بند ہو گئی اور صحافیوں سمیت کئی افراد کافی دیر تک پھنسے رہے تھے۔
حیرت کی بات ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم سے اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش ہوئی اور لفٹ کو نظر انداز کر دیا گیا، اب اس کا استعمال کرتے ہوئے ڈر ہی لگتا ہے، البتہ فائدہ یہ ہے کہ آتے جاتے اکثر پی سی بی کے آفیشلز بھی نظر آ جاتے ہیں لیکن مجھے لگا بیشترکو اب اپنی ملازمت کی پڑی ہے۔
سی ای او وسیم خان جس تیزی سے اپنی مرضی کے لوگ لے کر آ رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ایک سال کے دوران تمام پرانے آفیشلز گھروں پر بیٹھے ہونگے، خیر دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے، کراچی ٹیسٹ میں تو پہلے دن کے مقابلے میں دوسرے روز پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی، آج پہلے سیشن کے کھیل سے اندازہ ہو جائے گا کہ کس کا پلہ بھاری ہے۔
سرفراز کا تعلق کراچی سے ہی ہے اور وہ یہاں کے کراؤڈ فیورٹ بھی ہیں اسی لیے لوگ ٹیم سے ان کے اخراج پر خوش نہیں، جب میرے جیسے لوگ کسی کو یہ سمجھانا چاہیں کہ سرفراز کی پرفارمنس اچھی نہیں تھی تو لوگ اظہر کی مثالیں دینا شروع کر دیتے ہیں کہ وہ کون سا ڈان بریڈ مین جیسا کھیل پیش کر رہے ہیں، خیر اب ہم کسی کی زبانیں تو بند نہیں کرا سکتے،آج پہلے دن سے تو زیادہ لوگ آئے لیکن اتنے بڑے اسٹیڈیم میں 5 ہزار افراد بھی موجود نہ ہونا مایوس کن ہے۔
ہم 10 سال سے یہی شور مچا رہے تھے کہ ملک میں کرکٹ واپس لاؤ شائقین اپنے اسٹارز کو دیکھنے کیلیے بے چین ہیں، یو اے ای میں اسٹیڈیم خالی ہوتے ہیں، مگر کراچی میں اب تک ابتدائی 2دنوں میں کراؤڈ کی مایوس کن تعداد نے تشویش کا شکارکر دیا ہے، خیر اب ویک اینڈ پر ہفتے اور اتوار کو شاید زیادہ لوگ آئیں، ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کیلیے یہ بہت ضروری ہے۔
میڈیا سینٹر میں میرے سامنے مرزا اقبال بیگ بیٹھتے ہیں، آج وہ فون پر کسی ٹی وی چینل کو بیپر دے رہے تھے، انھوں نے کمال کی یادداشت پائی ہے چند منٹ میں نیشنل اسٹیڈیم کی مکمل تاریخ بیان کر دی، رمیز راجہ سے بھی ملاقات ہوئی،میں نے ان سے یوٹیوب شو کی تعریف کی تو کہنے لگے '' ہم سب کرکٹ کے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور ہمارا مقصد کھیل کی بھلائی ہی ہے، اسی لیے جو محسوس کروں وہ بیان کر دیتا ہوں''۔
ٹور کے اختتامی دنوں میں داخل ہونے کی وجہ سے سری لنکن صحافیوں نے اب شاپنگ کی تیاری شروع کر دی ہے، وہ مقامی افراد سے پوچھتے رہے کہ اچھے جوتے اور کپڑے وغیرہ کہاں ملتے ہیں، سیکیورٹی انتظامات بہت سخت ہیں لیکن جیساکے کل بتایا تھا کہ اس بار کوشش ہوئی ہے کہ عوام کو زیادہ پریشانی نہ ہو اس لیے اسٹیڈیم کے باہر والے روڈ پر بھی ٹریفک رواں ہوتا ہے،مسجد میں نماز جمعہ میں پاکستانی ٹیم کے بیشتر کرکٹرز شریک ہوئے، واپسی پر جاتے ہوئے بعض افراد نے ان کے ساتھ سیلفیز بھی بنائیں۔ مین بلڈنگ کی لفٹ چند روز قبل بند ہو گئی اور صحافیوں سمیت کئی افراد کافی دیر تک پھنسے رہے تھے۔
حیرت کی بات ہے کہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم سے اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش ہوئی اور لفٹ کو نظر انداز کر دیا گیا، اب اس کا استعمال کرتے ہوئے ڈر ہی لگتا ہے، البتہ فائدہ یہ ہے کہ آتے جاتے اکثر پی سی بی کے آفیشلز بھی نظر آ جاتے ہیں لیکن مجھے لگا بیشترکو اب اپنی ملازمت کی پڑی ہے۔
سی ای او وسیم خان جس تیزی سے اپنی مرضی کے لوگ لے کر آ رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ایک سال کے دوران تمام پرانے آفیشلز گھروں پر بیٹھے ہونگے، خیر دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے، کراچی ٹیسٹ میں تو پہلے دن کے مقابلے میں دوسرے روز پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بہتر رہی، آج پہلے سیشن کے کھیل سے اندازہ ہو جائے گا کہ کس کا پلہ بھاری ہے۔