ڈرون حملے سے منفی اثر پڑا طالبان سے مذاکرات کی کوششیں جاری رکھیں گے پاکستان

حکومت مذاکرات کیلیےپرعزم ہےتاکہ تشددکا خاتمہ اورآئین کے اندر رہتے ہوئے طالبان کو مرکزی سیاسی دھارے کا حصہ بنایا جاسکے

پاکستان ڈرون حملوں پر اپنے تحفظات امریکی انتظامیہ اور اقوام متحدہ کے سامنے اٹھا رہا ہے،دفترخارجہ۔ فوٹو اے پی پی

پاکستان نے کہا ہے کہ حالیہ امریکی ڈرون حملے کے پاکستانی حکومت کی تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

حکومت تشدد کے خاتمے کیلیے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں کو جاری رکھنے کیلیے پرعزم ہے تاکہ آئین کے اندر رہتے ہوئے انہیں مرکزی سیاسی دھارے کا حصہ بنایا جاسکے، ایک بیان میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری کیخلاف اورعالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان اور خطے میں امن و استحکام کیلئے کی جانے والی کوششوں پر ان کے نقصان دہ اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔




یہ بیان اس مستقل پالیسی کا حصہ ہے جس میں پاکستان نے ہمیشہ دنیا بھر میں کسی بھی جگہ ہونیوالے ڈرون حملوں کی مذمت کی ہے۔ پاکستان ڈرون حملوں پر اپنے تحفظات امریکی انتظامیہ اور اقوام متحدہ کے سامنے اٹھا رہا ہے۔وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ کے دوران یہ معاملہ صدر اوبامہ اوردوسرے اعلی امریکی حکام کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔
Load Next Story