ریشماں کی آواز میں صحرا کی اداسی اور درد تھا سبھاش گھئی
ریشماں کی آواز میں قدرتی طور پر پاور، رائیلٹی اور جنون تینوں چیزیں موجود تھیں جو عام سنگرز میں نہیں پائی جاتیں۔
JERUSALEM:
معروف بالی وڈ ڈائریکٹر سبھاش گھئی نے کہا کہ ریشماں سے میری ملاقات آنجہانی ڈائریکٹر، پروڈیوسر واداکار راج کپور کے گھر ہوئی جہاں انہیں سنا تو بے حد متاثر ہوا اوروہیں پر انھیں اپنی فلم میں گانے کی آفرکی۔
وہ گذشتہ روز ممبئی سے ٹیلیفون پر نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سبھاش گھئی نے کہا کہ ریشماں جی سے کہا کہ مجھے آپ کی آواز کی ضرورت ہے تو انھوں نے کہا کہ ایسا کیا دیکھا ہے تو میں نے کہا دیکھا نہیں سنا ہے ۔ انھیں بتایا کہ فلم بنا رہا ہوںجس میں آپ کی آواز میں ایک گانا ریکارڈ کرنا چاہ رہاہوں تو انھوں نے کہا کہ میں پلے بیک سنگر نہیں کیونکہ میں تو آسمان کی طرف دیکھ کر گاتی ہوں۔ مجھے اگر کوئی گانا ریکارڈ کرانا پڑے تو ایسے لگتا ہے کہ کسی نے مجھے قید کرلیا ہے۔ فلم کے لیے تو میں بالکل نہیں گاسکتی، جس پر فلم کے لیے منانے کے لیے دو دن پیچھے لگا رہا اور آخر کار جب فلم''ہیرو'' کا اسکرپٹ سنایا تو مان گئیں ۔
میں نے فورا لکشمی کانت پیارے لال کو بلایا اور انھیں ریشماں کی آواز میں گانے کا کہا جنھوں نے ریشماں کے دو تین گانے سننے کے بعد محبوب اسٹوڈیو میں ریکارڈنگ کے انتظامات کرلیے۔جب وہاں پہنچا تو لکشمی کانت پیارے لال نے روٹین سے ہٹ کرپندرہ سے بیس میوزیشز بلائے ، پوچھنے پر انھوں نے کہا کہ یہ ایسی آواز ہے کہ جسے کسی آرکسٹرا کی ضرورت نہیں ہے ۔ ریکارڈنگ کے دوران میوزیشنز کو سمجھا دیا گیا کہ وہ ریشماں کو فالو کریں۔ گانے میںصرف فلوٹ کو رکھا گیا اور میوزک ڈائریکٹر کے مطابق واقعی گانا ابھر کر سامنے آیا۔ ریشماں فقیرانہ گائیکہ تھیں جس کی آواز میں صحرا کی اداسی اور درد نمایاں تھا ۔ان کی آواز میں قدرتی طور پر پاور ، رائیلٹی اور جنون تینوں چیزیں موجود تھیں جو عام سنگرز میں نہیں پائی جاتیں۔ ان کی گائیکی روح سے جڑی ہوئی تھی۔ جو فنکار خدا اور زمین سے جڑا ہوتا ہے اس کا فن کئی صدیاں گزرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے۔ ریشماں نے ''لمبی جدائی'' 30سال پہلے گایا مگر یہ گانا آج بھی اسی طرح مقبول ہے۔
معروف بالی وڈ ڈائریکٹر سبھاش گھئی نے کہا کہ ریشماں سے میری ملاقات آنجہانی ڈائریکٹر، پروڈیوسر واداکار راج کپور کے گھر ہوئی جہاں انہیں سنا تو بے حد متاثر ہوا اوروہیں پر انھیں اپنی فلم میں گانے کی آفرکی۔
وہ گذشتہ روز ممبئی سے ٹیلیفون پر نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سبھاش گھئی نے کہا کہ ریشماں جی سے کہا کہ مجھے آپ کی آواز کی ضرورت ہے تو انھوں نے کہا کہ ایسا کیا دیکھا ہے تو میں نے کہا دیکھا نہیں سنا ہے ۔ انھیں بتایا کہ فلم بنا رہا ہوںجس میں آپ کی آواز میں ایک گانا ریکارڈ کرنا چاہ رہاہوں تو انھوں نے کہا کہ میں پلے بیک سنگر نہیں کیونکہ میں تو آسمان کی طرف دیکھ کر گاتی ہوں۔ مجھے اگر کوئی گانا ریکارڈ کرانا پڑے تو ایسے لگتا ہے کہ کسی نے مجھے قید کرلیا ہے۔ فلم کے لیے تو میں بالکل نہیں گاسکتی، جس پر فلم کے لیے منانے کے لیے دو دن پیچھے لگا رہا اور آخر کار جب فلم''ہیرو'' کا اسکرپٹ سنایا تو مان گئیں ۔
میں نے فورا لکشمی کانت پیارے لال کو بلایا اور انھیں ریشماں کی آواز میں گانے کا کہا جنھوں نے ریشماں کے دو تین گانے سننے کے بعد محبوب اسٹوڈیو میں ریکارڈنگ کے انتظامات کرلیے۔جب وہاں پہنچا تو لکشمی کانت پیارے لال نے روٹین سے ہٹ کرپندرہ سے بیس میوزیشز بلائے ، پوچھنے پر انھوں نے کہا کہ یہ ایسی آواز ہے کہ جسے کسی آرکسٹرا کی ضرورت نہیں ہے ۔ ریکارڈنگ کے دوران میوزیشنز کو سمجھا دیا گیا کہ وہ ریشماں کو فالو کریں۔ گانے میںصرف فلوٹ کو رکھا گیا اور میوزک ڈائریکٹر کے مطابق واقعی گانا ابھر کر سامنے آیا۔ ریشماں فقیرانہ گائیکہ تھیں جس کی آواز میں صحرا کی اداسی اور درد نمایاں تھا ۔ان کی آواز میں قدرتی طور پر پاور ، رائیلٹی اور جنون تینوں چیزیں موجود تھیں جو عام سنگرز میں نہیں پائی جاتیں۔ ان کی گائیکی روح سے جڑی ہوئی تھی۔ جو فنکار خدا اور زمین سے جڑا ہوتا ہے اس کا فن کئی صدیاں گزرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے۔ ریشماں نے ''لمبی جدائی'' 30سال پہلے گایا مگر یہ گانا آج بھی اسی طرح مقبول ہے۔