88 سالہ باپ بیٹی کے حق کیلیے دھکے کھانے پر مجبور
طلاق یافتہ بیٹی کے جہیزکی واپسی اوراخراجات کیلیے عدلیہ سے رجوع کیا،عبداللہ
88 سالہ باپ عبد اللہ اپنی بیٹی کے حق کے لیے دھکے کھانے پرمجبورہوگیا۔
بزرگ شہری کی بیٹی کو7 سال قبل طلاق ہوئی، عبداللہ نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ بیٹی کی طلاق کے 3 سال بعداس کے شوہرسے جہیز سمیت دیگرسامان کی واپسی اور دیگر اخراجات کے لیے مجبور ہوکر عدالت سے رجوع کیا۔
ڈسٹرکٹ ویسٹ فیملی کورٹ سے انصاف کے لیے 3 سال سے دھکے کھا رہا ہوں مگر میری کوئی فریادنہیں سن رہا ہے،انھوںنے بتایاکہ طلاق یافتہ بیٹی پکوڑے اور بسکٹ بیچتی ہے جس سے گھر چلتا ہے،جوہمارا حق بنتا ہے وہ ہمیں ملنا چاہیے۔
بزرگ شہری کی بیٹی کو7 سال قبل طلاق ہوئی، عبداللہ نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ بیٹی کی طلاق کے 3 سال بعداس کے شوہرسے جہیز سمیت دیگرسامان کی واپسی اور دیگر اخراجات کے لیے مجبور ہوکر عدالت سے رجوع کیا۔
ڈسٹرکٹ ویسٹ فیملی کورٹ سے انصاف کے لیے 3 سال سے دھکے کھا رہا ہوں مگر میری کوئی فریادنہیں سن رہا ہے،انھوںنے بتایاکہ طلاق یافتہ بیٹی پکوڑے اور بسکٹ بیچتی ہے جس سے گھر چلتا ہے،جوہمارا حق بنتا ہے وہ ہمیں ملنا چاہیے۔