کپاس کی پیداوار11فیصد بڑھ کر76لاکھ گانٹھ تک پہنچ گئی
پنجاب میں6.4 فیصداضافے سے45.8لاکھ بیلزپیداوار،سندھ کے جنرزکو 19 فیصدبڑھ کر30.3لاکھ گانٹھوں کی ترسیل
KARACHI:
کپاس کی پیدوار31 اکتوبر 2013 تک سال بہ سال11 فیصد کے اضافے سے 76 لاکھ 6 ہزار263 گانٹھ روئی تک پہنچ گئی۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق31اکتوبر تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 6.40 فیصد کے اضافے سے 45لاکھ 78ہزار 634روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں19 فیصد کے اضافے سے 30لاکھ 27 ہزار 629روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ 31اکتوبر تک ٹیکسٹائل ملز نے ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں سے 56لاکھ91ہزار 883گانٹھوں کی خریداری کی جبکہ 1 لاکھ 91 ہزار 657 گانٹھ روئی مختلف ممالک کو برآمد کی گئی اور فی الوقت جننگ فیکٹریوں میں 17 لاکھ 22ہزار 723گانٹھ روئی فروخت کیلیے دستیاب ہے جبکہ ملک بھر میں 1ہزار 86جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں۔ ماہرین کے مطابق رواں سال ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے باعث کپاس کے ٹینڈے بہت جلد کھل گئے ہیں جس کے باعث 31اکتوبر تک گزشتہ سال کے مقابلے میں جننگ فیکٹریوں میں پہنچنے والی گانٹھوں کی تعداد کافی زیادہ ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پھٹی کی دوسری اور تیسری چنائی میں فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہوسکتی ہے۔
کپاس کی پیدوار31 اکتوبر 2013 تک سال بہ سال11 فیصد کے اضافے سے 76 لاکھ 6 ہزار263 گانٹھ روئی تک پہنچ گئی۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق31اکتوبر تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 6.40 فیصد کے اضافے سے 45لاکھ 78ہزار 634روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں19 فیصد کے اضافے سے 30لاکھ 27 ہزار 629روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ 31اکتوبر تک ٹیکسٹائل ملز نے ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں سے 56لاکھ91ہزار 883گانٹھوں کی خریداری کی جبکہ 1 لاکھ 91 ہزار 657 گانٹھ روئی مختلف ممالک کو برآمد کی گئی اور فی الوقت جننگ فیکٹریوں میں 17 لاکھ 22ہزار 723گانٹھ روئی فروخت کیلیے دستیاب ہے جبکہ ملک بھر میں 1ہزار 86جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں۔ ماہرین کے مطابق رواں سال ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کے باعث کپاس کے ٹینڈے بہت جلد کھل گئے ہیں جس کے باعث 31اکتوبر تک گزشتہ سال کے مقابلے میں جننگ فیکٹریوں میں پہنچنے والی گانٹھوں کی تعداد کافی زیادہ ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پھٹی کی دوسری اور تیسری چنائی میں فی ایکڑ پیداوار میں کمی ہوسکتی ہے۔