نزلہ زکام الرجی اور دمے کی دوائیں مارکیٹ میں ناپید مریضوں کی مشکلات
ادویہ ساز اداروں کا دواؤں کی قیمت میں50 فیصد اضافے کا مطالبہ،ریگولیٹری اتھارٹی کی ڈیڑھ فیصدسالانہ قیمت بڑھانے کی اجازت
سرد موسم شروع ہوتے ہی موسمی بیماریوں کی دواؤں کی قلت پیدا کردی گئی،سرد موسم میں الرجی، نزلہ ، زکام، فلواوردمے کا مرض شدت اختیارکرتا ہے۔
لیکن مارکیٹ سے ان بیماریوں کی دوائیں ناپید ہوگئی ہیں،ادویہ کی ہول سیل مارکیٹ ذرائع کے مطابق بعض مقامی دواساز اداروں نے دواؤں کی سپلائی بندکردی ہے جس سے دوائیں ناپید ہوگئی ہیں،دوا ساز اداروں کا کہنا ہے کہ ڈالرکی قیمت میں اضافے سے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے،بیرون ملک سے درآمدکی جانے والی دوائیں بھی گزشتہ 2 ماہ سے ناپید ہیں، ادویات ساز اداروں کے کہنا ہے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کو مہنگائی کے پیش نظر دواؤں کی قیمتوں میں50 فیصد اضافے کی درخواست دے رکھی ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کاکہنا ہے کہ سالانہ ڈیڑھ فیصد اضافے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے، کراچی میں سرد موسم کے ابتدا پر مارکیٹ سے نزلہ، زکام، فلو کی دوائیں اور دمے کے انہیلر کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے،ہول سیل کیمسٹ مارکیٹ کے صدر غلام محمد نورانی نے بتایا کہ مارکیٹ میں ایفی ڈرین کیمیکل سے تیار کی جانے والی ادویات اور سرد موسم کے امراض الرجی،نزلہ، زکام، کھانسی اوردمہ کے مریضوں میں استعمال کیاجانے والا انہیلر بھی مارکیٹ سے ناپید ہوگیا ہے ۔
مارکیٹ سے الرجی کا انجکشن لیسک ، ایول سائنٹوسینون اور گریوینیٹ، کیپسول ٹرانیکسین،ریسٹروئل ،گولیاں ایٹی وان ، ڈیلیکس اور کیفرگوٹ ،دمہ کے مرض میں استعمال ہونے والا انہیلر وینٹولائن اور انجکشن کیناکورٹ، گولیوں میں پیناڈول، اینٹی الرجی ٹینڈی جیل اور ایکٹیفائیڈ پی مارکیٹ میں ختم ہوگئی ہیں۔
جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، کیموتھراپی کی ادویات تاحال ناپید ہیں ،ادویات درآمد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قمیت میں اضافے سے ادویات مہنگی ہوگئی ہیں جو ہماری دسترس سے باہر ہیں،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے رہی جس سے ادویات کی پیداوار کم ہوگئی ہے،ادویہ ساز اداروں اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ٹھن گئی ہے جس سے مارکیٹ میں خون کے کینسرکی دوائیں اوردیگر دواؤں کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔
لیکن مارکیٹ سے ان بیماریوں کی دوائیں ناپید ہوگئی ہیں،ادویہ کی ہول سیل مارکیٹ ذرائع کے مطابق بعض مقامی دواساز اداروں نے دواؤں کی سپلائی بندکردی ہے جس سے دوائیں ناپید ہوگئی ہیں،دوا ساز اداروں کا کہنا ہے کہ ڈالرکی قیمت میں اضافے سے دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے،بیرون ملک سے درآمدکی جانے والی دوائیں بھی گزشتہ 2 ماہ سے ناپید ہیں، ادویات ساز اداروں کے کہنا ہے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کو مہنگائی کے پیش نظر دواؤں کی قیمتوں میں50 فیصد اضافے کی درخواست دے رکھی ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کاکہنا ہے کہ سالانہ ڈیڑھ فیصد اضافے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے، کراچی میں سرد موسم کے ابتدا پر مارکیٹ سے نزلہ، زکام، فلو کی دوائیں اور دمے کے انہیلر کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے،ہول سیل کیمسٹ مارکیٹ کے صدر غلام محمد نورانی نے بتایا کہ مارکیٹ میں ایفی ڈرین کیمیکل سے تیار کی جانے والی ادویات اور سرد موسم کے امراض الرجی،نزلہ، زکام، کھانسی اوردمہ کے مریضوں میں استعمال کیاجانے والا انہیلر بھی مارکیٹ سے ناپید ہوگیا ہے ۔
مارکیٹ سے الرجی کا انجکشن لیسک ، ایول سائنٹوسینون اور گریوینیٹ، کیپسول ٹرانیکسین،ریسٹروئل ،گولیاں ایٹی وان ، ڈیلیکس اور کیفرگوٹ ،دمہ کے مرض میں استعمال ہونے والا انہیلر وینٹولائن اور انجکشن کیناکورٹ، گولیوں میں پیناڈول، اینٹی الرجی ٹینڈی جیل اور ایکٹیفائیڈ پی مارکیٹ میں ختم ہوگئی ہیں۔
جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، کیموتھراپی کی ادویات تاحال ناپید ہیں ،ادویات درآمد کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قمیت میں اضافے سے ادویات مہنگی ہوگئی ہیں جو ہماری دسترس سے باہر ہیں،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی قیمتوں میں اضافے کی اجازت نہیں دے رہی جس سے ادویات کی پیداوار کم ہوگئی ہے،ادویہ ساز اداروں اورڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر ٹھن گئی ہے جس سے مارکیٹ میں خون کے کینسرکی دوائیں اوردیگر دواؤں کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔