بال ٹیمپرنگ ڈوپلیسی بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹنے لگے

بے ایمانی کا سوچ بھی نہیں سکتا،کبھی کسی کودھوکا نہیں دیا،جنوبی افریقی پلیئر

میں توصرف گیند کو خشک کررہا تھا، اب تو مجھے بال کی جانب دیکھنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔ڈوپلیسی۔ فوٹو: فائل

بال ٹیمپرنگ کرنے والے جنوبی افریقی کرکٹر ڈوپلیسی بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹنے لگے، ان کا کہنا ہے کہ میں بے ایمانی کا سوچ بھی نہیں سکتا، کبھی کسی کو دھوکا نہیں دیا، میں توصرف گیند کو خشک کررہا تھا، اب تو مجھے بال کی جانب دیکھنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک ویب سائٹ کیلیے کالم میں کیا۔ فاف ڈو پلیسی پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں گیند کو اپنے ٹرائوزر کی زپ سے رگڑتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے، مگر حیران کن طور پر میچ ریفری ڈیوڈ بون نے انھیں صرف 50 فیصد میچ فیس جرمانہ کرکے چھوڑ دیا،اس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک ہی جیسی حرکت پر2 مختلف سزائوں کے حوالے سے آئی سی سی سے وضاحت بھی طلب کی تھی۔ ماضی میں ایسی ہی غلطی پر پاکستانی آل رائونڈر شاہد آفریدی پابندی کی زد میں آ گئے تھے۔




حالیہ واقعہ پر جنوبی افریقی کرکٹر ابراہم ڈی ویلیئرز نے اس وقت کہا تھا کہ ان کی ٹیم نے کبھی کوئی بے ایمانی نہیں کی جبکہ ٹیم منیجر محمد موسیٰ جی کا کہنا تھا کہ ڈو پلیسی کی جانب سے بال ٹیمپرنگ کے الزام پر دفاع نہ کرنے کا فیصلہ صرف اس خوف سے کیا گیاکہ کہیں سزا زیادہ سخت نہ ہوجائے۔ ڈوپلیسی نے اپنے کالم میں اصرار کیا کہ میں صرف گیند کو خشک کررہا تھا، یو اے ای میں گرمی بہت زیادہ اس لیے گیند بولرز کے پسینے سے تر تھی، ٹیم میں چند کھلاڑیوں کی ڈیوٹی گیند کو تیار کرنا ہوتی ہے اور پروٹیز ٹیم میں یہ ذمہ مجھے دیا گیا تھا، کرکٹ قوانین کے اندر رہتے ہوئے گیند پر مختلف طریقوں سے کام کیا جاتا ہے۔

میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ گیند کو ٹرائوزر کی زپ کے بہت نزدیک رگڑ رہا تھا مگر مقصد ساخت خراب کرنا نہیں تھا۔ ڈوپلیسی نے دعویٰ کیا کہ گیند کی ساخت خراب ہوئی ہی نہیں تھی،آن فیلڈ امپائرز کو بھی معائنے کے دوران گیند پر کوئی نشان نہیںملا، وہ بہترین حالت میں رہی اور اس وقت ریورس سوئنگ بھی نہیں ہورہی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ چونکہ گیند میں خرابی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اس لیے مجھے کم سزا دی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب تو مجھے گیند کی جانب دیکھنے سے بھی ڈر لگتا ہے، جب بھی میری جانب بال اچھالی جائے فوراً ساتھی کھلاڑیوں کو تھما دیتا ہوں۔
Load Next Story