بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 85 لاکھ افراد نکالنے پر سندھ حکومت برہم
حکومت بے نظیر کے نام سے خوف زدہ ہو کر فلاحی منصوبوں کو ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب
حکومت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ناجائز فائدہ اُٹھانے والے 8.5 لاکھ افراد کو نکالنے پر سندھ حکومت نے برہم کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ساڑھے آٹھ لاکھ خواتین کو نکالنے کے فیصلے پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی پتھارے دار آج بھی شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے خوفزدہ ہیں، کیوں کہ فلاح و بہبود کے جو منصوبے پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت نے غریب عوام کے لیے مرتب کیے تھے انہیں سبوتاژ کرنے کے لیے اپنے مکروہ حربے استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹیڈ اور الیکٹیڈ حکومت میں یہی بنیادی فرق ہے کہ الیکٹیڈ حکومت روزگار فراہم کرتی ہے اور ملک کی غریب عوام کے لیے فلاحی کاموں کی ترویج کرتی ہے جبکہ سلیکٹیڈ حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہوتا وہ کٹھ پتلیوں کی طرح اقتدار کے ایوان میں براجمان ہوکر عوام دشمن فیصلے کرتی ہے اور عوام کو بے روزگار کرتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ عوام دشمن کاموں پر بہت جلد یہ سلیکٹیڈ حکومت اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی کیونکہ سلیکٹیڈ حکومت بے نظیر بھٹو کے نام سے خوفزدہ ہو کر ان کے موسوم فلاحی منصوبوں کو یک جنبشِ قلم ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، اگر سلیکٹیڈ روزگار نہیں دے سکتے تو کم از کم ان سے روزگار تو نہ چھینیںن یہ سلیکٹیڈ صرف الزام تراشیاں کرنا جانتے ہیں۔
یہ پڑھیں: 6 لاکھ سے زائد افراد کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے تہلکہ خیز رپورٹ سامنے آئی تھی کہ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 6 لاکھ 25 ہزار 592 افراد کو لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کے تعداد اب ساڑے 8 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ناجائز طور پر اس پروگرام سے فائدہ اُٹھانے والوں میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے سرکاری ملازمین اور 12 ایکڑ سے زائد زرعی زمین رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ساڑھے آٹھ لاکھ خواتین کو نکالنے کے فیصلے پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی پتھارے دار آج بھی شہید بے نظیر بھٹو کے نام سے خوفزدہ ہیں، کیوں کہ فلاح و بہبود کے جو منصوبے پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت نے غریب عوام کے لیے مرتب کیے تھے انہیں سبوتاژ کرنے کے لیے اپنے مکروہ حربے استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹیڈ اور الیکٹیڈ حکومت میں یہی بنیادی فرق ہے کہ الیکٹیڈ حکومت روزگار فراہم کرتی ہے اور ملک کی غریب عوام کے لیے فلاحی کاموں کی ترویج کرتی ہے جبکہ سلیکٹیڈ حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہوتا وہ کٹھ پتلیوں کی طرح اقتدار کے ایوان میں براجمان ہوکر عوام دشمن فیصلے کرتی ہے اور عوام کو بے روزگار کرتی ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ عوام دشمن کاموں پر بہت جلد یہ سلیکٹیڈ حکومت اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی کیونکہ سلیکٹیڈ حکومت بے نظیر بھٹو کے نام سے خوفزدہ ہو کر ان کے موسوم فلاحی منصوبوں کو یک جنبشِ قلم ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، اگر سلیکٹیڈ روزگار نہیں دے سکتے تو کم از کم ان سے روزگار تو نہ چھینیںن یہ سلیکٹیڈ صرف الزام تراشیاں کرنا جانتے ہیں۔
یہ پڑھیں: 6 لاکھ سے زائد افراد کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے تہلکہ خیز رپورٹ سامنے آئی تھی کہ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 6 لاکھ 25 ہزار 592 افراد کو لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کے تعداد اب ساڑے 8 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ناجائز طور پر اس پروگرام سے فائدہ اُٹھانے والوں میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے سرکاری ملازمین اور 12 ایکڑ سے زائد زرعی زمین رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔